ہو سکتاہے کہ وہ بے گناہ ہو لیکن مجھ پر بھروسہ نہیں کیا گیا ،مجھے تحقیقات کرنے دی جاتیں تو میں پتہ چلاتا کہ اصل حقیقت کیاہے
کراچی ، جنوری 23 (ٹی این ایس): سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہاہے کہ میں قسم کھا کر کہتاہوں کہ نقیب اللہ محسود کے معاملے میں میری کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی ،ہو سکتاہے کہ وہ بے گناہ ہو لیکن مجھ پر بھروسہ نہیں کیا گیا ،مجھے تحقیقات کرنے دی جاتیں تو میں پتہ چلاتا کہ اصل حقیقت کیاہے ،میں جائے وقوعہ پر پولیس مقابلے کے بعد پہنچا تھا ورنہ عمومی طور پر میں مقابلے میں خود شامل ہو تاہوں،میری نقیب اللہ کے خاندان سے کوئی دشمنی نہیں ،میرے خلاف پراپیگنڈہ کیا جارہاہے ۔
سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے کہاہے کہ مجھے جمعرات کو کمیٹی کی جانب سے پیشی کا نوٹس ملا جس میں جمعہ کو آنے کیلئے کہا گیا ، میں جمعہ کے روز پورے 11 بجے اپنی ٹیم لے کر متعلقہ جگہ پہنچا ،میرے وہاں جانے اور واپسی کی میری ویڈیو بنی ہوئی ہے ،میں وہاں سے ساڑھے بارہ بجے واپس نکلا کیونکہ نماز کا وقت تھا ۔راﺅ انوار کا کہناتھا کہ میں نے کمیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور سوال و جوابات بھی ہوئے ،یہ بیان 161 کے تحت ریکارڈ ہوتاہے جو کہ میں دے چکا ہوں۔ مجھ پر بھروسہ نہیں کیا گیا کہ مجھے اس کی انکوائری کرنے دی جاتی اور میں تلاش کرتا یہ سب کیوں ہوا ،جس وقت مقابلہ ہوا میں وہاں موجود نہیں تھا بعد میں پہنچا ۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے کسی پاگل کتے نہیں کاٹا ہوا کہ میں دشمنیاں مول لیتا پھروں ،کل بھی مجھے خراسانی نے دھمکی دی ہے قتل کرنے کی ،یہ میری اکیلے کی جنگ نہیں ہے بلکہ ہم سب کی جنگ ہے ،میں قسم کھا کر کہتاہوں کہ میری اس میں کوئی بد نیتی شامل نہیں ہے ،میں اس شخص کو جانتا بھی نہیں ہوں ۔میں نے بیان ریکارڈ کروایا تو اس میں سب کچھ بتایا کہ معلومات میں نقیب اللہ کا نام تھا اور میں نے ہی کمیٹی کو قاری احسان کے بارے میں بتایا جس کے بعد اس کا بیان لیا گیا ۔اس دن چار دہشتگرد مارے گئے اور اب ایک کے بارے میں کہا جارہاہے کہ وہ بے گنا ہ تھا ۔ان کا کہناتھا کہ اس طرح کا ماحول بنا دیا گیاہے کہ سب کچھ میں نے کیاہے ،ایسی چیزوں سے میرانام جوڑا جارہاہے جن کا میرے سے دور دور تک تعلق نہیں ہے ۔
راﺅ انوار کا کہناتھا کہ ہو سکتاہے کہ نقیب اللہ بے گناہ ہو لیکن مجھے تحقیقات کا موقع دیا جاتا تاکہ میں تلاش کر سکتا لیکن مجھ پر بھروسہ ہی نہیں کیا گیا ،اگر مجھے سے پوچھ لیتے اور میرے ٹھیک کام نہ کرنے پر ایکشن لیا جاتا تو پھر بات ٹھیک تھی ۔ان کا کہناتھا کہ ملیر کے لوگ مجھے دعائیں دیتے ہیں ،کراچی دہشتگردو ںکی اماج گاہ بنا ہوا تھا ،قسم کھا کر کہتاہو ںکہ اس مقابلے میں میری کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی ۔