بیجنگ ، چین پاکستان اور افغانستان کے وزراءخارجہ کے درمیان مذکرات‘افغانستان کو سی پیک منصوبے میں شامل کیا جائے گا

 
0
532

بیجنگ دسمبر 26(ٹی این ایس)بیجنگ میں چین،پاکستان،افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات میں تینوں ممالک نے سیاسی مصالحتی عمل کو فروغ دینے اور میں سی پیک منصوبے میں افغانستان کو شامل کرنے پر غور کرتے ہوئے افغان حکومت و طالبان کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔سہ فریقی مشاورتی اجلاس سے خطاب میں پاکستانی وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ سہ فریقی فورم سے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے پ±ر امید ہیں اورافغانستان پاکستان ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے منتظر ہیں،مستقبل کی ترقی و امن ہم سب کے مفاد میں ہے۔اجلاس میں چینی اورافغان وزرائے خارجہ نے طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی،افغان وزیرخارجہ نے کہاکہ خطے میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی کوئی گنجائش نہیں۔مشاورتی اجلاس میں افغان امن عمل اورتینوں ملکوں کے تعلقات پربات چیت ہوئی۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات چین پاکستان ،افغانستان کے درمیان مواصلاتی پلیٹ فارم فراہم کریں گے،چین،پاکستان،افغانستان سیاسی مصالحتی عمل کو فروغ دینے پرمتفق ہیں۔مشاورتی اجلاس میں پاکستان،چین اورافغانستان کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے، وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی، چینی وزیرخارجہ وانگ ژی اورافغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔مذاکرات کے دوران باہمی سیاسی اعتماد، مفاہمت، ترقیاتی تعاون، روابط، سلامتی تعاون اور دہشت گردی کی حوصلہ شکنی جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صحافیوں کو بریفنگ میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ مستقبل کی ترقی و امن ہم سب کے مفاد میں ہے، ہماری سرحدیں ملتی ہیں اس لیے امن ہمارا مشترکہ مشن ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے مفاہمت کے عمل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے تینوں ممالک کی سلامتی کی مضبوطی کے لئے اقدامات جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت تینوں ملکوں میں ڈائیلاگ مفید رہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ سہ ملکی وزرائے خارجہ کا اجلاس چین کی میزبانی میں ہوا۔اس سے پہلے بیجنگ میں پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور اور سی پیک منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ چین افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس سلسلے میں ضروری تعاون اور معاونت بھی فراہم کرتا رہے گا، خطے میں امن کے قیام کے لیے انتہا پسندی کا خاتمہ بہت ضروری ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تینوں ممالک میں اتفاق رائے ہے، پاکستان اور چین افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور 57 ارب ڈالر مالیت کی اقتصادی راہداری میں افغانستان کو بھی شامل کرنے کا جائزہ لیں گے، راہداری سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔وانگ ژی نے کہا کہ افغانستان کو ترقی کی فوری ضرورت ہے اور امید ہے کہ وہ باہم منسلک کرنے والے منصوبوں میں شامل ہوسکتا ہے، جبکہ پاکستان اور افغانستان دونوں نے آپس کے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے، چین اور پاکستان باہمی مفاد کی خاطر سی پیک کو افغانستان تک وسیع کرنے کے خواہاں ہیں، اس کے لیے تینوں ممالک کو بتدریج اتفاق رائے پر پہنچنے کے بعد پہلے آسان اور چھوٹے منصوبوں پر کام شروع کرنا ہوگا۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک میں ڈائیلاگ اور تعاون قدرتی عمل ہے، چین پڑوسی ممالک افغانستان اور پاکستان سے دوستی مضبوط رکھنے پر کام جاری رکھے گا، خطے کی سلامتی کے لیے اقدامات کرتے رہیں گے اور دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی، پاکستان اور چین افغان حکومت کے طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں اور طالبان کو مشترکہ امن عمل میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔سہ فریقی اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کی قیادت میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور ڈی جی چین ڈیسک عائشہ عباس پر مشتمل وفد نے پاکستان کی نمائندگی کی ۔اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی بھی ملک اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، تینوں ممالک افغانستان کی قیادت میں وسیع تر مفاہمتی عمل کی معاونت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے افغان طالبان کو مفاہمتی عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں، مفاہمت کے حوالے سے علاقائی اور عالمی کوششوں کی بھرپور حمایت کی جائے گی۔