نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی- خواجہ حارث کے تین ریفرنسز کو یک جا کرکے ایک فرد جرم عائد کرنے کی درخواست کے حق میں دلائل

 
0
925

اسلام آباد،نو مبر07(ٹی این ایس) : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم صفدر اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔سابق وزیراعظم نوازشریف‘ان کی صاحبزادی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے ہیں -اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیئے گئے تھے-پونے دوگھنٹوں تک جاری رہنے والی عدالتی کاروائی کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی عدالت میں پیش کی اور تینوں ریفررنسزکو یکجا کرنے کے لیے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جبکہ نیب کی جانب سے دائردرخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نوازشریف پر دوبارہ فردجرم عائد کی جائے -نوازشریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تینوں ریفررنسزمیں گواہان مشترک ہیں اور اثاثوں کی تفصیلات بھی ایک ہیں لہذا ریفررنسزکو یکجا کرکے ایک ریفررنس دائر کیا جائے-نوازشریف کی عدالت سے روانگی کے بعد عدالت نے10منٹ کے وقفے کا اعلان کیا جس کے بعد نیب کے پراسکیوٹردلائل دیں گے-اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔

نواز شریف کی تین نیب ریفرنسز کو یک جا کرکے ایک فرد جرم عائد کرنے کی درخواست پر سماعت کا امکان ہے۔نواز شریف، مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے، جبکہ نون لیگ کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔

اسلام آباد میں ایس ایس پی سیکورٹی جمیل احمدہاشمی کافیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کادورہ کیا اور عمارت کی سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ بھی لیا۔سابق وزیر اعظم نواز شریف پنجاب ہاﺅس سے احتساب عدالت کے لیے روانہ ہوئے تو مئیر اسلام آباد، امیر مقام، تہمینہ دولتانہ اور دیگر راہنماپنجاب ہاﺅس میں موجود تھے۔احتساب عدالت نے 19 اکتوبر کونواز شریف کی تینوں ریفرنسز یک جا کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی تھی جس کے بعد فیصلے کو چیلنج کیا گیا تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان درخواستوں پردوبارہ سماعت کرنے کاحکم دیا۔

نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا تھا کہ درخواست مسترد کرنے کی کوئی قانونی وجہ بیان نہیں کی گئی ، آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ایک الزام پر صرف ایک ریفرنس چلایا جا سکتا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد اپنے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت کے موقع پر احتساب عدالت میں پیش ہو گئے ہیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کی جانب سے دائر کی جانے والی ان درخواستوں کو دوبارہ سنیں گے جس میں ان کے خلاف دائر تینوں ریفرنسز کو اکٹھا کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث درخواستوں کے حق میں دلائل دے رہے ہیں۔ تاہم عدالت نے جن دو گواہوں کو بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا تھا ان کے سمن معطل کر دیے گئے ہیں۔احتساب عدالت پہلے ان درخواستوں پر فیصلہ دے گی جس کے بعد اس مقدمے کی کارروائی آگے بڑھنے کا امکان ہے۔احتساب عدالت کے جج نے 19 اکتوبر کو ملزم نواز شریف کی طرف سے ان ریفرنسز کو اکھٹا کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد کر دی تھی۔

اس کے علاوہ ان کی غیر موجودگی میں تینوں ریفرنسز میں ان پر فرد جرم بھی عائد کی تھی۔ جس کے خلاف نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی۔گذشتہ ہفتے احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے بچوں اور داماد کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت سات نومبر تک ملتوی کر دی تھی تاہم عدالت نے انھیں حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا تھا۔ نیب نے 8 ستمبر کو نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف لندن فلیٹس، آف شورکمپنیوں، عزیزیہ اسٹیل اور ہل میٹل کمپنی سے متعلق 3 مقدمات درج کیے۔ان مقدمات میں نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے لگائی گئی ہے جو غیرقانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کو 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔