چیف جسٹس کا ڈاکٹروں کی تنخواہوں کی ادائیگی تک سیکرٹری صحت بلوچستان کی تنخواہ بند کرنے کا حکم

 
0
506

کوئٹہ،اپریل10(ٹی این ایس ):چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹروں کی تنخواہوں کی ادائیگی تک سیکرٹری صحت بلوچستان کی تنخواہ بند کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں تعلیم، صحت اورپانی کی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے جس میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منصور علی بھی شامل ہیں۔

چیف سیکرٹری سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی عدالت میں موجود تھے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ سابق وزرائے اعلیٰ کہاں ہیں؟سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ پانی کے حوالے سے رپورٹ مکمل کرلی ہے؟ایڈووکیٹ جنرل رﺅف عطا نے انہیں جواب دیا کہ کابینہ کا اجلاس ہوا ہے، ایک ہفتے میں رپورٹ مکمل کرلی جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان نے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق پالیسی تیار کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ڈاکٹروں کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر پر سیکرٹری صحت کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں ڈاکٹر کو 24ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے، جبکہ سپریم کورٹ کا ڈرائیور 35ہزار روپے تنخواہ لے رہا ہے۔چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا ہے کہ ڈاکٹرز کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی، کل مشکل سے ان کی ہڑتال ختم کرائی۔

سیکرٹری صحت صالح ناصر نے جواب دیا کہ ہر دو ماہ بعد ہاﺅس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ڈاکٹرز کی تنخواہ ادا نہیں ہوتی آپ کی تنخواہ بند ہے، میں آپ کی کاکردگی سے مطمئن نہیں،آپ لیٹ ہیں نوکری چھوڑ دیں۔چیف جسٹس پاکستان نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کس صوبے سے آئے ہیں؟سیکرٹری صحت صالح ناصر نے انہیں جواب دیا کہ میرا تعلق بلوچستان سے ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ پھر آپ صوبے کے لیے کام کریں، آپ نے ہسپتالوں کی حالت دیکھی ہے؟ سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک بھی ایم آر آئی مشین نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب آپ سیکرٹری صحت کو کہیں اور ٹرانسفر کردیں۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ بجٹ کی باتیں نہ کریں، ہسپتالوں میں آلات بہتر رکھیں اور ان کی حالت بہتر بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ کو بتائیں ان کے جائزمطالبات تسلیم کریں ورنہ ہمیں توکچھ کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے سیکرٹری تعلیم بلوچستان سے استفسار کیا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں کے سکولوں کی حالت کے بارے میں بتائیں؟سیکرٹری تعلیم نے جواب دیا کہ بلوچستان میں تین سال میں چار لاکھ بچوں کو داخلے دلوائے گئے، 50 فیصد اسکولوں میں پانی نہیں، یہی شرح مڈل اور ہائی سکولوں میں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ یہی پوچھتا ہوں کہ آپ کا تین سالہ پلان کون تیارکرے گا؟ پانی اور واش روم بننے میں کتنا عرصہ لگ جائےگا؟سیکرٹری تعلیم نے جواب دیا کہ ہم نے مکمل پلان ترتیب دیا ہے جسے کابینہ سے منظور کرایا جائے گا، تین سال میں 11 ہزار سکولوں میں واش روم بنا دیں گے۔چیف جسٹس نے یہ ہدایت بھی کی کہ تمام شوگر ملز کو نوٹسز جاری کیے جائیں، انہوں نے کتنا گنا خریدا ہے؟