اسلام آباد مئی 9(ٹی این ایس): سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ محمد عظیم پر جرح کی گئی۔ سماعت کو 16 مئی تک ملتوی کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں وکیل صفائی قاضی مصباح نے گواہ محمد عظیم پر جرح کی۔گواہ کا کہنا تھا کہ 2001 سے 2004 تک بینک میں ڈیٹا ان پٹ آفیسر رہا، اس کے بعد بطور سپروائزر کام سر انجام دیا۔ اسحٰق ڈار کی ٹرانزیکشن کی دستاویزات نیب، پھر عدالت میں پیش کیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹمنٹ آف اکاؤنٹ میں نے نہیں بنائی بلکہ کمپیوٹرجنریٹڈ تھی۔ ٹرانزیکشن کی تاریخ یاد نہیں۔ میں نے اسٹیٹمنٹ آف اکاؤنٹ کو دیکھ کر اس میں انٹریز کیں۔گواہ کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کے خط میں ٹرانزیکشن کی تفصیلات نہیں مانگی گئیں۔ تفتیشی افسر نے بینک ٹرانزیکشن کی تفصیلات زبانی مانگی تھیں۔ تفتیشی افسر نے 17 اگست 2017 کو زبانی تفصیلات دینے کا کہا۔
نیب کی تفتیشی افسر نے 16 اگست 2017 کو 2 خط لکھے۔گواہ نے بتایا کہ دونوں خطوط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے۔ 6 نومبر 2003 کو لوکل بل سے 4 لاکھ 89 ہزار 100 اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں آئے۔ رقم بینک الفلاح ایل ڈی اے برانچ لاہور میں منتقل ہوئی۔گواہ سے سوال کیا گیا کہ اگر یہ کہا جائے کہ رقم اختر عزیز حنیف نے جاری کی ہے تو آپ کیا کہیں گے؟ جس پر گواہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ رقم اختر عزیز حنیف نے جاری کی۔انہوں نے بتایا کہ 3 مئی کو 3 لاکھ کی رقم اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی، بینک الفیصل کا اکاؤنٹ تھا، اکاؤنٹ کس کا تھا یہ یاد نہیں۔گواہ سے سوال پوچھا گیا کہ کیا 3 لاکھ کی رقم ہجویری اکاؤنٹ سے آئی؟ جس پر گواہ نے لاعلمی کا اظہار کیا۔وکیل نے سوال کیا کہ کیا 23 دسمبر 2008 کو ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں 3 لاکھ منتقل ہوئے جس پر گواہ نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق 30 دسمبر کو اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ نکالے گئے۔ ’رقم ہجویری ٹرسٹ یا کسی اور کو جاری ہونے کا علم نہیں‘۔اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی گئی۔ گواہ محمد عظیم پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔عدالت نے گواہ کو اسحٰق ڈار سے متعلق ریکارڈ ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔