سپریم کورٹ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ریفرنڈم کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاق کو نوٹس جاری

 
0
9626

اسلام آباد اپریل 3  (ٹی این ایس): چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ریفرنڈم کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ 2025 میں پانی کی سطح ختم ہوجائے گی اور ابھی سے ہی ملک میں پانی کی قلت پیدا ہورہی ہے۔ اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں ڈیمز بننے چاہئیں، کالاباغ ڈیم کے معاملے پر صوبوں میں اتفاق نہیں ہے، مشترکہ مفادات کونسل نے کالا باغ ڈیم سے متعلق عوام کو آگاہی دینے کا فیصلہ دیا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔

جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سابق چیئرمین واپڈا نے کالا باغ ڈیم پر آگاہی شروع کی، اس پر چئیرمین واپڈا کو نکال دیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت نے فیصلہ کرنا ہے اور حکومت نے پانی کی فراہمی کو دیکھنا ہے۔ عدالت میں سماعت کے دوران مجید نظامی کے آرٹیکل کا تذکرہ بھی ہوا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجید نظامی نے 2007 میں واٹر بم کے نام سے ایک آرٹیکل لکھا، آپ اسے انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھیں۔ سماعت کے دوران درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ اگر نام کا مسئلہ ہے تو کالا باغ کی جگہ بینظر بھٹو ڈیم رکھ لیں لیکن یہ ڈیم پاکستان کا مستقبل ہے۔ اس موقع پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ مسئلہ نام کا نہیں مسئلہ گہرا ہے، بعد ازاں عدالت نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے ریفرنڈم کی درخواست پر وفاق کونوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے کہا کہ حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی آگاہی مہم کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں اس پر بھی وفاق جواب دے، جس کے بعد کیس کی سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کر دی گئی۔