پاکستانی معیشت میں آئی ایم ایف کی مداخلت معاشی مسائل کی بڑی وجہ ہے ‘ لاہور چیمبر آف کامرس

 
0
450

 

لاہور دسمبر 16 (ٹی این ایس) پاکستانی معیشت میں آئی ایم ایف کی مداخلت معاشی مسائل کی بڑی وجہ ہے لہذا حکومت کو اپنی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے آئی ایم ایف سے چھٹکارا پانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشیداور نائب صدر ذیشان خلیل نے کہا کہ گہرے ہوتے معاشی بحران کا سب سے بڑا نشانہ انڈسٹری ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی جیسے مسائل جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کا انحصار آئی ایم ایف کے قرضوں پر رہا ہے جس کے نتیجے میں بجلی، پٹرول گیس کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی جیسی کڑی شرائط تسلیم کرنا پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ملک کس طرح معیشت کو ترقی دے سکتا ہے جب اس پر پچاسی ارب ڈالر سے زائد قرضوں کا بوجھ ہو اور وہ ان پر سود کی ادائیگی کے لیے بجٹ کا بڑا حصہ خرچ کررہا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاشی معاملات کی درستگی اور عالمی مالیاتی اداروں کے تسلط سے جان چھڑانے کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملک کو بھاری نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ مشکل کام ہے مگر ناممکن نہیں، اگر ترکی ایسا کرسکتا ہے تو پھر پاکستان کیوں نہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ انہوں نے تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لیے 25شعبوں کی نشاندہی کی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ برآمدات بڑھانے اور درآمدات میں کمی کے لیے شب و روز کوششیں کررہے ہیں۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے مستقل وزیرخزانہ کی تقرری کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پر اس وزارت کا اضافی بوجھ ناانصافی ہے، ملک جن نازک معاشی حالات سے گزر رہا ہے ان کے پیش نظر ایک مستقل وزیرخزانہ ناگزیر ہے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ آئی ایم ایف جیسے اداروں کے تسلط سے چھٹکارا پانے اور معاشی استحکام کے لیے سستی بجلی کی پیداوار ، تجارتی خسارے میں کمی، برآمدات میں اضافے، صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی اور اچھی گورننس جیسے معاملات پر بطور خاص توجہ دینی اور منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصہ کے دوران پاکستان کو برآمدات میں کمی، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی کم شرح اور پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی مایوس کن کارکردگی کا سامنا رہا ہے لیکن ان تمام مسائل پر حکومت و نجی شعبے کے درمیان شراکت داری سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کاروبار کرنے کے لیے آسانیوں کے حوالے سے بہترین ملک بنانے کے لیے کچھ مسائل پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، ان مسائل کی موجودگی میں معیشت ترقی نہیں کرسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی لاکر برآمدات کو فروغ دیا جائے، زرعی شعبے کے مسائل حل کیے جائیں ، آبی وسائل کی بہتری کے لیے کام کیا جائے اور پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی منڈیاں تلاش کی جائیں۔