جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ،سردار مسعود خان

 
0
602

اسلام آباد دسمبر 10(ٹی این ایس)صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ کہ آج کا دن بڑا اہم ہے کیونکہ آج کے دن ہی اقوام متحدہ نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اعلامیہ کا اعلان کیا تھا ۔ ان خیالات صدر آزاد کشمیر نے لبریشن سیل کی جانب سے منعقدہ 70 وین یونیورسل ڈیکلریشن آف ہؤمن رائٹس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب میں بھی ہمیں اجتماعی انسانی حقوق کی پاسداری کا درس ملتا ہے اور انسانی حقوق کے سلسلے میں پسند و نا پسند نہیں بلکہ اجتماعیت ہونی چاہیے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ غربت کا خاتمہ کرنا ہمارا فرض ہے ہمیں ارد گرد نگاہ ڈالنی چاہیے اور غریبوں ، مسکینوں ، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا سول سو سائٹی اور حکومت کا فرض ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کو عام کیا جائے اور معاشرے کو جانی و مالی تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے ۔ صحت کی سہولیات بھی سب کا بنیادی حق ہے ۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ گڈ گورننس ، میرٹ کی بالادستی ، مساوات اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری اور اسی سے معاشرہ ترقی کرتا ہے ۔ صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا ہے کہ یوں تو تھوڑی بہت حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں ہر جگہ ہوتی ہیں لیکن جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور کشمیر میں ہونے والی ان خلاف ورزیوں پر کوئی بھی آواز نہیں اٹھا رہا ہے جب کہ دیگر ممالک میں ہونیو انی انسانی حقوق کی معمولی خلاف ورزی کوئی نہ کوئی ادارہ ضرور آواز بلند کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک دورہ کے دوران انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بات کی ہے کہ نہتے اور معصوم کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے ۔ نوجوانوں کو معذور اور جیلوں میں مقید کیا جا رہا ہے ۔ ان کی جائیدادوں کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔ اور انہیں اپنے گھروں میں بیدخل کیا جا رہا ہے ۔ اور انہیں اپنی ہی سر زمین پر سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی ہے ۔ وہ مجبور ہیں وہ اپنی آواز خود دنیا تک نہیں پہنچا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آزاد ہیں اور ہم ان مظالموں کی آواز دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ایک منصوبہ بندی کے تحت آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے جو جنگی جرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے کشمیری گجروں اور دیگر برادریوں کو دھمکی دی جا رہی ہے کہ وہ کشمیر چھوڑ دیں ورنہ انہیں بھی 1947 ؁ء کی طرح جب 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا گیا تھا قتل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 1947 ؁ء میں اس موقع پر جو کرفیو لگایا گیا تھا وہ صرف مسلمانوں کے لیے تھا تاکہ وہ باہر نہ نکل سکیں ۔ اور ہندو آزادانہ طور پر انہیں قتل کرتے جائیں ۔ اس وقت 27 ہزار خواتین کو اغواء کیا گیا ۔ اور انہیں پاکستان بھیجنے کا جہانسہ دے کر قتل کیا گیا ۔ آج بھی وہاں کے کشمیریوں کو ویسی ہی دھمکیاں مل رہی ہیں لیکن عالمی برادری خاموش ہے ۔ مغرب نے دوہرا معیار اختیار کیا ہوا ہے ۔ جو کہ سب سے بڑا المیہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے بیرون ملک جا کر ان ممالک سے یہ استفسار کیا ہے کہ ہندوستان کے معاشی اور تجارتی سلسلے میں ان ممالک کی زبان بند کر رکھی ہے کہ وہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بات نہ کریں ۔ کشمیر میں بھارت کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے جو ایک سنگین جرم ہے ۔

صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر بھی بھارت سے محفوظ نہیں ہے ۔ بھارتی فوج آئے روز بلا اشتعال سرحدی علاقے میں سویلین آبادی پر فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس سال بھارت نے 1550 مرتبہ سیز فائر لائن کی خلاف ورزی کی ہے جب کہ 60 سے زائد سویلین کو شہید کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج سویلین پر فائر نہیں کھول سکتی کیونکہ اس پار بھی ہمارے ہی بہن بھائی آباد ہیں ۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ ہمیں پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ وہ ہمارا وکیل ہے ۔ اور ہمیں مل کر پاکستان کو مضبوط بنانا چاہیے ، کیونکہ ایک مضبوط پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کا ضمانت ہے ۔ اور پاکستان کشمیر کے بغیر نا مکمل ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کچھ غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں جو کہ ختم ہونی چاہیے ۔ ایک مہم کے ذریعے پاکستان اور کشمیریوں میں دراڑیں ڈالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ کشمیر کے معاملے سے دستبردار ہو جائے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا چاہیے تارکین وطن میں اتحاد ہونا چاہیے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر در اندازی کا الزام لگایا جا رہا ہے ۔ حالانکہ پاکستان اور آزاد کشمیر سے کسی قسم کی کوئی در اندازی نہیں ہو رہی ہے ۔ بلکہ کشمیر میں مقامی کشمیری ہی جدوجہد آزادی میں مصروف ہیں ۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے کبھی حل نہیں ہو سکتا کیونکہ بھارت ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے اور کبھی دہشت گردی کا الزام لگا کر دو طرفہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر لیتا ہے حالانکہ وہ دہشت گرد خود پاکستان میں بھیج رہا ہے ۔ جیسا کہ اس نے کلبھوشن یادیو کو بھیجا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے 4 فریقین ہیں اور ان میں کشمیری اس مسئلہ کے بنیادی اور اہم ترین فریق ہیں ۔ جنہوں نے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے ۔ اقوام متحدہ بھی اس مسئلے کا جوتھا فریق ہے جس نے قرار دادوں کے ذریعے اس مسئلے کے حل کے لیے رائے شماری کا فیصلہ کیا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری اور خود بھارت کی سول سو سائٹی کو حقائق سے آگاہ کریں ۔ تارکین وطن ہمارے لیے ایک بہت بڑی قوت ہیں ۔ ان کی قوتوں ، ذرائع ابلاغ ، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو استعمال کرنا چاہیے ۔ ہمارا پیغام ہے ہندوستان اور ساری بین الاقوامی برادری کو کہ کشمیر ی جو آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ یہ بھیک نہیں مانگ رہے یہ ان کا حق ہے اور وہ یہ حق لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو میرا یہ پیغام ہے کہ وہ کشمیریوں کو زیادہ دیر تک نہیں دبا سکتا کیونکہ کشمیریوں سے آزادی کے لیے بیش بہا خون بہایا ہے اور وہ نسل در نسل جانوں کا نذرانہ د ینے کے لیے تیار ہیں اور وہ تحریک آزادی سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے بلکہ وہ مصمم عزم کر چکے ہیں کہ وہ ایک نہ ایک دن آزادی لے کر رہیں گے ۔ صدر نے کشمیر لبریشن سیل کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کو آگاہی کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے ۔