نورپورشاہاں میں واقع سیدشاہ عبدالطیف کاظمی المعروف بری امام کے مزار پرروزانہ ہزاروں کی تعداد میں زائرین کی حاضری، محکمہ اوقاف کی عدم توجہی کے باعث زائرین کو کئی مشکلات کا سامناکرناپڑتاہے

 
0
15147

اسلام آباد،اپریل 12 (ٹی این ایس): امام موسی ٰ کاظم کی نسل پاک سے تعلق رکھنے والے ایک درویش سید سخی محمود بادشاہ کے گھرمیں پیداہونے والے سید عبدالطیف کاظمی المعروف بری امام سرکار1617ء میں پیداہوئے۔سیدسخی بادشاہ ایران کے شہرمشہدسے ہجرت کرکے چکوال کے نواحی گاؤں ترسال میں سکونت اختیارکرچکے تھے۔بعدازاں آپ علوم دینیاکی ترویج واشاعت کے لئے موجودہ آبپارہ تشریف لائے۔

آپ دنیاوی علوم کے حصول کے لئے غورغشتی موجودہ اٹک تشریف لے گئے۔جہاں سے آپ نے علم فکر،علم طب اورعلم الکلام کی تعلیم حاصل کی۔مگرروحانی تشنگی کو بجھانے کے لئے کشمیر،بخارا،بغداد،دمشق اورمشہدکا سفرکیا۔پھرسکون قلب کے لئے حجازمقدس جاپہنچے۔فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد آپ سرکاردوعالم حضرت محمدمصطفیؐ کے روضہ پاک پر حاضرہوئے ۔درگاہِ رسالت سے روحانی تشنگی بجھاکرآپ اپنے مرشدکامل حیات المیرکی خدمت میں پہنچے۔مرشد نے اپنے ہونہارمرید کومارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں واقع کہاوت گاؤں کی طرف روانہ کیا۔جہاں شاہ عبدالطیف کاظمی نے روحانیت کے پیاسوں کو بھربھرکے معرفت کے جام پلائے۔آپ کے فیض سے کہاوت گاؤں کونورپورشاہاں کہلانے لگا۔

آپ کے چھ خلفاء میں سے چار نے اطاعت مرشد کی وجہ سے شہرت دوام پائی۔دبنگ شاہ،عنایت شاہ ،مٹھے شاہ کے علاوہ سلطنت مغلیہ کا درے نایاب جوکہ مغل شہزادے تھے نگاہ ولی کی تاثیرنے شاہ حسین کو تخت وتاج چھوڑ کرخلق خداکی خدمت کرنے پر مجبورکردیا۔

دربارپر تعینات سی ڈی اے کے سپروائزار کاکہناہے کہ بری سرکارکے مزار کی تزئین وآرائش اورتعمیراتی کام گزشتہ دس سالوں سے جاری ہے ۔2008ء میں شروع ہونے والے اس کمپلکس کے فیزون کا کام اس وقت آخری مراحل میں ہے جس کے بعد فیزٹوشروع کیاجائے گا۔جس میں لنگرخانہ،سماع ہال،عبادات کی جگہ،گرین لان،اوربیت الخلاء شامل ہیں۔
دربار پر حاضری دینے کے لئے آنے والے زائرین کا کہناہے کہ یہاں آکر دلی سکون ملتاہے اورمرادیں بھی پوری ہوتی ہیں۔لیکن محکمہ اوقاف کی عدم توجہی کے باعث زائرین کو کئی مشکلات کا بھی سامناکرناپڑتاہے۔
زائرین کے جوتوں کی حفاظت کرنے والے ٹھیکیدار کاکہناہے کہ ہم زائدپیسے وصول نہیں کرتے اگرکوئی خوشی سے دے جاتاہے توہم رکھ لیتے ہیں۔