شکارپور میں سانحہ کربلا کے شہدا کی تیسری برسی ، اہم کاروباری مراکزاور بازاریں بند ، پولیس اور رینجرز کا گشت

 
0
417

شکارپور، جنوری 30 (ٹی این ایس): شکارپور میں سانحہ کربلا کے شہدا کی تیسری برسی ، اہم کاروباری مراکزاور بازاریں بند ، پولیس اور رینجرز کا گشت ، مختلف علائقے سیل ، علماء کا خطاب ، سندھ حکومت نے واعدے پورے نہیں کیے۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں لکھیدر تھانے کی حدود مرکزی اما م بارگاہ کربلا معلی میں تین سال قبل ہونے والے خود کش حملے میں 65 لوگ شہید اور 100 سے زائد زخمی ہونے والے واقعہ کو تین سال گذر گئے ، شدا کمیٹی شکارپور کی جانب سے شہدا کی یاد میں منائی گئی

اہم تقریب لکھیدر چوک پر منعقد کی گئی ، دوسری جانب شکارپور پولیس کی جانب سے سخت انتظامات کیے گئے تھے ، ایس ایس پی شکارپور عمر طفیل او ر رینجرز کی جانب سے سارا دن مانیٹرنگ کی جاتی رہی ، اہم تقریب کو چاروں طرف سے خاردار تاریں لگا کر سیل کیاگیا تھا جبکہ پولیس اور رینجرز سارا دن گشت کرتے رہے ، دوسری جانب واقعہ پر شکارپورکے اہم کاروباری مراکز اور بازاریں لکھیدر بازار ، ڈھک بازار ، بھٹائی بازار ،جمانی ہال ، اسٹیشن روڈ سمیت چھوٹی بڑی بازاریں بند رہی اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے محکمہ تعلیم میں عام تعطیل کی گئی جس کے باعث سرکاری اور پرائیوٹ اسکول بند رہے علاوہ ازیں ورسی تقریب میں مختلف شہروں سے قافلوں کی صورت میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے جس میں شہداء کے ورثاء بھی شامل ہیں .

اس موقعے پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی ، علامہ مقصود ڈومکی ، علامہ عبدالمجید بہشتی ، علامہ علی احمد سجادی اور دیگر نے کہاکہ جو قومیں اپنے شہید محسنوں کو بھلادیتی ہیں وہ خود بخود ختم ہوجاتی ہیں ، ہم مکتب اھلبیت سے تعلق رکھتے ہیں اسی لیے شہادیتیں قبول ہیں ، شہادیں ہمیں بیدار کریتی ہیں ، جبکہ شہدا ء کے ورثاء کاکہنا تھاکہ سندھ سرکارنے جو واعدہ کیے تھے ان پر عمل نہیں کیا گیا ، انہو ں نے کہاکہ سندھ سرکار نے شہدا کے ورثاء کے اسلحہ لائیسنس اور شکارپور ضلع کے اندر دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فوجی آپریشن کرنے کا واعدہ کیا تھا جس پر عمل نہیں کیاگیا ، شہداء کے ورثاء نے مزید کہاکہ آج بھی ہمارے گھروں میں قیامت کا منظر ہے ، واضح رہے کہ 30 جنوری 2015 کو دوپہر نماز جمعہ کے دوران واقعہ پیش آیا تھا جس میں 65نماز شہید 100سے زائد زخمی ہوئے تھے۔