یکساں پالیسی پر عملدرآمد اور بلا رکاوٹ ترقی کے پہیہ کا رخ پورے قبائل کی طرف کرنا ایسے چیلنجز ہیں جو کل وقتی اصلاح اور توجہ چاہتے ہیں: نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

 
0
448

پشاور، جون  14 (ٹی این ایس):  نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس(ر) دوست محمد نے کہا ہے کہ سرکاری مشینری کی فاٹا تک توسیع ، فاٹا میں شفاف حکمرانی کی بنیاد ڈالنا، قوانین اور رولز ریگولیشنز ،فاٹا کو ترقی کے دھارے میں لانے کیلئے یکساں پالیسی پر عملدرآمد اور بلا رکاوٹ ترقی کے پہیہ کا رخ پورے قبائل کی طرف کرنا ایسے چیلنجز ہیں جو کل وقتی اصلاح اور توجہ چاہتے ہیں جتنی جلدی ہم ان کو انصاف دیں گے اتنا ہی ہمارے اور پورے ملک کے مفاد میں ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں فاٹا انضمام کے تناظر میں خیبر پختونخوا کے انتظامی یونٹس یعنی (consolidated divisions)کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اعظم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ، سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔چیف سیکرٹری اعظم خان نے فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے وفاقی حکام کے ساتھ اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو آئندہ کے لائحہ عمل اور ٹی او آرز کا تعین کرے گی فاٹا میں نظام عدل ، ایف سی، ٹیکس اور مالی امور سمیت تمام مسائل پر اجلاس میں تبادلہ خیال ہوا اور تقریباً تمام وسائل پر اتفاق پایا گیا نگران وزیر اعلیٰ نے خیبر پختونخوا اور فاٹا کے انضمام کے تناظر میں خیبر پختونخوا کے انتظامی یونٹس یعنی (consolidated divisions) کا اعلامیہ جاری کرنے کی اصولی منظوری دی اور کہا کہ ہمارے لئے اصل مسئلہ وسائل ہیں جب تک وفاق فنڈز فراہم نہیں کرتا اصلاحات کا عمل حقیقی معنوں میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پیسے ہونگے تو گاڑی آگے چلے گی، نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی تعیناتیوں ، آسامیوں کی تخلیق ، انفرسٹرکچر کی ترقی اور اکتوبر 2018میں فاٹا میں ممکنہ بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں اقدامات کرنا ہوں گے اس سارے عمل کیلئے وسائل چاہئیں ۔ دوست محمد نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ فاٹا کے عمائدین سے ملیں اور انہیں قوانین کے مفادات اور قوانین کی عدم موجودگی کے نقصانات سے آگاہ کریں فاٹا کے عوام با شعور ہیں وہ قومی ضرورت کے تحت ضرور تعاون کریں گے نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ وہاں خانہ شماری اور مردم شماری کی جائے لینڈ ریکارڈ ہونا چاہئے تاکہ فلاح و ترقی کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھ سکے۔