سینکڑوں کی تعداد میں عوام کی شرکت راؤ انوار کی معطلی مسئلے کا حل نہیں، جعلی مقابلوں میں قتل کئے جانے تمام افراد کا حساب لیا جائے، ریلی کے شرکاء کا خطاب

 
0
331

نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف داؤد چورنگی سے ڈی سی آفیس قائددآباد تک احتجاجی ریلی

کراچی، جنوری  20 (ٹی این ایس):  سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے نقیب محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف داؤد چورنگی سے ڈی سی آفیس قائد آباد تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور ڈی سی آفیس قائد آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرے میں پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینیئر ایگزیکیوٹو نائب صدر حلیم عادل شیخ، ضلع ملیر کے صدر ڈاکٹر مسرور سیال، دیگر سیاسی رہنماؤں میں شاہ ولی اللہ، مولانا حضرت ولی حضاروی و دیگر نے خطاب کیا،احتجاج میں سینکڑوں کی تعداد میں عوام نے بھی شرکت کی مظاہرین نے راؤانوار کے خلاف سخت نعریبازی کی اور نقیب محسود سمیت ملیر میں دیگر ماورائے عدالت قتل کئے جانے والے تمام افراد کا مقدمہ راؤ انوار پر درج کرنے کا مطالبہ کیا، احتجاجی دھرنے سے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معطلی مسئلے کا حل نہیں ہے، جبکہ تک نقیب محسود دیگر ماورائے عدالت قتل کئے جائے والے افراد کے قاتل راؤ انوار کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی یہ احتجاج جاری رہے گا، انہوں نے کہا ملیر ضلع میں ہونے والے جعلی مقابلوں میں قتل ہونے والے افراد کے چھینٹے سندھ حکومت کی طرف جاتے ہیں، اگر سندھ حکومت چاہتی ہے کہ انکے خلاف ان خون کے چھینٹے نہ جائیں تو راؤ انوار سمیت ان کی پوری ٹیم پر قتل کے مقدمات درج کئے جائیں اور تمام افراد کو انصاف فراہم کیا جائے، انہوں نے کہا نقیب محسود بے گناہ نوجوان تھا جس کو دکان سے گرفتار کرنے کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا اور جھوٹا روایت کی طرح مقابلہ دکھایا گیا انہوں نے مزید کہا راؤ انوار ضلع ملیر عوام کو کیڑے مکوڑوں کی طرح کچل رہا تھا، اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے راؤ انوار کو بے گناہ لوگوں کے قتل کا حساب ضرور دینا پڑے گا، انہوں نے مزید کہا نقیب محسود کے انصاف دلانے تک ورثا کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہے گا، جب تک راؤ انوار پر قتل کا مقدمہ درج نہیں ہوتا، احتجاج میں پی ٹی آئی ضلع ملیر صدر ڈاکٹر مسرور سیال نے کہا راؤ انور ملیر ضلع میں دہشت کی علامت بنا ہوا تھا جس نے عوام تحفظ دینے کے بجائے لوٹا ہے، بے گناہ لوگوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے جو بھی اس کے خلاف آواز اٹھا تا تھا ان کو بھی گرفتار کرنے کے بعد جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کر دیتا تھا، ان خلاف قتل کے سینکڑوں مقدمے درج کیئے جائیں۔

ریلی کے شرکاء نے ڈی سی آفیس قائد آباد کے سامنے دھرنے دینے کے بعد ڈی سی قائد آباد کو کو یاداشت نامہ پیش کیا اور کہا کہ سندھ حکومت فوری طور پر راؤ انوار کے خلاف قتل کے مقدمات درج کرے۔