ملک میں تیز تر ترقی اور خوشحالی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے،احسن اقبال

 
0
345

اسلام آباد جنوری 10(ٹی این ایس) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اور داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری کے طویل المدتی منصوبے کے تحت 2030ء تک سی پیک کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے اور ملک میں صنعتوں کے فروغ کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’بیجنگ ریویو‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے سی پیک کے طویل المدتی منصوبوں کے لئے صوبوں، وفاقی وزارتوں اور متعلقہ ٹیکنیکل گروپوں سے مشاورت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ پاکستان وژن 2025ء کے سات ستونوں کے تناظر میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت توانائی بحران کے خاتمے کے لئے ایک مربوط منصوبہ بندی کی ہے جس سے قومی گرڈ سٹیشن میں 10ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں تیز تر ترقی اورخوشحالی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، سی پیک نے پاکستان کو دنیا کا پسندیدہ ملک بنا دیا ہے، وژن 2025ء کے ذریعے پاکستان دنیا کی بہترین 25 ویں اور وژن 2047ء کے ذریعے دنیا کی بہترین10 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے طویل المعیاد منصوبے کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔انہوں نےکہاکہ موجودہ حکومت کے اقدامات سے ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے، دنیا کا ہر مستند جریدہ پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہا ہے، کیا اس کو تبدیلی نہیں کہیں گے، تبدیلی تو آرہی ہے کہ سی پیک نے پاکستان کو دنیا کا پسندیدہ ترین ملک بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ایشیا کی بہترین سٹاک ایکسچینج قرار دیا جا رہا ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے طویل المعیاد منصوبی سے سماجی، اقتصادی، بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت سمیت مختلف نئے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا موقع ملے گا۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک منصوبہ دنیا میں جاری سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے،55 ارب ڈالر مالیت سے زائد کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو تیز رفتار اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر لے جائے گا، طویل، کشادہ اور محفوظ سڑکیں، توانائی کے منصوبے، انڈسٹریل پارکس اور گوادر بندرگاہ کا منصوبہ جس کی تکمیل دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ پاکستان کے لیے روشن مستقبل کی نوید ہے۔انہوںنے کہا کہ سی پیک کے قلیل المدتی منصوبے 2017-18ء جبکہ طویل المدتی منصوبے 2020ء تا 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین صنعتی تعاون پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنا دے گا، صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعتکاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے، چین کی صنعت پاکستانی صنعت کے لئے خطرہ نہیں بلکہ تجربہ مہارت اور سیکھنے کے مواقع لائے گی، چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے پاکستان کا صنعتی شعبہ مستحکم ہوگا، چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ ہوگا۔