لاہور ،مارچ 7(ٹی این ایس): امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ الیکشن 2018 ء کو ملک میں حقیقی تبدیلی اور اسلامی انقلاب کا ذریعہ بنانے کے لیے ملک بھر میں انتخابی سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا تاکہ آئندہ انتخابات میں بھر پور تیاری کے ساتھ میدان میں اترا جائے ۔ مارچ کے آخر میں پورے پاکستان سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کا دو روزہ کنونشن منصورہ میں ہوگا ۔ کنونشن میں جماعت اسلامی کی انتخابی حکمت عملی کی منظوری دی جائے گی ۔ اجلاس میں سری لنکا میں مسلم کش فسادات پر گہری تشویش کا ا ظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو اس طرف توجہ دلائی گئی کہ مسلمانوں کے قتل عام کو رکوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور عالمی برادری کو بھی توجہ دلائی جائے ۔
اجلاس میں شام کی قیامت خیز صورتحال پر بھی غور کرتے ہوئے طے کیا گیا کہ الخدمت فاؤنڈیشن متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی ۔ اجلاس میں لیاقت بلوچ ، حافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، اسد اللہ بھٹو ، میاں محمد اسلم ، پروفیسر محمد ابراہیم ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، محمد اصغر ، حافظ ساجد انور ، سید وقاص جعفری اور سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم سمیت مرکزی ذمہ داران نے شرکت کی ۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات سر پر ہیں مگر الیکشن کمیشن ابھی تک انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی نہیں بنا سکا اور الیکشن کمیشن کی روایتی سستی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سینیٹ کے انتخاب میں ضمیر کے سوداگروں اور بیوپاریوں نے ہارس ٹریڈنگ کی جس سے پورا انتخابی عمل مشکوک اور بد اعتمادی کا شکار ہوا ۔ اگر اسی طرح عام انتخابات کو دولت کا کھیل بنایا گیا تو پارلیمنٹ عوام کی نمائندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے گی ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح سینیٹ میں ممبران کی بولیاں لگی ہیں اس کا فائدہ اٹھا کر کوئی دشمن اپنے ایجنٹوں کو ہمارے اداروں میں بھیج سکتاہے الیکشن کمیشن بتائے کہ ملک دشمن عناصر کو کس طرح اسمبلیوں اور سینیٹ میں داخلے سے روکا جاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر دولت ہی ممبران کے لیے معیار مطلوب ہے تو پھر یہ صرف تاجروں ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے نمائندے اور ایوان ہیں ان میں سے عوام کی نمائندگی کا کوئی کس طرح دعوے دار ہوسکتاہے ۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے حوالے سے بھی جماعت کی حکمت عملی طے کی گئی ۔













