لاہور دسمبر 27(ٹی این ایس) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے غیر معیاری پرائیویٹ لا ء کالجز سے الحاق سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ پاکستان جمہوری ملک ہے جہاں عوام لیڈرزکو چنیں گے اور ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں،لوگ کہتے ہیں کہ میں اس کام میں لگ کرخیر دین اور محمد دین کے کیس بھول گیا ہوں، ایسا نہیں ہے، ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگا کر 6 ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے 9پبلک سیکٹریونیورسٹیز کا غیر معیاری پرائیویٹ لا ء کالجز سے الحاق کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا لاء کالجز قوانین پر پورا اترتے ہیں؟، تفصیلات بتائیں اور کتنے کالجز سے الحاق کیا گیا، حلف نامے داخل کریں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے تعلیم، علم اورنالج ضروری ہے، لوگ کہتے ہیں کہ میں اس کام میں لگ کرخیر دین اور محمد دین کے کیس بھول گیا ہوں، ایسا نہیں ہے، ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگا کر 6 ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔پاکستان جمہوری ملک ہے، یہاں عوام لیڈرز کو چنیں گے اور ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس کی فائل بھی سپریم کورٹ منگواتے ہوئے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب کر کے کیس کی مزید سماعت 20 جنوری کو ہوگی۔ان یونیورسٹیوں میں پنجاب یونیورسٹی، پشاور یونیورسٹی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان، بلوچستان یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی، یونیوسٹی آف سندھ اور شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی شامل ہے۔