اقامے کی بنیاد پر وزارت عظمی کے منصب سے ہٹائے جانے کے بعداب مجھے الیکشن سے دور رکھنے کی ترکیبیں سوچی جا رہی ہیں:نواز شریف

 
0
321

کراچی، فروری 01 (ٹی این ایس): پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اقامے کی بنیاد پر مجھے وزارت عظمی کے منصب سے ہٹایا گیا ، اب مجھے الیکشن سے دور رکھنے کی ترکیبیں سوچی جا رہی ہیں، کراچی والے اپنے شہر اور صوبے کے مفاد میں ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں، کراچی اور سندھ کو بدحالی میں پہنچانے والوں کو ووٹ دینے کے ذمہ دار عوام خود ہوں گے، نام نہاد نئے پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے کے پی کے کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا، ہم پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی اور انصاف کا بول بالا چاہتے ہیں، عوام ووٹ کے تقدس کو سمجھیں اور آئندہ الیکشن میں سوچ سمجھ کر ووٹ دیں تاکہ جن کو عوامی مینڈیٹ ملے وہ ان کی خدمت کر سکے، میں عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر ہمیں دوبارہ موقع ملا تو ہم پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں مسلم لیگ (ن)کے رہنماؤں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ(ن) کے رہنماں کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں وفاقی وزرا ء احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ، سینیٹر پرویز رشید اور صوبائی قیادت نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پارٹی کے تنظیمی معاملات ، سینیٹ الیکشن اور دیگر امور پر غور کیا گیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں عام انتخابات سے قبل بھرپور عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی ۔

کراچی حیدر آباد ، لاڑکانہ اور دیگر بڑے شہروں میں جلسے کیے جائیں گے ، جن سے نواز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنما خطاب کریں گے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہم خیال جماعتوں سے رابطے کئے جائیں گے۔ قبل ازیں نواز شریف جب دو روزہ دورے پر کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ پر گورنر سندھ محمد زبیر اور دیگر رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا ۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کے عوام سے رابطے میں رہتا ہوں، میرے دل میں عوام کے لیے بہت جذبات ہیں ۔

پاکستان کے عوام مجھے چاہتے ہیں ۔عوام میری گفتگو کو غور سے سنتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو آئین اور قانون کے مطابق چلنا چاہیے ۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے ۔ووٹ کا تقدس ہونا چاہیے ۔پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے ۔عوام کو روزگار ملنا چاہیے ۔بے گھر افراد کے پاس اپنی چھت ہونی چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان چار سال میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہا تھا ۔

2013کا کراچی دیکھ لیں اور آج کا کراچی دیکھ لیں فرق آپ کو واضح نظر آئے گا ۔ہم نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری ،اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کا خاتمہ کیا ۔کراچی میں ایک ایسا وقت بھی تھا کہ لوگ مغرب کے بعد اپنے گھر سے نکلنے سے ڈرتے تھے اور بچے جب صبح اسکول جاتے تھے تو مائیں ان کی باحفاظت واپسی کی دعائیں کرتی تھیں ۔ستمبر 2013 میں، میں نے کراچی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی ۔

متفقہ طور پر کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا ۔آج کراچی میں بدامنی کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔ آج کراچی میں وہ کیفیت نہیں ہے ، جو 2013 میں ہوتی تھی ۔ آج کراچی میں ہڑتالیں ختم ہو گئی ہیں ۔ کراچی کا امن لوٹ آیا ہے ۔ ہم جو کہتے ہیں ، اس پر عمل کرتے ہیں ۔ کراچی میں شہری سہولتوں کا فقدان ہے آج کراچی میں کچرے اور گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ۔ لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملتا ہی نہیں ۔

کراچی مجھے اتنا ہی عزیز ہے ، جتنا لاہور ہے ۔ کراچی کو آج لاہور سے زیادہ ترقی یافتہ ، پرامن اور خوبصورت ہونا چاہئے تھا، اگرہمیں آئندہ انتخابات میں عوام نے موقع دیا تو کراچی ایسا شہر بنے گا ، جسے دنیا دیکھے گی۔ ہم سندھ کو بھی بدلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات بھی بہت خراب ہیں ۔ سندھ میں بے روزگاری ہے ۔ تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے اور لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو 22 ، گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی ۔ ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی ۔ کاروبار تباہ ہو گئے تھے اور معیشت تباہ ہو چکی تھی لیکن ہم نے چار سالوں میں پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے آئے ۔ آج پاکستان میں خوش حالی نظر آ رہی ہے ۔ ملک میں بجلی آ گئی ہے ۔ انڈسٹری مضبوط ہو رہی ہے ۔ سی پیک کا منصوبہ شروع ہو گیا ہے ، جو پاکستان کی تقدیر بدل دے گا ۔

ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا اور لوگوں کو مزید روزگار ملے گا ۔ نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں بھی بجلی کے کئی کارخانے لگ گئے ہیں اور پورٹ قاسم پر کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کا افتتاح ہو چکا ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ آج 2013 کا پاکستان اور 2018 کے پاکستان کا جائزہ لے لیں ۔ صورت حال عوام کے سامنے آ جائے گی ۔ ہم خدمت کا دعوی نہیں کرتے بلکہ خدمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج کے پی کے کا کیا حال ہے ۔ نئے پاکستان کا نام نہاد نعرہ لگانے والے بتائیں کہ انہوں نے کے پی کے کی کیا خدمت کی ہے ۔ نئے پاکستان بنانے کا دعوی کرنے والوں کا صوبہ بھی ہم چلا رہے ہیں ۔ خیبر پختونخوا میں موٹر وے ہم بنا رہے ہیں اور بجلی گھر تعمیر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے تک تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے میٹرو بس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پھر یو ٹرن لے کر پشاور میں میٹرو بس کی تعمیر شروع کر دی۔

خدمت کے جعلی دعوے داروں نے کے پی کے میں ایک میگا واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی ۔ صرف نعرہ لگایا کہ 2 ارب درخت لگائیں گے، وہ دو ارب درخت کہاں ہیں ۔ آج ان کی کارکردگی کا پول کھل رہا ہے ۔ عاصمہ کے قاتل اب تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ نعرے لگانے سے تبدیلی نہیں آتی ۔ تبدیلی ہم لائے ہیں۔