بیت المقدس بارے امریکی فیصلہ پر سلامتی کونسل نے کوئی اقدام نہ کیا تو اسلامی ممالک  کو جنرل اسمبلی میں پیش کرنا چاہئے، امت مسلمہ اپنے حکمرانوں سے سوال پوچھتی ہے کہ ہم نے نہتے فلسطینی مسلمانوں کے لئے کیا کیا؟ وزیرِ اعظم کا اوآئی سی کے سربراہ اجلاس سے خطاب

 
0
1206

استنبول، دسمبر13  (ٹی این ایس):  وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے  اسلامی ملکوں سے کہا ہے کہ بیت المقدس کی حیثیت کے بارے میں امریکی صدر کے متنازعہ اور اشتعال انگیز فیصلہ پر  اگراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کوئی اقدام نہیں کیا توانھیں  یہ معاملہ جنرل اسمبلی کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔ ، مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے مسلم ممالک کواقتصادی دباؤ بڑھانا ہوگا۔

استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستانی عوام کی جانب سے امریکی اقدام کی بھرپورمذمت کرتاہوں اورپاکستان اس موقع پر فلسطین اور فلسطینی عوام کے پیچھے کھڑا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی اقدام انتہاپسندی،دہشتگردی بڑھائے گا۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ نے امریکی اقدام کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکہ اپنا فیصلہ فی الفور واپس لے۔ہم فلسطینیوں کی منصفانہ جدوجہد کےساتھ کھڑے ہیں، پاکستان آزادفلسطینی ریاست کاقیام چاہتا ہے۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہم تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں ، فلسطینیوں پر مظالم ڈھانا اسرائیل کی نئی حرکت نہیں ہے بلکہ 70سالوں سے ایسا ہی ہو رہا ہے۔ معاملہ صرف فلسطین کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ 70سال سے بھارت بھی مقبوضہ کشمیر پرغیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے اور وہاں نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد امت مسلمہ اپنے حکمرانوں سے سوال پوچھتی ہے کہ ہم نے نہتے فلسطینی مسلمانوں کے لئے کیا کیا؟ کیا ہم اپنے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر امت کے لئے نہیں سوچیں گے؟ہمیں فوری طور پر اپنے سیاسی اختلافات بھلانا ہوں گےکہ ہمارے باہمی اختلافات اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر عالمی طاقتوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔