مسلم لیگ ن سےناراض نہیں ،نوازشریف اورپارٹی کاسیاسی بوجھ اٹھایا،کسی کی جوتیاں نہیں اٹھاسکتا، پارٹی چھوڑی ہے نہ چھوڑنےکاارادہ ہے،چوہدری نثار

 
0
376

پانامالیکس شروع ہوا تو مؤقف دیا، سپریم کورٹ نہیں جاناچاہیے، تقریر سے بھی نواز شریف کو میں نے ہی روکا تھا،جےآئی ٹی بنی تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلانے کاکہا، نوازشریف کوکہا آرمی چیف کو کہیں بریگیڈیئر جے آئی ٹی میں نہیں ہونے چاہئیں، سابق وزیر داخلہ
خلائی مخلوق جیسے بیانات ،وزیراعظم کےبیانات اور عمران خان کے فوج سےمتعلق بیان سے بہت افسوس ہوا، عالمی سطح پر اس قسم کے بیانات سے ہماری جگ ہنسائی ہورہی ہے ،
سازشی آدمی نہیں ہوں ،ابھی بھی بہت لوگ میرے پاس آتے ہیں، کئی لوگوں نے رابطہ کیا،میں نے سب کو کہا پارٹی میں رہو، پارٹی قائد کیلئے نوازشریف کے حق میں ووٹ دیا،ناراض ہوتا تو کیا نوازشریف کے حق میں ووٹ دیتا، سینیٹ الیکشن میں تحفظات کے باوجود پارٹی کو ووٹ دیا۔ چوہدری نثار

اسلام آباد مئی 5(ٹی این ایس): سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے آئندہ عام انتخابات لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ساری زندگی نوازشریف اورپارٹی کاسیاسی بوجھ اٹھایا،کسی کی جوتیاں نہیں اٹھاسکتا، پارٹی چھوڑی ہے نہ چھوڑنےکاارادہ ہے اورنہ کوئی عزائم ہیں، نوازشریف خوشامدیوں کےجھرمٹ سےنکل کرعوام کاسوچیں گے تو قوم ان کے ساتھ ہوگی۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کامقصد وضاحت ہے کہ سیاسی طور پر کہاں کھڑا ہوں، کچھ یاد دہانی اور کچھ میڈیا کے ذریعے عوام سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، مسلم لیگ ن سےناراض نہیں ہوں،واضح کرنا چاہتا ہوں۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پارٹی سےکبھی کسی عہدے کا تقاضانہیں کیا، 34 سال سےنوازشریف کےساتھ ہوں، 1992 سےمسلم لیگ ن کا فاؤنڈر ممبر ہوں ، 20 ،22فاؤنڈر ممبر اور بھی تھے،میرے علاوہ کوئی پارٹی میں نہیں، مسلم لیگ ن کے 70فیصد لوگوں نے پارٹی چھوڑی اور پھرجوائن کی۔سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ میراایک مؤقف تھاجس کی وضاحت کرناچاہتاہوں، جب وزیرداخلہ تھا تو نوازشریف کے سامنے اپنا مؤقف رکھا، پانامالیکس شروع ہوا تو مؤقف دیا، سپریم کورٹ نہیں جاناچاہیے، تقریر سے بھی نواز شریف کو میں نے ہی روکا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی بنی تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو بلانے کاکہا، نوازشریف کوکہا آرمی چیف کو کہیں بریگیڈیئر جے آئی ٹی میں نہیں ہونے چاہئیں، نواز شریف کو کہا بریگیڈیئر ہونے سے فیصلے خلاف آئےتو ہم حق میں آئے تو مخالفین تنقید کریں گے، جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیاتومیں سیدھا وزیراعظم ہاؤس گیا،نوازشریف کو کہا ایسے اقدامات کریں جس سے پارٹی کو تحفظ ملے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میرا مؤقف تھا جو ہونا تھاوہ ہوگیا اب الیکشن پرپوری توجہ دیں، نوازشریف کو کہا عدلیہ اور فوج کیخلاف رویے کو تھوڑا نیچے لائیں، جو باتیں آپ کررہے ہیں یہ نہ کہیں ، نوازشریف کےحق میں باتیں کی یاان کیخلاف دیکھ لیں؟ سیاست کوئی جنگ نہیں بلکہ اصول اپناتے ہوئے راستہ ہوتی ہے۔سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے جےآئی ٹی قبول کی اور اس کے سامنے پیش بھی ہوئے، سپریم کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ ہی ختم کر سکتا ہے، نواز شریف کوکہااتنادورنہ جائیں کہ واپسی کےدروازےبندہوجائیں ، سپریم کورٹ نے حدیبیہ کیس کافیصلہ حق میں قراردیا۔انھوں نے کہا کہ جب نااہلی ہوئی تو نالاں ایم این ایز کا ایک طوفان تھا، خاموشی سے بھی کچھ کرتا تو 40،45کاگروپ میرے ساتھ ہوتا، کہا تھا جےآئی ٹی فیصلہ حق میں آیا تو اپوزیشن مخالفت کرے گی اور جے آئی ٹی فیصلہ خلاف آنے پر پارٹی مخالفت کرے گی، اسی لیے جے آئی ٹی میں فوجی نمائندے کی شمولیت کے خلاف تھا۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سازشی آدمی نہیں ہوں ،ابھی بھی بہت لوگ میرے پاس آتے ہیں، کئی لوگوں نے رابطہ کیا،میں نے سب کو کہا پارٹی میں رہو، پارٹی قائد کیلئے نوازشریف کے حق میں ووٹ دیا،ناراض ہوتا تو کیا نوازشریف کے حق میں ووٹ دیتا، سینیٹ الیکشن میں تحفظات کے باوجود پارٹی کو ووٹ دیا۔

انھوں نے کہا کہ ایسےلوگ تھے جو مشرف کے ساتھ آج ہماری پارٹی میں ہیں،مشرف کے ساتھ رہنے والے 4افراد کو آپ نے سینیٹ کا ٹکٹ دیا۔سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پارٹی ک وجب بھی ضرورت ہوئی میں کھڑارہا، میں نےکون سی جگہ پارٹی سے بے وفائی کی ہے،مؤقف کی خاطر وزارت چھوڑدی، جن پر مشکل وقت ہوتا ہے انہیں بھی سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔چوہدری نثار نے کہا کہ پرانےساتھیوں کوساتھ لےکرچلناہےیاخوشامدیوں کو، ساری زندگی نواز شریف اورپارٹی کا سیاسی بوجھ اٹھایا،کسی کی جوتیاں نہیں اٹھا سکتا، میں ہر اس میٹنگ میں گیا جہاں مجھے بلایا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا شکریہ،بڑی پارٹی کےلیڈر ان دعوت دے رہے ہیں، 20 سال تک آپ کو برا بھلاکہا وہ آج آپ کیلئےاچھے ہوگئے،جو شخص آپ کےساتھ رہا،اختلاف رائے کرنے کی وجہ سے آج برالگ رہاہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میاں صاحب اوران کی بیٹی طعنہ زنی میں مصروف رہے، جواب دیا تو طعنہ زنی کاسلسلہ بند ہوگیا، پھر ایک تنخواہ دار شخص مقرر کیا گیاجس نے کبھی الیکشن نہیں لڑا،وہ شخص ان کی گاڑی میں ساتھ اور جاتی امرا بھی جاتےہیں، وہ شخص کہتا ہے چوہدری نثار پارٹی کیوں نہیں چھوڑتے، انہوں نے ایسے بیانات شروع کیے جو تضحیک آمیز تھے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نوازشریف اوران کے پیادوں کو بھی کہتاہوں، میں نے40سال ایک ہی پارٹی کیلئے سیاست کی ہے، فوجی خاندان سے تعلق ہے لیکن ہمیشہ نوازشریف کا ساتھ دیا، مشرف سے اس وقت سےتعلقات تھے جب وہ کرنل تھے، جنرل پاشاسے بھی میرے اچھے تعلقات تھے، سیاسی معاملات میں ان دونوں لوگوں کی مخالفت کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ جوآج بڑےانقلابی بن رہےہیں وہ اس وقت کیوں نہیں بولےتھے، ڈان لیکس کےمعاملے پربھی کوئی ایک شخص نہیں بولا، آپ مشکل میں ہیں ،سچ بولنا اور سننا اہم ہوتا ہے، آپ خوشامدیوں کے جھرمٹ میں فیصلے نہ کریں، آپ مشکل میں ہیں میں اب بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مختلف ذرائع سےحملے کیے جارہے ہیں جوبرداشت نہیں ہورہیں، مجلس عاملہ کااجلاس بلانے کیلئے نواز شریف کوخط لکھا، نواز شریف کوبھیجےگئےخط کاجواب تک نہیں آیا، خط میں لکھا اجلاس میں پارٹی معاملات پربات چیت ہوگی۔انھوں نے کہا کہ یہ اچھی بات نہیں کہ ایک شخص کی کردارکشی کی جائے، کردارکشی کامطلب ہے میں نے اپنی زندگی ضائع کی، پارٹی چھوڑی ہے نہ چھوڑنے کا ارادہ ہے اور نہ کوئی عزائم ہیں، لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے، پارٹی کی سمت کاتعین کرے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، پاکستان میں ایک خوفناک قسم کا کھیل کھیلنےکی تیاری ہے، حالات سدھارنے کی ذمہ داری نوازشریف پر عائد ہوتی ہے، نوازشریف خوشامدیوں کےجھرمٹ سےنکل کرعوام کاسوچیں، نوازشریف جھرمٹ سے نکلے تو قوم ان کےساتھ ہوگی۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ خلائی مخلوق جیسے بیانات ،وزیراعظم کےبیانات اور عمران خان کے فوج سےمتعلق بیان سے بہت افسوس ہوا، آپ لوگ اس قسم کے بیانات دیتے ہیں تو عالمی سطح پر کیا پیغام جاتاہے، اس قسم کے بیانات سے ہماری جگ ہنسائی ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو چاہیے تھا آرمی چیف کو بلاتے اور مسئلہ حل کرتے، شاہدخاقان عباسی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ بلائیں، حقائق اور کوائف ہیں تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ خلائی مخلوق والے بیانات سےڈان لیکس کو دہرایاجارہا ہے، ڈان لیکس کی رپورٹ قوم کے سامنے لے آئیں سب واضح ہوجائیگا، کس کی کیاذمہ داری تھی اورکیا کرتوت ہیں سب سامنے آجائے گا، 6 گواہوں میں سے5نے کہا ڈان لیکس میں سراسر جھوٹ لکھاگیا، ایک نے کہا میں میٹنگ میں نہیں تھا،ریکارڈ دکھایا تو کہا بھول گیا۔ان کا کہنا تھا سیاست دلدل نہیں ہوتی،سیاست راستہ نکالنےکاکام ہے، میاں صاحب کہتےمیں نظریاتی ہوگیا ہوں کیا پہلے نہیں تھے، میاں صاحب کو نظریاتی ہونے سے متعلق بھی وضاحت کرنی چاہیے، ساری زندگی دائیں بازوکی سیاست کی ہے، میں نظریےکیساتھ رہا، سن کربہت پشیمانی ہوئی کہ میاں صاحب پہلےنظریاتی نہیں تھے، نوازشریف واضح کریں ان کا نظریہ محمود اچکزئی والا تو نہیں۔چوہدری نثار نے آئندہ عام انتخابات لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں وقت ہےامیدہےتحفظات دورہوں گے، سب سے پہلی ذمہ داری ہے، ملک کا تحفظ، اس کے بعد عوام اور پھر پارٹی کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔

شہباز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف سےبہت عرصےسےملاقات ہوتی رہتی ہے، جب بھی لاہور جاتا ہوں، شہبازشریف سے ملاقات کرتا ہوں، شہباز شریف سے میرا ذاتی تعلق بھی ہے، پارٹی سے ناراضگی ہے نہ نوازشریف سے،پارٹی میٹنگ میں بلائیں گے تو جاؤں گا۔اس سے قبل چوہدری نثار نے صحافیوں سے کہنا تھا کہ میری پریس کانفرنس ابھی شروع نہیں ہوئی، پہلےسوالات پہلے کرلیں، تاکہ میں ان کاجواب تیارکرلوں اور پریس کانفرنس میں جواب دوں۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ غلط فہمی دورکرلیں میں کسی سےآرڈرز نہیں لیتا، سیاسی فیصلےاپنی مرضی سے کرتا ہوں،میں کسی تحریک کاحصہ ہوں نہ کسی سے آرڈر لے کر آیا ہوں۔سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ ایک سوال کا مجھے علم ہے صحافی برادری ضرور پوچھے گی، پوچھاجائےگاکہ ن لیگ میں رہوں گایاالگ ہوجاؤں گا، پی ٹی آئی میں جارہے ہیں یانہیں۔صحافی کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف،عمران میرے سے متعلق سوال پرخاموش ہوتےہیں، دونوں کی خاموشی سے میرا کیا تعلق ہوسکتاہے۔