امریکی محکمہ دفاع کی ایجنسی کے پاس 80 کروڑ ڈالر کا حساب نہیں،آڈٹ کمپنی کا انکشاف

 
0
339

واشنگٹن فروری 7(ٹی این ایس)امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ڈیفینس لاجسٹک ایجنسی (ڈی ایل اے) کے پاس کروڑوں ڈالر کے اخراجات کا حساب کتاب نہیں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس بات کا انکشاف ایک نئے آڈٹ میں ہوا ، آڈٹ کرنے والی کمپنی ارنسٹ اینڈ ینگ کو ایجنسی کی جانب سے 80 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا حساب نہیں مل سکا۔یہ رقم مبینہ طور پر فوجی پروجیکٹس کی تعمیر اور کمپیوٹر سسٹم پر خرچ کی گئی ہے۔کہا جاتا ہے کہ 700 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ والے محکمہ دفاع کا کبھی مکمل طور پر آڈٹ نہیں ہوا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکنز کے نمائندگان محکمے کے لیے اربوں ڈالر مزید کی فنڈنگ کی وکالت کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس آڈٹ سے ایجنسی کے بجٹ خرچ کرنے کے طریقے پر خدشات پیدا ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن رقوم کا حساب نہیں ملا ہے ان میں سے 46 کروڑ ڈالر سے زیادہ فوجی کور انجینیئرز کے تعمیری پروجیکٹس میں استعمال ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایجنسی دس کروڑ ڈالر کے کمپیوٹر سسٹم کا حساب کتاب پیش کرنے میں بھی ناکام رہی۔اس رپورٹ میں ستمبر 2016 میں ختم ہونے والے مالی سال کے آڈٹ کا ذکر ہے،ادھرڈی ایل اے نے اپنے اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے میں کوتاہی کا اعتراف کیا لیکن کہا کہ ان کا حساب گم نہیں ہوا ،ڈی ایل اے کی ایک ترجمان نے بتایاکہ ڈی ایل اے ارنسٹ اینڈ ینگ کی تشخیص کے عمل سے متفق ہے کہ ہم سے مخصوص تعمیری پروجیکٹس کے تحت اپنی فنڈنگ کا حساب رکھنے میں کوتاہی ہوئی ہے،حساب کتاب رکھنے میں کمی ہوئی ہے لیکن اصل ملکیت یا اس سے متعلق فنڈنگ کا حساب نہیں کھویا ہے،انھوں نے کہا کہ ڈی ایل اے محکمے میں اپنے سائز اور پیچیدہ نوعیت کے اعتبار سے پہلی ایجنسی ہے جس کا آڈٹ ہوا ہے اور ‘ابتدائی مراحل میں ادارے کو بالکل صاف شفاف آڈٹ اندازے کی امید نہیں تھی۔انھوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران قائم کی جانے والی ایجنسی نے پہلے ہی بہتری کے لیے کئی اقدام کیے ہیں۔انھوں نے کہاکہ امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کے پاسدار ہونے کے ناطے ہمارا ہدف ہے کہ ہم مالی سال سنہ 2018 کے آڈٹ میں ہم خاطر خواہ ترقی کا مظاہرہ کریں۔دوسری جانب ریپبلکن سینیٹر چک گراسلی نے کہاکہ اگر آپ پیسے کا حساب نہیں رکھیں گے تو آپ آڈٹ نہیں کر سکیں گے۔