کٹھ پتلی حکومت کے نئی دلی میں بیٹھے آقا باالآخر اسکے کسی کام نہیں آئیں گے، کل جماعتی حریت کانفرنس

 
0
407

سرینگر13مئی(ٹی این ایس)مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تحریک حریت جموں وکشمیر کے راہنما محمد رفیق اویسی اور جماعت اسلامی کے رہنما بشیر احمد لون پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے انہیں جموں خطے کی کوٹ بھلوال جیل میں منتقلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت کے نئی دلی میں بیٹھے آقا باالآخر اسکے کسی کام نہیں آئیں گے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ محمد رفیق اویسی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 6مئی کو شہیدہونے والے پروفیسر محمد رفیع کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گاندر بل میں انکے گھر گئے تھے ، جبکہ بشیر احمد لون نے شہید کی نماز جنازہ پڑھائی تھی جس کی پاداش میں کٹھ پتلی حکومت نے ان دونوں پر کالا قانون پی ایس اے لگا دیا ۔ ترجمان نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز ایک طرف نہتے کشمیری نوجوانوں کو بے دریغ قتل کررہی ہیں جب کہ دوسری طرف کشمیریوں کو سفاکانہ کارروائیوں کے خلاف پر امن احتجاج کی بھی اجازت حاصل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت یہ سب نئی دلی میں بیٹھے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے کر رہی ہے لیکن اسے یہ جان لینا چاہیے کہ وہ جو آگ مقبوضہ علاقے میں لگا رہی ہے وہ اس سے خود بھی محفوظ نہیں رہ سکتی اور پھر نئی دلی کے آقا بھی اسکے کسی کام نہیں آئیں گے۔ ترجمان نے حریت رہنما امیرِ حمزہ شاہ کی مسلسل غیر قانونی نظربندی اور تحریک حریت کے رہنما محمد یوسف فلاحی کو سینٹرل جیل سرینگر میں جرائم پیشہ قیدیوں کے ساتھ رکھنے کی شدید مذمت کی۔ حریت کانفرنس کے ترجما ن نے تحریک حریت کے ایک اور رہنما میر حفیظ اللہ کی اسلام آباد تھانے میں بگڑتی صحت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کے ساتھ جان بوجھ کرکھلواڑ کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ میر حفیظ اللہ کو 2016 ؁ء کی احتجاجی تحریک کے دوران گرفتار کرکے کالے قانون پی ایس اے کے تحت پہلے کٹھوعہ اور سرینگر کی جیلوں میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند رکھا گیاجس دوران انکی صحت خراب ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ میر حفیظ اللہ کے ایک گردے میں سسٹ کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ انہیں ذیابیطس، پراسٹیٹ اور دیگر کئی امراض بھی لاحق ہیں لیکن اسکے باوجود انکا علاج نہیں کرایا جا رہا ۔ترجمان نے آزادی پسند رہنماؤں شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم، ڈاکٹر شفیع شریعتی، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی، شاہد یوسف، عبدالغنی بٹ، میر حفیظ اللہ، عبدالخالق ریگو، عبدالسبحان وانی، غلام محمد خان سوپوری، محمد یوسف میر، شکیل احمد یتو، عاشق حسین نارچور، محمد امین آہنگر، محمد امین پرے، عبدالمجید پرے، نظیر احمد مانتو، جاوید احمد پھلے، محمد حسین وگے، سجاد احمد بٹ، عبدالمجید لوگری پورہ، ناصر عبداللہ، محمد اشرف ملک، آصف دادا، شکیل احمد بٹ، حاکم الرحمان، بشیر احمد صالح، آصف گل حلوائی، فیاض احمد کمہار، وسیم احمد فراش، سہیل احمد شیخ، توصیف احمد خان، عبدالعزیز گنائی، اعجاز احمد بہرو، نذیر احمد خواجہ، عبدالرشید بٹ، اخلاق احمد شیخ، تجمل الاسلام، تمیز الدین شاہ، محمد رجب بٹ، غلام حسن شاہ، کلیم اللہ شیخؒ ، محمد آصف بٹ جاوید احمد سمیت غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔