عہد تمیمی سمیت 300 کم سن فلسطینی صہیونی جیلوں میں قید

 
0
436

رام اللہ جنوری 23(ٹی این ایس):اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے کے الزام میں اسرائیلی زندانوں میں دو ماہ سے قید ایک سترہ سالہ فلسطینی بچی عہد تمیمی عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز ہے۔ جب سے عہد تمیمی کو حراست میں لیا گیا، اس کے بعد قابض صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے حقوق کی پامالیوں کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم دوسری جانب عہد تمیمی کی گرفتاری سے صہیونی جرائم کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کاایک نیا موقع بھی ملا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ کے اقوام متحدہ کے امور کو ڈیل کرنے کے شعبے کے انچارج ڈاکٹر عماد عوض اللہ نے بتایا کہ فلسطینیوں نے عالمی عدالت انصاف کو ایک درخواست دی ہے جس میں فلسطینی بچوں کے بہیمانہ اور بے رحمانہ قتل، ان کی گرفتاریوں اور غیرانسانی سلوک کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ اس درخواست میں عہد تمیمی کا کیس بھی شامل ہے جسے ایک قابض فوجی کو تھپڑ مارنے کی پاداش میں مسلسل دو ماہ سے پابند سلاسل رکھنے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عہد تمیمی کا کیس صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف منظم استعماری اور نسل پرستانہ سلوک کا واضح ثبوت ہے۔فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ صہیونی فوج نے 18سال سے کم عمر کے 300 فلسطینی بچوں کو عقوبت خانوں میں ڈال رکھا ہے۔ان بچوں کو دوران حراست ادنیٰ درجے کے انسانی، قانونی اور نفسیاتی حقوق بھی میسر نہیں ہیں۔ ان میں 17 سالہ عہد تمیمی بھی شامل ہے۔فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کیمطابق قابض فوج نے 40 سے زاید بچوں کو گولیاں مار کر زخمی حالت میں حراست میں لیا۔ محکمہ اسیران کے مطابق گذشتہ دو برسوں کے دوران اسرائیلی فوج نے بچوں کے خلاف وحشیانہ اور غیرمسبوق کریک ڈاؤن جاری رکھا اور کم سن بچوں سے غیرانسانی سلوک میں مزید اضافہ کیا ہے۔ گرفتار فلسطینی بچوں کو نہ صرف عقوبت خانوں میں اذیتیں دی جاتی ہیں بلکہ انہیں فوجی عدالتوں میں پیش کرکے انہیں قید اور جرمانوں سمیت دیگر کڑی سزائیں دلوائی جاتی ہیں۔