شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ٗ نوازشریف ٗ مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست منظور

 
0
678

اسلام آباد فروری 22(ٹی این ایس)احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاناما پیپرز لیکس کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دیئے گئے فیصلے کی روشنی میں دائر ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کے ضمنی ریفرنسز پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ضمنی ریفرنسز میں کوئی نئے اثاثے یا شواہد سامنے نہیں لائے گئے۔عائشہ حامد نے اپنے دلائل میں کہا کہ ضمنی ریفرنسز میں صرف چند نئی ٹرانزیکشنز کو شامل کیا گیا اور ان میں 20 نئے گواہان کو شامل کر لیا گیا ہے تاہم ضمنی ریفرنسز کارروائی کو طول دینے کی کوشش ہیں۔عائشہ حامد کا کہنا تھا کہ مجھے دو گواہان سے جرح کی تیاری کے لیے 4 دن لگ گئے ایسا ممکن نہیں ہوسکتا کہ ایک دن میں 17 گواہان کا بیان قلمبند کردیا جائے۔نواز شریف کی وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم کوئی نیب تو نہیں ہیں کہ ایک دن میں اتنے گواہان کے بیانات قلمبند کر لیں جبکہ ان کے حوالے سے ہمیں پہلے آگاہ بھی نہیں کیا گیا لہٰذا ان گواہان سے جرح کی تیاری کے لیے وقت درکار ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ضمنی ریفرنسز میں نئے شواہد کو شامل کیا گیا اور ان میں ملزمان کی آمدنی کے ظاہر ذرائع سے متعلق دستاویزات کو بھی حصہ بنایا گیا۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 6 ہفتوں میں عبوری ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا تاہم یہی وجہ تھی کہ نیب کو ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر 2 ضمنی ریفرنسز پر نواز شریف کی وکیل عائشہ حامد کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے احتساب عدالت میں دوپہر ڈیڑھ بجے ہونے والی سماعت سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی جو منظور کر لی گئی ہے۔