سینیٹ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقہ جات تک بڑھانے کے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی

 
0
333

اسلام آباد ، 14 اپریل  (ٹی این ایس):  سینیٹ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات تک بڑھانے کے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی، چیئرمین سینیٹ نے بل پر دستخط کردیئے۔
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے تحریک پیش کی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات تک توسیع دینے کا بل ایوان کی کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔
ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دے دی، جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا، چیئرمین سینٹ نے بل کی شق وار منظوری حاصل کرنے کے بعد حتمی منظوری کیلئے بل ایوان میں پیش کیا، ایوان بالا نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔
سینیٹر اعظم خان سواتی نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری پر ایوان کو مبارکباد دی، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آج قائداعظم کے فاٹا کے حوالے سے وڑن کی تکمیل ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ سے بات کی جانی چاہئے، اگر تحریک لبیک سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو ان سے بھی ہوسکتے ہیں، جرم کی اجتماعی سزا کا تصور صرف اسرائیل میں ہے یا پھر فاٹا میں تھا، جس کا اب خاتمہ ہوجائے گا۔
سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ 70 سال بعد فاٹا کو ان کے حقوق ملے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق، ستارہ ایاز، سجاد حسین طوری اور رحمان ملک نے بھی بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے فاٹا کے عوام کو بالخصوص مبارکباد دی۔
ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ وہ بل کی حمایت کرتے ہیں تاہم فاٹا کے عوام کیلئے علیحدہ جوڈیشل نظام ہونا چاہئے تھا کیونکہ اعلیٰ عدلیہ میں پہلے سے کیس التواءمیں پڑے ہیں۔
جاوید عباسی نے کہا کہ فاٹا تک اعلیٰ عدلیہ کے دائرہ کار میں توسیع ایک اچھا قدم ہے اور اس سے قبائلی علاقوں کے عوام کو ریلیف ملا ہے، تمام پارلیمان مبارکباد کی مستحق ہے تاہم محمد نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) خصوصی مبارکباد کی مستحق ہے، جنہوں نے فاٹا کے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کردیا ہے۔
فاٹا کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ وہ اورکزئی ایجنسی فاٹا کے عوام اور فاٹا کے پارلیمانی پارٹی کی طرف سے پورے ایوان کو مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے ایف سی آر کے مکمل خاتمے اور فاٹا کیلئے این ایف سی میں 3 فیصد حصہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فاٹا تک اعلیٰ عدلیہ کے دائرہ کار میں توسیع قبائلی عوام کیلئے ایک بڑی خوشخبری ہے، ہمیں امید ہے کہ اب فاٹا کے انضمام کے حوالے سے بھی بڑا فیصلہ ہوگا۔
قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے پوری پارلیمان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بل نامکمل ہے لیکن اس وعدے پر مشروط ہے کہ ایک مکمل بل لایا جائے گا تاکہ فاٹا کے مظلوم عوام کو مشکلات اور مصائب سے نکالا جاسکے، جب بھی اتفاق رائے ہوتا ہے تو اشاروں کی باتیں شروع ہو جاتی ہیں۔
بل دستخط کیلئے ایوان صدر بھجوادیا گیا ہے، صدر کے دستخط کے بعد بل قانون کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔