سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنے قیام کے 25 سال مکمل کرلئے

 
0
374

اسلام آباد دسمبر 27(ٹی این ایس) سارک خطے کی سب سے بڑی تجارتی و کاروباری تنظیم سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنے قیام کے 25 سال مکمل کرلئے ہیں اور خطے کی ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لئے تمام مقامی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ان ممالک کے زیادہ سے زیادہ معاشی استحکام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔160بدھ کو سارک چیمبر کے صدر سوراج ویدیا نے نیپال سے سلور جبلی کے موقع پر سارک چیمبر پاکستان چپٹر کے نائب صدر افتخار علی ملک سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہونیوالی تقریبات خطے میں دستیاب وسیع مواقع کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور سارک ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے میں بھرپور کردار ادا کریں گی۔ سوراج ویدیا نے کہا کہ سارک چیمبر نے اپنے آغاز سے ہی جنوبی ایشیائی ممالک کے مابین علاقائی تعاون کو بڑھانے کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے تاہم خطے کو درپیش نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع، وسائل سے بھر پور استفادہ اور غربت کے خاتمے جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سارک کو زیادہ فعال ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سارک چیمبر نے خطے کے ممالک کے درمیان قریبی تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی تعلقات، باہمی تعاون اور عوام کی سماجی اور معاشی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لئے ایک مشترکہ جنوبی ایشیائی شناخت کو فروغ دینے کے اقدامات کئے ہیں اور خوشحال اور مربوط جنوبی ایشیا کے لئے سارک چیمبر نے ہمیشہ مضبوط تجارتی اور معاشی تعلقات کے عملی نفاذ پر زور دیا ہے۔ اس کے آغاز سے ہی سارک چیمبر نے جنوبی ایشیا میں اقتصادی اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ سارک چمبر کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیا دنیا کے رقبے کا 3 فیصد اور دنیا کی آبادی کے 21 فیصد پر مشتمل ہے، اس کا دنیا کی اکانومی میں حصہ 3.8 فیصد ہے جبکہ متعلقہ حکومتیں اپنے عوام کو اعلیٰ تعلیم، صحت، حفظان صحت اور اعلی معیار زندگی دینے کیلئے مقدور بھر کوششیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے سیاحت اور توانائی کے شعبے میں باہمی تعاون کی بہت گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں تجارتی سہولیات کو یقینی بنانے کے لئے سارک ویزا اسٹیکر اور این ٹی ایمز سمیت تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے، معیاری سرٹیفیکیشن کی منظوری، ڈرائی پورٹس کی تعمیر اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل کا حل انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کی بزنس کمیونٹی کاروباری اداروں کو مربوط بنانے، ترقی پسند اور خوشحالی جنوبی ایشیا کے لئے کام کر رہی ہے۔جن شعبوں میں تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے ان میں علاقائی سرمایہ کاری، سارک سرمایہ کاری پارکس کا فروغ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کا فروغ اور مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کاروباری اداروں کا فروغ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام 8 سارک ممالک کے اہم سٹیک ہولڈرز کو اس امر کا ادراک ہے کہ علاقائی کاروباری افراد کے درمیان قریبی تعاون ناگزیر ہے۔ سارک چیمبر میں ہمارا مقصد جنوبی ایشیا کے کاروباری اداروں کو سہولت اور سارک ممالک میں سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ان مقاصد کے حصول میں ضرور کامیاب ہونگے۔ سواج ویدیا نے کہا کہ سارک چیمبر کی قیادت ایک باہم مربوط، ترقی پسند اور خوشحال جنوبی ایشیا کے مقاصد کے حصول کیلئے اپنے چھ نکاتی ایجنڈا کی تکمیل کے عزم پر کاربند رہے گی تاہم اس کے لئے جنوبی ایشیائی رہنماؤں کو اپنی موجودہ سوچ سے آگے بڑھنا ہوگا، انہیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ وہ دنیا کے چند غریب ترین ممالک کے لیڈر ہیں اور غربت کا شکار اس خطے کو دنیا کے دیگر ممالک کے ہم پلہ لانے کیلئے جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان ادارہ جاتی تعاون کا حصول اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو آگے بڑھنے کیلئے اندرونی مسائل کو دو طرفہ حد میں رکھتے ہوئے دیگر چھ رکن ممالک کے ساتھ ملکر سارک کے مقاصد کے حصول کی پیروی کرنی چاہیئے۔ سوراج ویدیا نے کہا کہ حکومت پاکستان ہمیشہ سارک چیمبر کے اہداف کے حصول میں معاون رہی ہے۔ انہوں نے سارک مقاصد کو فروغ دینے کے ضمن میں سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک، وفاقی تجارت و ٹیکسٹائل محمد پرویز ملک اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز کی خدمات اور کردار کو سراہا جنہوں نے علاقے میں باہمی تجارت کے فروغ کے عظیم مقصد کے لئے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔