جکارتہ نومبر 3(ٹی این ایس)تازہ سروے میں بتایاگیا ہے کہ انڈونیشیا میں قریب بیس فیصد طلبہ ’اسلامی خلافت‘ کے قیام کے حامی ہیں۔ ان طلبہ کے مطابق ملک میں موجودہ سیکولر حکومت کی جگہ ’اسلامی خلافت‘ قائم کی جانا چاہیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سب سے بڑی مسلم اکثریت کے حامل ملک انڈونیشیا کو مذہبی رواداری کے اعتبار سے بہتر تشخص کا حامل مسلم ملک قرار دیا جاتا ہے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں وہاں انتہاپسند نظریات کے حامل مسلم رہنماؤں کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
انڈونیشیا میں مسلمانوں کی اکثریت اعتدال پسند نظریات کی حامل ہے اور ملک میں ہندوؤں، مسیحیوں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے کی بھی بڑی تعداد آباد ہے۔ مذہبی تنوع کو انڈونیشیا کا دستور تحفظ فراہم کرتا ہے۔جکارتہ سے تعلق رکھنے والی ایک تنظیم کی جانب سے کرائے گئے اس تازہ سروے میں 42 سو مسلم طلبہ کی رائے لی گئی، جن کا تعلق جاوا جزیرے کے مختلف اسکولوں اور جامعات سے تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ انڈونیشیا کی آبادی کا نصف سے زائد اسی جزیرے پر آباد ہے۔اس سروے کے مطابق ہر چار میں سے ایک طالب علم کسی نہ کسی سطح پر یہ سمجھتا ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے ’جہاد‘ کے لیے تیار ہے۔ سروے کرانے والی ایلویرا نامی تنظیم کے مطابق اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عدم برداشت کا سبق ان اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخل ہو چکا ہے۔اس تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت اور اعتدال پسند مسلم تنظیمیں ہر حال میں اس صورت حال کے خلاف ٹھوس اقدامات کریں اور ایسی زبان کا استعمال کریں، جو سمجھنے میں آسان ہو۔