ہمیں ہر طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور کام کرنے سے روکا جا رہا ہے،بلاول بھٹو زرداری

 
0
278

حیدرآباد03جولائی(ٹی این ایس)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں ہر طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، اب میں نکل چکا ہوں تو ہار نہیں مانوں گا، بینظیر بھٹو کے مشن کو پورا کرنا ہے پاکستان کو بچانا ہے، جی ڈی اے جیسے کٹھ پتلی الائنس بنتے رہتے ہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، سید قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے سندھ میں تاریخی ترقیاتی کام کرائے ہیں۔وہ پیپلزپارٹی کے سابق وفاقی وزیر نوید قمر شاہ کی لطیف آباد نمبر 2 میں واقع رہائشگاہ سے روانگی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پر نوید قمر شاہ، مراد علی شاہ، مولا بخش چانڈیو اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے، اس موقع پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے، کارکنوں کے علاوہ پیپلزپارٹی کی ایک خاتون امیدوار سمیت کئی رہنماء اور بڑی تعداد میں کارکن گیٹ کے باہر گھنٹوں انتظار کرتے رہے، کئی اخبار نویسوں اور کیمرہ مینوں کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔بلاول زرداری گذشتہ روز کراچی سے روانہ ہونے کے بعد ٹھٹھہ سجاول بدین ماتلی ٹنڈو محمد خان سے ہوتے ہوئے رات سوا چار بجے کے قریب حیدرآباد پہنچے تو فتح چوک پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا، پیپلزپارٹی کے رہنماء نوید قمر شاہ کی رہائشگاہ پر بلاول زرداری نے قیام کیا اور منگل کو 3 بجے کے قریب اگلے مرحلے کے دورے پر روانہ ہوئے، اس موقع پر کارکنوں نے وزیراعظم بلاول کے نعرے بھی لگائے۔شیڈول کے مطابق بلاول زرداری کو حیدرآباد سے صبح 9 بجے روانہ ہونا تھا اور قاسم چوک ہالاناکہ صائمہ پلازہ پر استقبالی ہجوم سے خطاب کرنا تھا مگر وہ سندھ میوزیم روڈ سے ہوتے ہوئے کہیں خطاب کے بغیر ہٹڑی بائی پاس کے لئے روانہ ہو گئے اور شہر میں کہیں خطاب نہیں کیا۔روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اور فتح چوک پر کارکنوں سے خطاب میں بلاول زرداری نے کہا کہ اور کسی کے پاس کوئی منشور نہیں ہے میں پیپلزپارٹی کے انقلابی منشور کے ساتھ اپنی پہلی انتخابی مہم پر نکلا ہوں، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور کام کرنے سے روکا جا رہا ہے اور ہمارے لوگوں کو پارٹی چھوڑنے کے لئے دھمکایا جا رہا ہے، لیکن میں اب نکل کھڑا ہوا ہوں ہار کیسے مانوں گا میں جیت چکا ہوں، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گذشتہ انتخابات میں بھی ہمارے مقابلے میں دس جماعتی اتحاد بنایا گیا تھا لیکن جیت پیپلزپارٹی کی ہوئی تھی اب بھی جی ڈی اے جیسے کٹھ پتلی اتحاد سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کام کرنا چاہیے، بلاول زرداری نے کہا کہ کچھ لوگ جمہوریت نہیں چاہتے اور وہ مسلسل جمہوریت میں رکاوٹیں ڈالنے کے لئے سازشیں کرتے رہتے ہیں لیکن ہم نے بی بی کے وعدے کو پورا کرنا ہے پاکستان کو بچا نا ہے اور جمہوریت کو بھی پروان چڑھانا ہے، انہوں نے کہا کہ کتھ پتلی حکومت عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتی تاہم اتحادی حکومت بن سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ پانی کا مسئلہ واقعی سنگین کو اس کو حل کرنا ہے لیکن جو لوگ پانی پر شور مچا رہے ہیں وہ بتائیں کہ انہوں نے اس مسئلے کے حل کے لئے کیا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عوام نے جس طرح بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا تھا اسی طرح میرے دست و بازو بنیں میں قوم کی تقدیر بدل دوں گا، تمام مسائل حل کریں گے، نوکریاں بھی دی جائیں گی اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح کاشتکاروں کے لئے کسان کارڈ جاری کئے جائیں گے جن کے ذریعے کسانوں کو بلاسود قرضے فراہم کریں گے، انہوں نے کہا کہ سید قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے سندھ میں تاریخی ترقیاتی کام کرائے ہیں ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے کسی امیدوار کو پیپلزپارٹی میں شامل کرنا کوئی اچھا عمل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی کو 30 سال سے نظرانداز کیا گیا ہے ہم کراچی کو صحیح معنوں میں کراچی بنائیں گے اور تمام مسائل حل کئے جائیں گے، شیخ رشید کے ساتھ چیف جسٹس کے راولپنڈی میں ہسپتال کے حوالے سے سوال پر بلاول زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس کو شکایت کرنے یا درخواست دینے پر ان کا ہسپتال کا دورہ کرنا مناسب بات نہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ میں امراض قلب کے 8 ہسپتال قائم کئے ہیں جبکہ پنجاب میں کوئی ہسپتال نہیں بنا، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ میں کراچی کو پیرس بنا دوں گا لیکن بارش کے بعد لاہور کی حالت سب کے سامنے ہے، انہوں نے کہا کہ لیاری میں ہمارے لوگوں کو پارٹی چھوڑنے کے لئے دھمکایا جا رہا ہے کٹھ پتلی جی ڈی اے نے جتنے لوگوں کو شامل کرانا ہے کرا لیں پیپلزپارٹی کے وفادار رہنماء اور کارکن ہرگز پارٹی نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ میں 1800 کلومیٹر نہریں پکی کی ہیں اور 2 ہزار آر او پلانٹ لگائے ہیں لیکن سازش کے تحت ان آر او پلانٹس کو بند کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کتنے بھی سیاسی یتیم اکھٹے ہوتے رہیں وہ پیپلزپارٹی کا مقابلہ نہیں کر سکتے پیپلزپارٹی ایک نظریاتی جماعت ہے ہم تمام وعدے پورے کریں گے، انہوں نے کہا کہ میں حیدرآباد کے عوام سے ووٹ مانگنے آیا ہوں یہاں کے شہری میرا ساتھ دیں اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔