سیاست دانوں، والدین، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کی لاڑ ایجوکیشن کیمپ میں شرکت۔مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی اپنی تعلیمی اصلاحات بتائیں۔

 
0
487

ٹھٹھہ جولائی3(ٹی این ایس) مختلف سیاسی جماعتوں کے تمام سیاست دانوں، والدین، نوجوانوں اور سول سوسائٹی نے لاڑ ایجوکیشن کیمپ کی جانب سے منعقد کئے ہوئے سیاسی اجتماع میں شرکت کی۔ جس میں ٹھٹھہ ضلع کی تعلیمی صورتحال کے بارے میں بحث ہوئی۔ اس کے ساتھ، الیکشن میں کھڑے ہوئے امیدواروں کے پانچ سالہ تعلیمی پلان کا بھی تجزیہ کیا گیا اور سرکاری اسکولوں میں معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے مناسب حل کے لئے بھی غور کیا گیا تقریب میں نو امیدواروں نے شرکت کی، جماعت اسلامی، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور باقی آزاد امیدوار تھے عبد اللہ احمد گاندھرو امیدواربرائے پی ایس -77 نے وعدہ کیا کہ اگر وہ منتخب ہو جائیں تو تمام سرکاری اسکولوں کو نقل و حمل کے سہولیات فراہم کرینگے۔ عبدالمجید امیدوار جماعت اسلامی نے لڑکیوں کو تعلیم کے سیمینار کو منظم کرنے اور ضلع میں مجموعی طور پر تعلیم کی حیثیت کو بہتر بنانے کے لئے اسکول کھولنے کا وعدہ کیا عبدالحید رند آزاد امیدوار پی ایس 78 نے معیار کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ محمد داؤد کھشلی آزاد امیدوار پی ایس 78 نے تمام اسکولوں میں نصاب اور نصاب کی سرگرمیاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ امیر حیدر شاہ سابقہ ایم پی اے 79 نے اعتراف کیا کہ پیپلزپارٹی نے تعلیم کے حوالے سے توجہ نہیں دی ہے اور انہوں نے تمام بند سکولوں کو کھولنے کا وعدہ کیا، ضلع میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے فنڈز فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ حبیب رحمان آزاد امیدوار این اے 232 نے ضلع میں ٹریننگ، بنیادی سہولتوں، لیب اور یونیورسٹی کی کیمپس کھولنے اور تمام اساتذہ کو سہولت دینے کا وعدہ کیا ضلع میں موجودہ تعلیمی صورتحال کا تجزیہ کرنے سے پتا چلتاہے کہ پرائمری سطح کے بعد لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے سکولوں کی عدم موجودگی، داخلہ میں صنفی امتیازاور بنیادی سہولیات کی کمی تعلیم کی تباہی کا سبب بنے ہیں۔ الف ایلان کی رپورٹ کے تحت جو لاڑ ایجوکیشن کیمپین کے صدر مکیش میگھواڑ نے پیش کی جس کے تحت اس وقت بھی ضلع میں3 9 فیصد سکول پرائمری سطح کےہیں۔ جبکہ صرف 7 فیصد سکول ہائر سیکنڈری سطح کے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جیسےجیسے بچوں کا کلاس بڑھتا جا تا ہے تو داخلہ کی شرح میں بھی کمی واضع نظر آتی ہے۔ اور لڑکیوں کے سکولوں کے عدم موجودگی کے ساتھ فیمیل اساتذہ کی کمی کی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم بہت متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت ضلع میں موجود کل سکولوں میں سے صرف 12 فیصد لڑکیوں کے ہیں اس کے علاوہ، حکومت کے کارکنوں، سیاست دانوں اور تعلیمی وزراء کےکئے ہوئے وعدوں کے باوجوداس وقت بھی 63 سے زائد سکول جھونپڑی نما ہیں ۔ جس سے طالب علموں کے سیکھنے پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ اور 756 سکول ایک کلاس روم پر مشتمل ہیں۔ 1381 سکولوں میں سائنس لیب موجود نہیں ہیں۔ اور SAT کی رپورٹ کے مطابق ریاضی، سائنس اور زبان کے سبجیکٹس میں طلباء کی طرف سے حاصل کردہ اسکور بہت کم ہیں پروگرام کی کاروائی معروف سماجی کارکن عزیز سروان نے کی اس موقع پرنمائندگان نے ٹھٹہ ڈسٹرکٹ میں معیار تعلیم کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرنے والے مطالبات کے چارٹ پر دستخط کی اس موقع پر تمام امیدوار نے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرنے کا بھی وعدہ کیا پروگرام کے آخر میں انتخابی مہم میں حصہ لینے والے امیدوارں نے چارٹر پر دستخط کیے جس کےتحت وہ ٹھٹہ کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔