صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان اور رکن یورپی پارلیمنٹ واجد خان کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اظہارتشویش

 
0
610

اسلام آباد دسمبر 19 (ٹی این ایس) صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان اور یورپی پارلیمنٹ کے ممبر واجد خان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم عالمی برادری کی دہلیز پر بار بار دستک دے رہے ہیں کہ کشمیر کے مسئلہ کو انسانی حقوق کے تناظر میں دیکھا جائے‘ عالمی اداروں اور ممالک کا فلسطین‘ کشمیر اور مشرق وسطیٰ‘ افریقہ اور مغرب کے لئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر معیار الگ الگ ہے۔

منگل کو صدر آزاد کشمیر نے یورپین پارلیمنٹ کے رکن واجد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ نوجوانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے جبکہ خواتین پر بھی بے انتہاء ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ ہم عالمی برادری کو بار بار دستک دے رہے ہیں کشمیر کے مسئلہ کو انسانی حقوق کے تناظر میں دیکھا جائے۔عالمی اداروں اور ممالک نے انسانی حقوق کے حوالے سے کشمیر کے لیے الگ، فلسطین، مشرق وسطیٰ، افریقہ کے لیے الگ اور مغرب کے لیے الگ معیار قائم کیا ہوا ہے۔ امریکہ اور مغربی دنیا کا جھکاؤ بھارت کی جانب ہے اور بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریاں جاری رکھنے کی شہ مل رہی ہے۔ بھارت انسانی حقوق کی خلاف وزریوں میں دنیا میں سب سے اول نمبر پر ہے۔دنیا کی بڑی جمہوریت کا دعویدار کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کھلے عام جاری رکھے ہوئے ہے۔

عالمی ادارے اور طاقتیں کشمیر کے مسئلہ پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین ظلم ڈھا رہا ہے۔بھارت اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے اور پاکستان اور تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ عالمی ادارے اس کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے میں مصروف ہیں۔یورپی یونین اور عالمی طاقتیں بھارت سے اپنے معاہدے کشمیر یوں کے انسانی حقوق سے مشروط کریں۔عملی میدان میں کشمیری ہر روز اپنا خون دے رہے ہیں جبکہ سفارتی سطح پر ہماری کوششیں جاری ہیں تا کہ عالمی دنیا کے ضمیر کو جنجھو ڑا جائے۔ کشمیری اپنی منزل کے حصول تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر برطانیہ سے ممبر یورپی پارلیمنٹ و ممبر انسانی حقوق کمیٹی ای یو اسمبلی واجد خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری مسلسل 70سال سے اپنی آزادی کی جد و جہد کر رہے ہیں۔

کشمیریوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں حق خود ارادیت دیا جائے۔ کشمیری بھیک نہیں بلکہ اپنا جائز حق مانگ رہے ہیں۔ یورپی یونین کے نزدیک انسانی حقوق سب سے اہم ہیں۔ یورپی یونین مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں پر ظلم و ستم کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ بھارت 70سال سے آزادی کا جشن منا رہا ہے لیکن دنیا کی بڑی جمہوریت کے دعویدار کشمیریوں کا حق 70سال سے غصب کیے ہوئے ہیں۔کشمیریوں کو ان حق خود ارادیت ملنا چاہیئے۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت ایک بڑا اقتصادی ملک ہے لیکن یورپی یونین اور بڑے ممالک کو اپنے اصول پر قائم رہنا ہو گا کہ انسانی حقوق سب سے پہلے ہیں اور دیگر مفادات اس سے بعد۔ بھارت کے ساتھ تمام معاہدوں کو انسانی حقوق کو پورا کرنے سے مشروط ہونا چاہیئے۔ بھارت بڑی جمہوریت کا دعویدار لیکن وہاں مودی اور اس کی سوچ و نظریات کی کامیابی افسوسناک ہے

بھارت بین الاقوامی اداروں کو کشمیر میں داخلے کی اجازت کیوں نہیں دے رہا۔ کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال، نوجوانوں، خواتین، بچوں کے ساتھ ظلم اور کشمیریوں کے انسانی حقوق پر پابندی انتہائی تشویشناک ہے۔ مسئلہ کشمیر کو یورپی یونین میں پہلے سے زیادہ مؤثر انداز میں اٹھائیں گے۔ یورپی پارلیمنٹ میں بحث و مباحثہ کا اہتمام کریں گے۔ کشمیریوں کے انسانی حقوق سلب ہو رہے ہیں یہ ہمارے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔بین الاقوامی اداروں اور ممالک پر کشمیر کی صورتحال پرخاموشی سوالیہ نشان ہے۔ بھارت بڑی جمہوریت لیکن انسانی حقوق کے حوالے سے چھوٹا اور تعصب زدہ دل ہے۔ عالمی اداروں سے سوال ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق نہیں ہیں۔ بھارت سے تمام یورپی ممالک اور عالمی طاقتوں کو اپنے معاہدے انسانی حقوق سے مشروط کرنے چاہیں۔ بھارت و پاکستان میں امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔

اس موقع پر حریت کانفرنس کے رہنماء محمد فیض نقشبندی نے کہا کہ کشمیری اپنی جدو جہد ہر حال میں جاری رکھیں گے۔ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے۔ بھارت نے کشمیریوں کے ہر طرح کے حقوق سلب کیے ہوئے۔ کشمیری ہر قیمت پر اپنی جدو جہد کو جاری و ساری رکھیں گے۔ یورپی یونین مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔