طاہر القادری کے شریف خاندان سے قطع تعلق کے بارے میں انکی تضاد بیانی  ایک بار پھر منظرِ عام پر

 
0
1977

لاہور، دسمبر 31 (ٹی این ایس): عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری  جو تضاد بیانی کے لئے خاصے مشہور ہیں  ،کی   شریف خاندان سے تعلقات کے انقطاع کے بارے میں تضاد بیانی پر مبنی ویڈیو ،جو دراصل 2014 میں اپ لوڈ ہوئی تھی ،دوبارہ    سوشل میڈیا پر بہت دیکھی جارہی ہے جس میں موصوف  شریف خاندان کی طرف سے سیاسی تعاون طلب کئے جانے کے بارے میں متضاد بیان دے رہے یہانتک کہ  قراٰن اٹھا کر قسمیں بھی کھا رہے ہیں۔

جون 2014 میں اینکر کامران شاہد کے ٹاک شو ‘ آن دء فرنٹ’  میں طاہرالقادری ہاتھ  میں قرانِ پاک اٹھا تے اور  اپنے لئے یہ شرط عائد کرتے ہوئے کہ ” آج  میری کہی ہوئی باتوں میں سے ایک بھی غلط ہو تو قیامت  کے دن رب میرا جہنم میں ٹھکانہ بنادے” کہتے ہیں کہ شریف خاندان نے ان کی پوزیشن  سے سیاسی مدد لینے کی کوشش کی تاہم انھوں نے انکار کردیا اور کہدیا کہ انکا واعظ اور درس اس قسم کی “ضمیر فروشی” کے لئے نہیں ہے۔ طاہر القادری  میاں شریف مرحوم کی بنائی اس مسجد، جس میں طاہرالقادری خطابت کیا کرتے تھے  میں  اپنے آخری خطبے کا بھی ذکر کرتے ہیں۔

مگر  تین مارچ 1989میں کئے گئے اسی خطبے کی ویڈیو میں کہتے ہوئے نظر آتے  ہیں کہ  شریف خاندان کو ان سے کسی قسم کا کوئی سیاسی لالچ  یا مفاد نہ تھا، نہ انھوں نے ان سے کبھی  کوئی سیاسی فائدہ یا تعاون کے لئے تقاضا کیا اور نہ وہ کھبی ایک لمحہ کے لئے بھی انکی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنے۔ طاہرالقادری اس خطبے میں کہتے ہیں کہ میرا انکے ساتھ باپ اور اولاد جیسا تعلق رہا ہے اور وہ اپنی ذاتی وجوہات  کی بناپر مسجد  سے الگ ہورہے ہیں۔

مگر 2014 کے کامران شاہد کے پروگرام میں طاہر القادری کہتے ہیں کہ ہمارا تعلق اس شرط پر تھا کہ مجھ سے یہ (شریف خاندان)  سیاسی مدد نہیں مانگیں گے مگر یہی وجہ تعلق کے  انقطاع کی بنی اور اگلے ہی روز خطاب جمعہ کے موقع پر میاں شریف اور انکے فرزنداں نواز شریف اور شیباز شریف کی موجودگی میں ان کے سیاسی تعاون مانگنے پر اعلان قطع تعلق کیا۔

2014 میں کامران شاہد نے  رانا ثنا ء اللہ کو طاہرالقادری کی طرف سے الزامات پر مبنی اپنے ہی پروگرام کی ویڈیو دکھائی تھی جس پر رانا ثناء اللہ نے انہیں مارچ 1989 میں انکے  مذکورہ خطبے کی ویڈیو فراہم کردی تھی جس میں  انکا  بیان انکے الزامات کی نفی کرتا ہے۔