چیئرمین سینیٹ بننے پرصادق سنجرانی کوآصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد

 
0
969

اسلام آباد: (12 مارچ 2018) اپوزیشن اتحاد کے مشترکہ امیدوار صادق سنجرانی کو نیا چیئرمین سینیٹ بننے پر آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد دی گئی ہے۔

سابق صدر آصف زرداری نے اپنے پیغام میں چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر صادق سنجرانی کو مبارکباد پیش کی ہے۔

ادھر بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے بھی صادق سنجرانی کو مبارکباد کا پیغام پہنچایا گیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری اپنے بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ضیاء کے اوپننگ بلے باز کو شکست جبکہ وفاق کی جیت ہو گئی۔ صادق سنجرانی کو نیا چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مبارکباد۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ سینیٹر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کا انتخاب وفاقِ پاکستان کو تقویت بخشے گا۔ آج کے دن ہم بلوچ عوام اور وفاقِ پاکستان کیلئے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ آصف زرداری نے چھاتی سے پتے لگا کر ستھری چال کھیلی جبکہ عمران خان بھی لوگوں کی باتوں میں نہیں آئے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کی نشست جیتنا بہت ضروری ہے۔ اب اپریل میں نواز شریف کی سیاست سے خاتمے کی شروعات ہو گی۔پاکستان تحریکِ انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے ترپ کا جو پتہ کھیلا اس کا فائدہ وفاق کو ہوا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ وہ جہاندیدہ لیڈر ہیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے چیئرمین سینیٹ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نومنتخب چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ امید ہے کہ صادق سنجرانی قانون کی حکمرانی قائم رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی صادق سنجرانی کو جیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے بلوچستان سے بڑے ایوان کا چیئرمین منتخب ہونے پر بے حد خوشی ہے۔ چھوٹے صوبہ کو آئینی عہدہ ملنے سے وفاق پاکستان مضبوط ہو گا۔ صادق سنجرانی کو چاروں صوبوں کے منتخب نمائندوں کا اعتماد ملا ہے۔رہنم تحریک انصاف اسد عمر نے کہا کہ صادق سنجرانی کی کامیابی نواز شریف کی شکست نہیں بلکہ دراصل بھارت کی شکست ہے۔ یہ پاکستان کی قومی یکجہتی کا انتخاب تھا۔ یہ شکست بلوچستان میں نام نہاد آزادی کی تحریک چلانے والی قوتوں کو ہوئی ہے۔ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا۔