اسلا م آباد شہر اور گرونواح کے مکینوں کو سی ڈی اے انتظامیہ کی طرف سے ہراساں کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،چیئرمین کمیٹی

 
0
421

اسلام آباد نومبر 21(ٹی این ایس) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں اسلام آبادگن اینڈ کنٹری کلب ، اسلام آباد کلب اور ریئل اسٹیٹ ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ ترامیم بل پیر کے روز منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دوبارہ زیر بحث لانے کا فیصلہ ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمو د نے کہا کہ اسلا م آباد شہر اور گرونواح کے مکینوں کو سی ڈی اے انتظامیہ کی طرف سے ہراساں کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، 103غیر قانونی سوسائیٹیوں کے این او سی سی ڈی اے نے خود منسوخ کئے ہیں۔ غریب کو تنگ کیا جاتا ہے۔ ڈویلپرز کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ افسوس ناک بات ہے کہ سی ڈی اے کا عملہ رشوت کے بغیر کام نہیں کرتا ۔ سی ڈی اے قوانین موجود ہونے کے باوجود عمل درآمد نہیں کیا جاتا ۔ زمین موجود نہیں الاٹمنٹ دے دی گئی۔ سی ڈی اے بحیثیت ادارہ ناکام ہے۔ سوسائیٹوں کو جاری کردہ این اوسی باربار منسوخ کیے جاتے ہیں۔ غوری ٹاؤن جیسے بڑے ٹاؤن بن گئے ۔ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی بجائے غریبوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رولز میں سی ڈی اے پلاٹ تحفہ نہیں کرسکتا ۔ 5سو گز کی جگہ 6سو گز کے دو دو پلاٹ I-8اور G-11میں دے دیئے گئے۔ سی ڈی اے نے 66پلاٹوں کی تعداد کی بجائے 3ہزار سے زائد پلاٹ الاٹ کردیئے ۔ایک آفیسرنے پلاٹوں کی جعلی الاٹمنٹ کے لیے گھر میں بیٹھ کر محریں لگائیں ہیں۔ ریئل اسٹیٹ ریگولشن اینڈ ڈویلپمنٹ بل کے محرک سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے درمیان اختیارات میں اختلاف ہے۔ غیرحصول شدہ زمین پر بھی مسئلہ ہے۔ مالک کا حق محفوظ نہیں۔ مافیا سرگرم ہے۔ بل منظور کیا جائے۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ بل منظور ہونے سے مافیا کنٹرول ہوگا۔ سرمایہ کاروں کو تحفظ ملے گا۔ لینڈ مافیاکے معاملات کنٹرول ہوں گے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ لوگوں نے کروڑوں کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ غیر قانونی زمین یا سوسائیٹی کے بارے میں پہلے اشتہار دیا جانا چاہیے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ بے رحمانہ احتساب کی ضرورت ہے۔ دس سال پہلے جہاں رولز ریگولیشن نہیں تھے اب تعمیرات کو غیر قانونی قراردیا جارہا ہے۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایکسپریس وے اسلام آباد پر کئی منزلہ عمارتیں زیر تعمیر ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کشمیر ہائی وے پر بھی راتوں رات بڑی بڑی عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں۔ ممبر سی ڈی اے محبوب کیانی نے بتایا کہ 1960کے آرڈیننس کے تحت سی ڈی اے کام کررہا ہے ۔ قوانین موجود ہیں عمل درآمد میں کمزوریاں ہیں۔ لیکن صفا مال گولڈ میں سی ڈی اے افسران کی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ کئی علاقوں اپریشن شروع ہے۔ بل پاس ہونے سے سی ڈی اے کے تمام قوانین کو دوبارہ دیکھنا پڑے گا۔ کمیٹی نے بل پر مزید غور اور بحث پیر تک موخر کردیا ۔اسلام آباد گن اینڈ کنٹری کلب ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ بل 2017کے محرک سینیٹر اعظم سواتی نے بورڈ آف گورنرز کے قیام اور سینیٹ و قومی اسمبلی کے دو دو ممبران شامل کرنے کی تجویز دی۔

وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا کہ بل پر مزید غور اور قابل عمل بنانے کے لیے پیر تک وقت دیا جائے۔ کمیٹی نے یہ بل بھی پیر تک موخر کردیا ۔ سابق چیئرمین سینٹ میاں محمد سومرو کی والدہ کی طرف چٹھا بختاور اسلام آبادمیں خیراتی ہسپتال کی منظوری نہ دینے کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر معاملہ حل کیا جائے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ بغیر نوٹس دیئے عمارت کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ جو پیسہ نہ دے سی ڈی اے نشان عبرت بناتا ہے۔ اس خیراتی ہسپتا ل کے اجازت نامے کے لیے رشوت نہیں دی جارہی اس لیے رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ عمارت کو قانونی قراردیا جائے۔سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی طرف سے ایوان بالا کے اجلاس میں BPS-17اور اس سے اوپر وفاقی سیکرٹریٹ اور ملحقہ اداروں میں ملازمت کرنے والی خواتین کی صوبہ اور ضلع وار تفصیل پر محرک سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ 4ہزار اسامیوں میں سے صوبہ بلوچستان کے خواتین کوٹہ کی تعداد 50فیصد کم ہے۔ کل 240میں سے 116بھرتیاں کی گئیں۔ بلوچستان کوٹہ پر 80فیصد جعلی ڈومیسائل پر بھرتیاں ہیں۔

خصوصی سکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ ایف پی ایس سی کے ذریعے بھرتیاں ہوتی ہیں۔ ایف پی ایس سی کے ساتھ اجلاس میں منعقد کیا جائے۔ اہل اور تعلیم یافتہ امیدوار نہیں ملتے ۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ اہلیت اور تعلیم دونوں موجود ہیں ۔ ایک فون پرفاٹا کی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی لائن لگ سکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتہائی گھمبیر مسئلہ ہے ایف پی ایس سی کے ساتھ اجلاس منعقد ہونا چاہیے ۔ سینیٹر زہدایت اللہ ، کلثوم پروین ، عثمان خان کاکڑجمعرات کو اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور ایف پی ایس سی کے ذمہ داران سے وفاقی سیکرٹریٹ اور ملحقہ اداروں سے تفصیلات حاصل کریں گے۔

سی ڈی اے کے 25سال سے پارلیمنٹ ہاؤ س میں موذن کے بیٹے کو مستقل کرنے اور مکان الاٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اسلام آباد کلب کے ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ سی ڈی اے لیز کے تین حصے ہیں ۔ تعمیرات روک دی گئی ہیں ۔ اسلام آباد کلب ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ بل 2017پر مزیدبحث پیر تک موخر کردی گئی۔ اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید ، ، ہدایت اللہ، ، کامل علی آغا، سیف اللہ بنگش، نجمہ حمید ، مختیار احمد دھامراہ ، عثمان خان کاکڑ، بیرسٹر مرتضی وہاب ، محمد ا عظم خان سواتی، محسن عزیزکے علاوہ وفاقی وزیر دانیال عزیز ،وزارت کیڈ ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن ، وزارت قانون، سی ڈی اے ، اسلام آباد کلب ، گن اینڈ کنٹری کلب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔