برلن،افریقیوں کو گرفتار کرنے کی کوشش،مہاجرین کا پولیس کا گھیراؤ ،

 
0
355

برلن مئی 4(ٹی این ایس )پولیس نے ایلوانگن کے ایک پناہ گزیں کیمپ میں چھاپہ مارکر افریقی ملک ٹوگو کے شہری کو ملک بدر کرنے کے لیے گرفتارکرلیا تاہم مہاجرین کے کیمپ سے دو سو سے زائد مہاجرین نے پولیس کا گھیراو کرلیا پولیس اور احتجاج کرنے والے مہاجرین کے تنازعہ شدید اختیار کرگیا جس سے متعدد مہاجرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے بعد ازیں پولیس نے گرفتار افریقن شہری کو رہا کرلیا پولیس اور مہاجرین کے درمیان تنازع کے بعد گزشتہ صبح سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو مہاجرین کے کیمپ کے اطراف میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔


یہ تعیناتی ایک تارک وطن کو اس کے آبائی وطن واپس بھیجنے میں ناکامی کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ جنوبی جرمنی کے شہر ایلوانگن میں مہاجرین کے لیے قائم کیے گئے ایک مرکز سے کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک شخص کو پولیس اپنے ساتھ کسی دوسرے مقام پر بھی لے گئی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ منتقل کیا جانے والا تارک وطن وہی شخص تھا جسے ملک بدر کیا جا رہا تھا یا نہیں۔ یہ تمام کارروائی مغربی افریقی ملک ٹوگو کے ایک مہاجر کو ملک بدر کرنے کی ناکام کوشش کے بعد کی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صورت حال اس حد تک خطرناک ہو گئی تھی کہ ان کے لیے مزید کارروائی کرنا مشکل تھا۔
پولیس کے مطابق تقریباً 200 مہاجرین نے پولیس کی گاڑیوں کو گھیرے میں لے لیا، انہیں ہراساں کیا، جس کے بعد بالآخر پولیس کو اپنے ساتھ لے جانے والے مہاجر کی ہتھکڑیاں کھولنی پڑیں۔ اطلاعات کے مطابق اس پولیس آپریشن میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں وہ تارکین وطن بھی شامل ہیں جنہوں نے عمارت کی کھڑکیوں سے باہر چھلانگ لگا دی تھی۔ کارروائی میں 3 پولیس اہل کار بھی معمولی زخمی ہوئے۔ پولیس ترجمان نے عمارت سے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی سروس کے اداروں کو کافی کام کرنا پڑا ہے۔ پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ وہ اب بھی ٹوگو سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ مہاجر کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم جب تک کارروائی مکمل نہیں ہو جاتی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی جائیں گی۔ جس عمارت میں پناہ گزینوں کا یہ مرکز قائم کیا گیا ہے وہ پہلے جرمن فوج کے زیر استعمال ہوا کرتی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس تنازع کے بعد پولیس اہلکاروں کو کئی بسوں میں بھر کر یہاں لایا گیا اور قریبی علاقے ور سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اعلان کہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر یا جون کے آغاز میں پناہ گزینوں کی ملک بدری کے عمل کو تیز تر بنانے کے منصوبے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے یہ بات گزشتہ روز جرمن و انٹرنیشنل صحافیوں کو بتایا زیہوفر کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے تمام مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجنے کے لیے قوانین سخت کرنے ہوں گے جنہیں جرمنی میں رہنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ جرمنی بدر ہونے والے پناہ گزینوں کو اس حوالے سے کوئی امدادی رقم بھی نہیں دی جائے گی جبکہ دوسری قانونی صورت میں امداد دی جا سکتی ہے۔
علاوہ ازیں زیہوفر نے ترقیاتی امور کے وزیر گرڈ مولر کے ساتھ مل کر مہاجرین کے لیے ایک امدادی پروگرام شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جسے بعد میں مہاجرین کی ملک بدری کے منصوبے کے ساتھ نتھی کر دیا جائے گا۔ ہورسٹ زیہوفر کا مزید کہنا تھا کہ جب غیر ملکی افراد چند برس کے لیے جرمنی آتے ہیں تو ان کی واپسی بہت مشکل ہوتی ہے اور ایسا اکثر ذاتی وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے۔ زیہوفر کے بقول یہ جلد طے ہونا چاہیے کہ جرمنی آنے والے مہاجرین میں سے کسے تحفظ کی ضرورت ہے اور کسے نہیں۔ جرمن وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عارضی تحفظ حاصل کرنے والے پناہ گزینوں کے لیے سماجی انضمام نہایت ضروری ہے۔