وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، مختلف محکموں کی کئی  تجاویز کی منظوری

 
0
434
Prime Minister Shahid Khaqan Abbasi chairs meeting of the Economic Coordination Committee (ECC) at PM Office in Islamabad on 29th August, 2017

اسلام آباد ،اکتوبر 03 (ٹی این ایس):  وفاقی کابینہ نے مختلف محکموں کی طرف سے پیش کردہ کئی  تجاویز کی منظوری دینے  کے علاوہ کئی فیصلے کئے ہیں ۔ یہ فیصلےمنگل کو وزیراعظم آفس میں منعقدہ اجلاس  میں کئے گئے جس کی صدارت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی  نے کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

. تفصیلات کے مطابق  کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن لمیٹڈ کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کی 0.1 فیصد قابل ادائیگی فیس اور اضافی حصص کے اجراءپر سیکورٹی اینڈ ایکسیچنج کمیشن آف پاکستان (پی ایس ایکس) کی 10 فیصد کی سپروائزری قابل ادائیگی فیس سے استثنیٰ دینے کیلئے ایوی ایشن ڈویژن کی تجویز کی منظوری دی۔ کابینہ نے لاہور اور ملتان میں انشورنس ٹربیونلز کے قیام اورآیئر مارشل احمر شہزاد کی پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس بورڈ کامرہ کے چیئرمین  اور حیثیت سے تقرری کی بھی منظوری دی

کابینہ نے کسٹم اپیلٹ ٹربیونل بنچ لاہور کے جوڈیشل ممبر (بی ایس 21) عمر ارشد حکیم کے کنٹریکٹ میں مزید دو سال توسیع کی بھی منظوری دی،وزارت قانون و انصاف ڈویژن کی طرف سے بینکنگ کورٹ حیدرآباد  کے جج منو مال خاگیجہ کی سندھ ہائی کورٹ میں واپسی اور انکی جگہ  ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سیّد نصیر الدین شاہ کی تقرری، جرمنی کے ساتھ اقتصادی تعاون کے معاہدے (ایف سی اے) دستخط کئے جانے کی اقتصادی معاملات ڈویژن ، کوریا،کنیڈا اور قطر  کے ساتھ دہرے ٹیکس سے بچنے کے کنونشن میں تبدیلی کی ریونیو ڈویژن کی تجاویز کی منظوری دی۔

کابینہ نے 22 ستمبر 2017ءکو قانونی مقدمات نمٹانے کیلئے کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی سفارشات  کی بھی توثیق کی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 14 ستمبر 2016ءکو منعقدہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کرنے کے علاوہ چین کے سٹیٹ اینڈ انٹیلکوئل پراپرٹی آفس اور پاکستان کے ادارہ حقوق ملکیت دانش کے درمیان ایم او یو پر دستخط کی اجازت کی منظوری۔

کابینہ نے جام شورو میں پاکستان و روس کے درمیان6000میگا واٹ قدرتی گیس اور سائیکل پاور پلانٹ کی تعمیر کے  معاہدےکے  لئے تعاون کے بارے میں پاور ڈویژن کو مجازیت بخشی ہے کہ وہ اس ضمن میں تفصیلی  ڈرافٹ فریم ورک ایگریمنٹ کے لئے مذاکرات کرےاور اس کو اتفاق کی صورت میں کابینہ کے سامنے پیش کرے اسکے علاوہ پاور ڈویژن  ای اے ڈی اور فنانس ڈویژن کے ساتھ قرضوں کی شرائط کو بھی حتمی طور پر طے کرے۔