اسلام آباد (ٹی این ایس) شنگھائی تعاون تنظیم وزیراعظم مودی کی موجودگی میں پاکستانی موقف کو پذیرائی

 
0
31

اسلام آباد (ٹی این ایس) ایس سی او بنیادی طور پر تو دفاعی تعلقات کی تنظیم تھی لیکن اب اس کا مقصد علاقائی ترقی و تجارت بھی بن چکا ہے
شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کا مقصد خطے میں امن و سلامتی قائم کرنا، سرحدی تنازعات کم کرنا اور دہشت گردی، انتہا پسندی و علیحدگی پسندی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہے یاد رہے دنیا کی کل آبادی کے 40 فیصد آبادی پر مشتمل شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)، سیاسی، اقتصادی اور معاشی تعاون پر مبنی اتحاد ہے۔یہ تنظیم جغرافیائی دائرہ کار اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہےچین نے 1996ء میں قازقستان، کرغزستان، روس اور تاجکستان کے ساتھ مل کر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی بنیاد ’شنگھائی فائیو‘ کے نام سے رکھی تھی۔ بعد ازاں جون 2001ء میں ان پانچوں ممالک کے رہنماؤں نے شنگھائی میں ازبکستان کے رہنماؤں کے ساتھ ایک ملاقات کی اور اس ملاقات کے دوران یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کے عزم کے ساتھ ’شنگھائی فائیو‘ کو ’شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)‘میں تبدیل کرنے کا اعلان کر دیا۔ تنظیم کے قیام کے بعد اس کے رکن ممالک نے 2002ء میں سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والے اجلاس میں چارٹر پر دستخط کیے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) نے 2004ء میں اقوامِ متحدہ، 2005ء میں دولتِ مشترکہ اور آسیان سے رابطے قائم کیے۔ اس تنظیم کے جولائی 2005ء میں قازقستان کے شہر آستانہ میں ہونے والے اجلاس میں پہلی بار پاکستان، بھارت، ایران اور منگولیا نے بطور مبصر شرکت کی۔ امریکا نے بھی 2005ء میں ہونے والے ایس سی او اجلاس میں بطور مبصر شریک ہونے کے لیے درخواست دی جسے مسترد کر دیا گیا۔ ایس سی او کے تحت 2007ء تک بڑے پیمانے پر نقل و حمل، توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن سے متعلق 20 سے زیادہ منصوبے شروع کیے گئے۔ اس تنظیم کی قیادت ہیڈز آف اسٹیٹ کونسل کرتی ہے، سالانہ اجلاسوں میں اراکین کثیرالجہتی تعاون کے مسائل پر تبادلۂ خیال اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری دیتے ہیں۔ ایس سی او کے مقاصد میں علاقائی انسدادِ دہشت گردی اور انفرااسٹرکچر بھی شامل ہے۔ اس تنظیم نے2001ء سے 2008ء تک تیزی سے ترقی کی اور اقتصادی و سیکیورٹی معاملات سے نمٹنے کے لیے متعدد مستقل ادارے قائم کیے۔ پاکستان اور بھارت 9 جون 2017ء کو ایس سی او کے رکن مکمل رکن بنے، پھر ایران اور بیلاروس کو بھی رکنیت دے دی گئی، اب اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد رکن ممالک کو تعاون پر مبنی فورم مہیا کرنے کے ساتھ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف صلاحیتوں اور مشترکہ بیانیے پر متفق کرنا بھی ہے تاہم ادارہ جاتی کمزوریاں، مشترکہ مالیاتی فنڈز کی کمی اور متصادم قومی مفادات اعلیٰ سطحی تعاون میں حائل ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 14 ستمبر 2001ء سے لے کر اب تک 23 سربراہی اجلاس ہو چُکے ہیں اور 23 واں سربراہی اجلاس 15سے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوا تھا۔
کشمیریوں کے قاتل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں پاکستان کےدہشت گردی کے حوالے سے موقف کی تائید کرتے ہوئے جعفر آباد ایکسپریس اور خضدار میں اسکول بس پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی پر پاکستان کا موقف ہمیشہ سے واضح اور دو ٹوک رہا ہے جسے پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے دہشت گردی کی تمام اقسام کو قابل مذمت قرار دینا پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دہرے معیار کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ شنگھائی تعاون تنظیم نے جعفر ایکسپریس اور خضدار میں بچوں کی سکول بس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اعلامیے میں زور دیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت سمیت دہشت گردی کے تمام پہلوؤں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جائے۔ رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ اور مؤثر کارروائی کی جائے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے تمام نسلی سیاسی گروہوں کے نمائندوں کی شمولیت سے وسیع شرکت کے ساتھ حکومت قائم کی جائے ایس سی او اعلامیے میں کہا گیا کہ ہر قوم کو آزادی سے اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی راستے کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے، دہشتگرد گروہوں کو سیاسی یا کرائے کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہےیاد رہے وزیراعظم شہباز شریف نے سربراہ مملکت کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی پوری ایس سی او کیلیے خطرہ ہے، جعفرایکسپریس حملے میں بعض ملکوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں، بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، شہباز شریف نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس نے 90 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جن میں عام شہریوں سے لے کر فوجی جوان اور سائنسدان شامل ہیں علاوہ ازیں 152 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصانات بھی برداشت کیے ہیں۔ یہ قربانیاں دنیا کی تاریخ میں بے مثال ہیں اور پاکستان اپنی وابستگی پر قائم ہے کہ تمام رکن ممالک اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو شکست دے گا۔افغانستان میں امن پورے خطے کے مفاد میں ہے، پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں سے معمول کے مطابق مستحکم تعلقات چاہتا ہے، تنازعات اور کشیدگی کے بجائے مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔پاکستان ہمیشہ کثیر الجہتی، مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے اور یکطرفہ رویے سے گریز کرتا ہے اور گزشتہ چند مہینوں کے دوران خطے نے جس طرح نہایت تشویشناک واقعات کا مشاہدہ کیا اس پر ہمیں شدید صدمہ اور گہری مایوسی ہوئی۔وزیراعظم نے چین کے بندرگاہی شہر چیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 25 ویں سربراہ مملکت کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے پڑوسیوں اور تمام ایس سی او ارکان کی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت اور احترام کرتا ہے، ہم تمام بین الاقوامی اور دوطرفہ معاہدات کا احترام کرتے ہیں اور تمام ایس سی او ارکان سے بھی ان اصولوں کی پاسداری کے خواہاں ہیں وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ معاہدات کے مطابق پانی کے جائز منصفانہ حصے تک بلا روک ٹوک رسائی ایس سی او کے کام کو سہل بنائے گی اور ان بڑے مقاصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی جن کے لیے اس تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ پاکستان تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتاہے اور تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے، امن،ترقی،خوشحالی کےلیےایس سی اورکن ممالک کےساتھ کوششیں جاری رکھیں گے، انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پُرامن حل کیلیے تنازعات پر جامع مذاکرات ناگزیر ہیں، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان ایک بہترین منصوبہ ہے۔ غزہ میں اسرائیلی مظالم ناقابل قبول ہیں، غزہ میں قحط سالی اور جنگ کافوری خاتمہ کرنا ہوگا۔ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی پوری ایس سی او کیلیے خطرہ ہے، جعفرایکسپریس حملے میں بعض ملکوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں، بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، افغانستان میں امن پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ پاکستان کواس وقت شدید سیلاب کاسامناہے، تین دریاؤں میں سیلاب کے باعث ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ قبل ازیں وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان اورکرغزستان کو ان کےیوم آزادی پر مبارکباد پیش کی، ایس سی اوعلاقائی تعاون وانضمام کےفروغ کےلیے پاکستان کے دیرپا عزم کی عکاسی ہے۔ چین کی کامیابی صدرشی جن پنگ کے مدبرانہ اور بصیرت افروز قیادت کی عکاس ہے، ایس سی او ہی نہیں تمام نمایاں اقدامات میں چین کی عالمی قیادت نظر آتی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ’موجودہ معاہدوں کے مطابق پانی کے حصے تک بلا رکاوٹ رسائی سے ایس سی او مؤثر طریقے سے چل سکے گی اور تنظیم کے وسیع تر مقاصد حاصل ہوں گے۔‘ بظاہر ان کا اشارہ سندھ طاس معاہدے کی طرف تھا جسے انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد معطل کر دیا تھا۔ اجلاس میں انہوں نے اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے اور مستحکم تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مکالمہ ناگزیر ہے۔چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ نے رکن ممالک کے لیے ایک ترقیاتی بینک قائم کرنے کی تجویز دی۔ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے شرکت کی۔ چینی صدرشی جن پنگ نے کہا ہے کہ نئے خطرات اور چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے لیے گلوبل گورنس انیشییٹو کی تجویز پیش کرتے ہیں صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا انتشار کے ایک نئے دور اور تبدیلی سے گزر رہی ہے، گلوبل گورنس انیشییٹو کی تجویز پیش کرتے ہیں، منصفانہ اور مساوی عالمی حکمرانی کے نظام کی جانب کام کرنے کے منتظر ہیں۔ چینی صدر نے مزید کہا کہ ایس سی او ریاستیں توانائی وسائل اور بڑی منڈیوں سے مالامال ہیں، چین توانائی، گرین انڈسٹری اور ڈیجیٹل اکانومی میں تعاون کے پلیٹ فارمز قائم کرے گا، چین ایس سی او ممالک کے ساتھ مل کر فوٹوولٹک اور ونڈ پاور کی تنصیب شدہ صلاحیت بڑھائے گا، فوٹو ولٹک اور ونڈ پاور تنصیب شدہ صلاحیت میں اگلے 5 سال میں 10ملین کلوواٹ کا اضافہ کریں گے۔ چینی صدر نے کہا کہ تعاون مرکز قائم کریں گے، لونر ریسرچ اسٹیشن میں شرکت کیلئے ممالک کو بلائیں گے، ایس سی او کے ممالک نے گلوبل ساؤتھ کے مشترکہ مفاد کا تحفظ کیا ہے، ہم طاقت کی سیاست کی مخالفت جاری رکھیں گے۔ ایس سی او کا اقوام متحدہ، آسیان اور دیگر کثیرالجہتی تنظیموں سے تعاون بڑھائیں گے، اقوام متحدہ کےکردار کا دفاع کریں گے۔ چینی صدر نے خطاب میں مزید کہا کہ گلوبل گورننس سسٹم میں اصلاحات اور بہتری لائی جائے ساتھ ہی عالمی تعلقات میں زیادہ جمہوریت کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی تعلقات میں ترقی پذیر ممالک کی آواز کو فروغ دیا جائے، ایس سی او نے واضح کر دیا ہے کہ ہمیں زیادہ جمہوری بین الاقوامی نظام کو فروغ دینا چاہیے، ایس سی او عالمی گورننس سسٹم میں میں اصلاحات کے لیے محرک بن گیا ہے، ہمیں نان الائنس اور غیرمحاذ آرائی کے اصول پر عمل جاری رکھنا چاہیے، خطے میں مشترکہ سلامتی کی کمیونٹی قائم کی جائے۔ صدر شی جن پنگ نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم باہمی اعتماد اور اصولوں پر استوار ہو کر اب ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رکن ممالک کو تجارت، معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے مواقع سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔ مشترکہ خوشحالی کے لیے تجارتی اور مواصلاتی روابط کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق چین رکن ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور عملی اقدامات کے بغیر عوامی خوشحالی ممکن نہیں۔ دو روزہ اجلاس میں 20 ممالک کے سربراہان شریک ہوئے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشتگردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ ایس سی اوایک یوریشیئن سیاسی، اقتصادی، بین الاقوامی سلامتی اور دفاعی امور سے متعلق تنظیم ہے۔چین اور روس نے 2001 میں اس کی بنیاد رکھی۔ یہ جغرافیائی دائرہ کار اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی ریجنل آرگنائزیشن ہے، جو یوریشیا کے تقریباً 80% رقبے اور دنیا کی 40% آبادی پر محیط ہے۔ 2023 تک،اس کے رکن ممالک کا مجموعی جی ڈی پی دنیا کے کل کا تقریباً 32% ہے ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ اس کے دیرینہ تعلقات ہیں۔پاکستان کے ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتے ہیں۔پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں فعال شرکت علاقائی امن، استحکام اور سماجی و اقتصادی ترقی میں اس کی گہری دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم پاکستان کو خطے کے اندر تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، جدت اور کاروبار، نقل و حمل اور رابطے جیسے اہم شعبوں میں وسیع تر اقتصادی تعلقات اور تعاون کو تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی اہم ترجیحات میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے انسداد میں تعاون، بین الاقوامی جرائم اور سماجی، ثقافتی، اقتصادی، انسانی ہمدردی کے شعبوں و دیگر علاقائی مسائل میں تعاون شامل ہے۔ایس سی او یوریشیئن کنیکٹوٹی کے وژن کو اگلی سطح تک لے جانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر پاکستان کا علاقہ اسے ایک مثالی تجارتی راستہ بناتا ہے۔اقتصادی طور پر مربوط خطہ کے لیے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے کے لیے ہماری اجتماعی رابطے کی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری بہت ضروری ہے۔پاکستان ‘شنگھائی اسپرٹ’ کے لیے پرعزم ہے جو مشترکہ خوشحالی اور ترقی کے لیے باہمی اعتماد اور احترام کے لیے مستعد ہے۔شنگھائی اسپرٹ جغرافیائی سیاسی اور جیو اکنامک میدانوں میں عظیم تبدیلی کے پیش نظر ہماری اجتماعی کوششوں کو بار آور کرتی ہے۔ ایس سی او عالمی آبادی کے 40% سے زیادہ کی اجتماعی آواز اور امنگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات، سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔پاکستان نے اس پلیٹ فارم سے اپنا کیس مضبوط بنا یا ہے۔ بالواسطہ طور پر بھارت ملک میں انتشار و دہشت گردی کی سرگرمیاں چلاتا ہے۔ دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان کا زور افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ دوطرفہ چیلنجوں کی وجہ سے بھی ہے۔پاکستان افغان طالبان کو قائل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی جیسے عسکریت پسند گروپوں کو پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے سے روکیں۔ افغان طالبان نے روایتی طور پر بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے ساتھ دہشت گردی پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ اپنے مسائل دو طرفہ طور پر حل کرے۔ پاکستان کو دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے علاقائی تعاون کی ضرورت ہے،