اسلام آباد اکتوبر 23(ٹی این ایس)سینیٹ نے الیکشن بل 2017 ء میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی، جس کے مطابق جو شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں یا قانون کے تحت نااہل کیا گیا ہو وہ فرد کسی سیاسی جماعت کا عہدے دار بننے کا بھی اہل نہیں ہو گا۔ پیر کو سینیٹ نے الیکشن بل 2017ء میں ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی ۔سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے 12 سینٹرز نے الیکشن بل 2017ء کی شق 203 میں ترمیم کا بل پیش کیا ۔اپوزیشن کے مطالبے پر بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی بجائے ایوان میں فوری منظوری کیلئے پیش کر دیا گیا ، بل کی حمایت میں 49 جبکہ مخالفت میں 18 ووٹ آئے۔پاکستان پیپلز پارٹی ٗمسلم لیگ (ق ) ٗپاکستان تحریک انصاف، ایم کیو ایم، اے این پی، فاٹا ارکان نے تحریک کی حمایت میں ووٹ دیا۔
وزیر قانون زاہد حامد نے ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے نومبر 2011ء میں اس شق کی منظوری دی تھی۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ آج فتح کا دن ہے ٗسپریم کورٹ کی جانب سے نااہل کیے گئے شخص کو پارٹی سربراہ بننے کی اجازت دینا اس پارلیمنٹ کے ماتھے پر سیاہ دھبہ تھا۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ آج پرویز مشرف کا قانون منظور کرکے بھٹو کی روح کو خفا کیا گیا ہے ٗ آج بھٹو ان سے خواب میں آکر سوال کریں گے۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں، قراداد کیا معنی رکھتی ہے، نواز شریف نے عدالتی فیصلوں کا سہارا لیا نہ امپائر کی انگلی کا، آج بھٹو ازم ہار گیا، مشرف ازم اور ایوب ازم جیت گیا۔سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ یہ ترمیمی بل منظور کرنے والے آمریت کے حامی کہلائیں گے۔سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ جو لوگ جمہوریت کے چمپئن بنتے تھے وہ آج ایوان سے کالا قانون منظور کر رہے ہیں۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ جمہوری جدوجہد کرنے والے آج کیسے اور کس کے یرغمال بنے؟ بل کی حمایت میں ڈیسک بجانے والے اپنے قتل کی خوشی منا رہے ہیں ، نواز شریف پارٹی صدر ہوں یا نہ ہوں ان کی تصویر پر الیکشن جیتا جائیگا ٗ آج بے رحم اکثریت سے غیر منصفانہ بل منظور کرایا گیا ۔شبلی فراز نے کہا کہ شق کی منظوری سیایوان کی بدنامی ہوئی،پارلیمنٹ پردھبا لگا۔سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ کل یہی قانون آپ کو ڈسے گا۔سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ یہ بل کس دباؤ پر آیا ٗ کس کے ارادے کی تکمیل ہو رہی ہے؟کامل علی آغا کا کہنا ہے کہ جمہوریت کا چمپئن ضرور بننا چاہیے تاہم جمہوریت کی روح پر عمل بھی کریں۔سینیٹر عاجز دھامرا نے کہا کہ آج بھٹو کا ذکر بغض معاویہ میں کیا گیا ہے، اٹھارہویں ترمیم کے وقت کس نے باسٹھ، تریسٹھ میں ترمیم کی مخالفت کی تھی۔رحمان ملک نے کہا کہ آج بھٹو کی روح کوتسکین ہو رہی ہو گی شق نمبر 203 آئین کے خلاف تھی۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بھٹو اور بی بی شہید کو آپ یاد نہ کریں، آپ لوگوں نے پارلیمان کو بے توقیر کیا ٗیہ شق فرد واحد کیلئے تھی اور ہم اس کے سامنے کھڑے ہوئے۔