مقبوضہ کشمیر، ریاستی جبر کے ہتھکنڈوں کا نوٹس اور تنازعہ کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوامِ متحدہ  کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔سمینار میں مطالبہ 

 
0
662

اسلام آباد،نومبر02 (ٹی این ایس ):  کل جما عتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ ایک سمینار میں کشمیریوں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقہ میں مذہبی معاملات اور رائے کی آزادی پر قدغنوں اور  ریاستی جبر کے دیگر ہتھکنڈوں کا نوٹس لینے کے علاوہ اس دیرینہ تنازعہ کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوامِ متحدہ  کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کے لئے موثر اقدامات کرے۔

سمینار کی صدارت کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموںوکشمیر شاخ کے کنوینئر غلام محمد صفی نے کی جبکہ اس موقع پرآزاد جموںوکشمیر کے سابق صدر سردار محمد یعقوب خان مہمان خصوصی تھے جبکہ کشمیر میڈیاسروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل الاسلام سمینار کی میزبانی کے فرائض انجام دئے۔

سمینار میں شریک دیگر مہمانوں میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا، جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ ،پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سیکریٹری اطلاعات محمد مطلوب انقلابی  ، ماہر قانون بیرسٹر سید افضل حسین ، علمائے دین سید ثاقب اکبر ، علامہ عارف واحدی ، علامہ امین شہیدی ، ڈاکٹر ندیم بلوچ اور کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموںوکشمیر شاخ کے رہنماءسید فیض نقشبندی اورمحمد فاروق رحمانی بھی شامل تھے۔

اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم اور مقبوضہ علاقے کی صورتحال کے بارے میں ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی ۔ شرکاءنے بھارتی قابض فوجیوں کو نہتے کشمیریوں پر مظالم کے مناظردیکھ کر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور   اس سنگین صورتحال پر عالمی برادری کی خاموشی کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کا حل ہی اس صورتحال کو بدلنے کا واحد راستہ ہے۔

سمینار میں اتفاق رائے سے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہاگیا کہ جموں وکشمیر کاخطہ متنازعہ ہے اورکشمیر ی عوام کو اس بات کا اختیار دیا جانا چاہے کہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے نکالا جانا چاہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیاکہ جموں و کشمیر میں جاری حقوق انسانی کی پامالیوں پر فوری روک لگائی جائے اور بھارتی فورسز کو حاصل بے پناہ اختیارات اور کالے قوانین ختم کئے جائیں۔ آئے روز کی ہلاکتوں اور عام شہریوں کے قتل عام کی کاروائیاں ختم کی جائیںاور سالہاسال سے جیلوں میں نظر بند قیدیوں کی غیر مشروط رہائی عمل میں لائی جائے۔

قرارداد میں کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے مذہبی آزادی پر عا ئد قدغن اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں لگاتار نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو مداخلت فی الدین قرار دیاگیا ۔ عاشورہ اور دیگر دینی جلسے و جلوسوں پر پابندیاں بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ مختلف حیلے بہانوں کے تحت آزادی پسند قائدین کی گرفتاری ،ان کی مسلسل نظر بندی اور ان کی پرامن سرگرمیوں پر لگاتار پابندی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس سلسلے کو فی الفوربندکرنے کا مطالبہ کیاگیا۔

قرارداد میں مقبوضہ جموںوکشمیر میںجاری ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیاگیا کہ کشمیریوں کی رواں جدوجہد آزادی خالصتاً انکی اپنی تحریک ہے اور اس تحریک کا کسی بھی دہشت گرد گروہ یاتنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔

قراراداد میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مکروہ عزائم کی مذمت بھی کی گئی جن میں بھارتی آئین کی دفعات 370اور  35اےکا خاتمہ ، جموں وکشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ، کشمیر کے اسلامی تشخص کو ختم کرنا ، کالے قوانین کو برقراررکھنااور مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے ناجائز تسلط کو برقرارکھنا شامل ہے ۔ جموںوکشمیر اور پاکستان کے عوام بھارت کے ان مذموم عزائم کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی کو بہر صورت جاری رکھیں گے اور پاکستان کے عوام اور اس ملک کی سیاسی و دینی قیادت کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گی۔ کشمیر کے لوگ آزادی کے عظیم مقصد کیلئے جو قربانیاں دے رہے ہیں ان پر ان کو خراج تحسین پیش کیاجاتا ہے۔

قراردادمیں تشویش ظاہر کی گئی کہ بھارت جنگی جنون کا شکار ہے ،خطے میںکشیدگی کی فضا پیدا کرنے کا روادارہے اورنہیں چاہتا کہ خطے کے مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیرکو مذاکرات اور افہام وتفہیم کے ذریعے حل کیا جائے۔ دنیا کے تمام مظلوم عوام کے ساتھ عموماَاور فلسطین کے عوام کے ساتھ خصوصاََ اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاگیا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ متحد و منظم ہو کر ہر قسم کے مسلکی و دیگر اختلافات بھلا کر اتحاد کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کرے ۔عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیرمیں حقوق انسانی کی پامالیوں کا سخت نوٹس لےنا چاہیے ،خصوصاً اب جبکہ یہ بات پائیہ ثبو ت کو پہنچ چکی ہے کہ بھارتی فوجی بعض جعلی مقابلوںمیں بے قصور عام شہریوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔بھارت پر دباؤ ڈالا جانا چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین کا خاتمہ کرے اور نظربندوں کی فوری رہائی عمل میں لائے ۔

قرارداد میں جنگ بندی لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی حالیہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیاگیا کہ اس خطے میں بھارت کے توسیع پسندانہ اور استعماری مقاصد کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔