امت محمدیہ ؐ فرقہ پرستی اور اختلافات کو ترک کرکے اللہ ،اسکے رسول ؐ کے دین پر اکٹھے ہو جائے ‘ امام کعبہ

 
0
389

لاہور,مارچ 9(ٹی این ایس) :امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ امت محمدیہؐ فرقہ پرستی اور اختلافات کو ترک کرکے اللہ اور اس کے رسول ؐکے دین پر اکٹھے ہو جائے ،غیر مسلم اقوام ہمیں بری نظر وں سے دیکھ رہے ہیں ہمیں اختلافات ختم کر کے اللہ اور رسولؐ کے دین کو پیمانہ اور ترازو بنانا ہوگا، ہمیں ایسے اعمال سے بچنا چاہیے جو معاشرے میں بد امنی پیدا کرتے ہیں ،ارباب اختیار، ذمہ داران ، عہدیداران ،اساتذہ اور علماء معاشرے کی اصلاح کے لئے اقدامات کریں اس کیلئے نصاب تعلیم اور ایسے پروگرام منعقد کئے جائیں جن میں اخلاقیات کے پہلو نمایاں ہوں ،امت محمدیہؐکے کسی بھی شخص کو تکلیف پہنچتی ہے تو پوری امت مسلمہ کو اسے دور کرنے کے لئے بیدا رہو جانا چاہیے اس کے لئے جانی او رمالی مدد فراہم کرے ، ہم رہتے تو دیا ر عرب میں ہیں لیکن ہمارے دل پاکستان اور اس میں بسنے والوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کالا شاہ کاکو میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرسینیٹر ساجد میر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ ہزاروں افراد نے امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی جبکہ امام کعبہ نے امت مسلمہ کے اتحاد، سر بلندی ،امن و سلامتی اورخوشحالی کیلئے دعا بھی کرائی ۔

امام کعبہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایمان والوں تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار اختیار کرو ، اللہ اور اس کے رسولؐ کی مخالفت جائز نہیں ، ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ حدیث کی نشرو ا شاعت کا اہتمام فرمائیں ،احادیث پر عمل کرنا اطاعت رسول ، احترام اور عزت و توقیر رسولؐہے ۔ ہدایت یافتہ وہی لوگ ہیں جو سنت رسول ؐپر عمل کرتے ہیں ۔ گمراہ ہیں وہ لوگ جو حدیث و سنت کی بجائے اپنے اقوال اورآراء کودلیل کے طور پرپیش کرتے ہیں ،گمراہ ہیں وہ لوگ جو حدیث میں رد وبدل کرتے ہیں ۔ صحابہ کرم نے اپنی حیات طیبات میں سنت رسول ؐپر صحیح طو رپر عمل کر کے دکھایا ۔ آج اشد ضرورت ہے کہ اصحاب رسول ؐ کی زندگیوں کو مطالعہ کریں انہیں مشعل راہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نبی کریم ؐ کی فضیلت بیان کی ۔ پیارے پیغمبر کی تکریم اسی طرح ہو سکتی ہے کہ ہم ان کے بتائے ہوئے راستوں پر چلیں ۔ انہوں نے کہا کہ صحابہ کے اجماع کو لازمی پکڑیں ، اس ہستی نے کہہ دیا ہے کہ میں صحابہ سے راضی ہو گیا ، تمام کے تمام اصحابہ کرام عادل ہیں اور ان کی ترجیحات کو بھی اختیار کیا جائے ۔ امام کعبہ نے کہا کہ آپ دین پر عمل کریں اور مقاصد شریعت کو پیش نظر رکھیں تنگی اور تکلیف میں نہ پڑیں ، اسلام آسان دین ہے ۔ امام کعبہ نے کہا کہ ایک دوسرے کی غیبت اور الزام تراشی سے باز رہیں یہ بہت سنگین گناہ ہے اور اس سے معاشرے کا امن تباہ ہو جاتا ہے ، ہمیں ایسے اعمال سے بچنا چاہیے جومعاشرے میں بد امنی پیدا کرتے ہیں ۔ ارباب اختیار،حکام ، ذمہ داران ،عہدیداران ، اساتذہ علماء ایسے اقدامات اٹھائیں جو معاشرے کی اصلاح کے مفید ثابت ہوں اس کے لئے نصاب تعلیم اور ایسے پروگرام منعقد کئے جائیں جن میں اخلاقیات کے پہلو ہوں۔ایسے اقدامات ہونے چاہئیں جس سے معاشرے میں امن و سکون آئے اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے ہوں ۔ ایسے اقداماتسے باز رہیں جس سے معاشرے میں بد امنی ، ظلم اور زیادتی پروان چڑھے ۔ ایسے اقدامات نہ کئے جائیں جس سے فحاشی ، عریانی او ربے حیائی پیدا ہوتی ہو ۔ ہمیں ایسے اعمال سے بچنا چاہیے جو دوسروں کے لئے تکلیف دہ ہوں یا اسے تکلیف پہنچانے والے ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم حضرت محمد ؐ کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا آپ کی رحمت کاسایہ تمام جہانوں پر پھیلا ہوا ہے ۔ اللہ کی وہ ذات ہے جس نے ایمان کو پسند اور کفر کو نا پسند فرمایا ۔ ایمان کی دولت کو ہمارے سینوں میں محفوظ کر دیا ہے ،اللہ تعالیٰ کا مسلمانوں پر احسان کیا ہے کہ اس نے ہمیں ہدایت کے لئے پسند فرمایا ، اللہ تعالیٰ کی ہم پر بے شمار عنایات اور انعامات ہیں ، اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کیلئے ہمارے پیغمبر ؐ کو منتخب فرمایا ۔ ہمیں اسی اللہ کی عبادت اور اس کے سامنے سجدہ، رقوع اور قیام کرنا چاہیے ۔ نبی ؐکی اتباع ، فرمانبرداری کرنی چاہیے اور ہمارا دین امن او رسلامتی ہے اور اسی میں امت محمدیہؐ کی کامیابی ہے ۔ ارباب اختیار، اہل علم اور علماء کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اقدامات فرمائیں جس سے معاشرے میں امن ، سکون آسکے اور معاشرے کی اصلاح ہو سکے ۔ امام کعبہ نے اپنے خطبہ میں کہا کہ دعوت دین کا فریضہ سر انجام دینا ارباب اختیار اور عام سب کی ذمہ داری ہے ۔ اللہ کے نبیؐنے فرمایا ہم نگہبان ہیں اور اس نگہبانی بارے سوال کیا جائے گا۔ ۔ ارباب اختیار، اساتذہ، علماء معاشرے کے اندر صحیح علوم کی ترغیب فرمائیں اسی طرح اصلاح ہو سکتی ہے ۔ نبی کریمؐ اپنے دشمنوں کے دروازے پر بھی دین کی دعوت دینے گئے حالانکہ انہیں علم تھاکہ یہاں میرے لئے خطرہ ہے ۔ نبی کریمؐ ہر فرد تک دین کی دعوت لے کر پہنچے ۔ ہم پر بھی فرض ہے کہ ہم دعوت دین کا کام سر انجام دیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اتحاد کی اہمیت فرمائی ،پوری امت محمدیہؐ کے افراد مل جل کر رہیں ۔ اتفاق، اتحاد، یگانگت اور بھائی چارہ دکھائیں ۔ تفرقہ ، اختلاف پیدا نہ کریں اس کی وجہ سے امت کاشیرازہ بکھر جاتا ہے ۔اس سے دشمن میں حملہ آور ہونے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے ۔ اگر امت محمدیہؐمیں اختلاف پیدا ہو گا تو دشمن کو ہمارے صفوں میں گھسنے اور نقب زنی کے راستے مل جائیں گے۔ اتحاد کی طاقت بہت بڑی چیز ہے اور اسی سے فتح او رکامرانی ملتی ہے ۔ہمیں ایسے امور اور کاموں سے بچنا چاہیے جس سے امت محمدیہ ؐکے درمیان اختلاف پیدا ہوتا ہو ۔

امام کعبہ نے کہا کہ قرآن مجید میں فرما دیا گیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولؐکی رسی کو مضبوطی سے تھام لو ۔ اس کا ایک سرا کتاب اللہ اور دوسرا سرا محمدؐ کی حدیث اور سنت ہے ۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ تمام مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ امت مسلمہ میں بھائی چارے کی فضاء ہونی چاہیے ، امت میں وحدت ہونی چاہیے ۔ حج کے دوران جس طرح مختلف خطوں ، علاقوں سے لوگ آتے ہیں اور صرف لبیک الھم لبیک پکارتے ہیں ،سب کا ایک ہی نعرہ ہوتا ہے پوری امت محمدیہؐکا بھی ایک ہی نعرہ ہونا چاہیے ۔مسلمانوں کا تعلق چاہیے مشرق مغرب شمال جنوب سے ہو لیکن ہماری سمت اللہ تعالیٰ کی طرف ہونی چاہئیں ۔ مسلمان دنیا میں جہاں بھی بستے ہیں آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ ہمارا قرآن ایک، نبی ؐیک او رایمان ایک ہے ہم پر نازل کی گئی چیزیں ایک ہیں ، ہمارے تحفظات بھی حقوق بھی آواز بھی اور اتحاد بھی ایک جیسا ہو نا چاہیے ۔ اگر ہم مخالفت میں جائیں گے تو ہمارا اتحاد پارہ پارہ ہو جائے گا ۔ ضروری ہے کہ اللہ اور رسول ؐپر اکٹھے ہو جائیں ۔ امت محمدیہؐکو ایک جسم کی مانند قرار دیا گیا ہے جس میں جسم کے ایک حصے کو تکلیف پہنچتی ہے تو اس سے پورا جسم بے قرار ہو جاتا ہے ،امت محمدیہؐایک جسم کی مانند ہے ۔ امت محمدیہؐ کے کسی بھی شخص کو تکلیف پہنچتی ہے تو پوری امت مسلمہ کو اسے دور کرنے کے لئے بیدا ہو جانا چاہیے اس کے لئے جانی او رمالی مدد فراہم کرے ۔ اختلافات ،تنازعوں سے اللہ اور اس کے رسولؐکے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق نمٹنا ہوگا او را ن کا حل تلاش کرنا ہوگا ۔ امت کے جھگڑوں کا حل موجود ہے ، اشد ضرورت ہے کہ فرقہ پرستی ، اختلافات کو ترک کے اللہ اور اس کے رسول ؐکے دین پر اکٹھے ہو جائیں۔ غیر مسلم اقوام ہمیں بری نظروں سے دیکھ رہے ہیں، ہمیں مضبوط اتحاد دکھانا ہوگا۔ امام کعبہ نے کہا کہ میں اللہ کے گھر ، محمد ؐ کے گھر سے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں ۔ میں اپنی حاضری پر اپنی پاکستانی قوم کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ میں اپنے آپ کو پوری امت کو تقویٰ کی نصیحت کرتا ہوں ۔ ہم رہتے تو دیار عرب میں لیکن ہمارے دل پاکستان اور اس میں بسنے والوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں حسب و نسب اور رسم و رواج سے فرق نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہمیں تقویٰ پرہیز گاری سیفضیلت ملے گی ہمیں تقویٰ اور پرہیز گاری کو اختیار کرنا ہوگا۔ہمیں اپنی کمائی کے ذرائع حلال بنانا ہوں گے ،حرام ذرائع سے بچنا ہوگا ۔ سود ایک بہت بڑا گھناؤنا جرم ہے ،بحیثیت مسلمان سود میں بڑی گمراہی ہے اس سے بچنا ہوگا ، ان چیزوں سے بچنا ہوگا جن میں خیانت ہے ، امانت کو اختیار کرو سچائی کو اختیار کرو جھوٹ اور غیبت سے نفرت کرنی چاہیے ، نفرت بھری باتوں کو دل میں نہیں رکھنا چاہیے ،ہمیں ایک دوسرے کے لئے خیر سگالی کے جذبات رکھنے چاہئیں او راللہ تعالیٰ دلوں کے حال سے واقف ہے ۔ امام کعبہ نے اس موقع پر امت مسلمہ کی سر بلندی ، امن و سلامتی کے لئے دعا بھی کرائی۔