پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا، کوئی غیرت مند پشتون پی ٹی آئی کا جھنڈا نہیں اٹھاسکتا: مولانا فضل الرحمٰن

 
0
506

جمہوریت سے بات شروع کر کے جمہوریت پر ختم کرنے والی پیپلز پارٹی نے شیخ مجیب الرحمن کی اکثریت کا انکار کیا

پیپلزپارٹی کی حکومت میں ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کی سازش کو ہم نے ناکام بنایا، موجودہ حکومت نے بھی ختم نبوت کے قلعہ میں نقب لگانے کی کوشش کی ،میں نے وزیراعظم سے بات کی اور مسئلہ حل کر لیا: بٹہ خیلہ میں جلسہ سے خطاب

بٹ خیلہ ، جولائی  22 (ٹی این ایس): متحدہ مجلس عمل پاکستان کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ دینی قوتوں کی موجودگی میں کسی کو توہین رسالت کا قانون ختم کرنے کی جرات نہیں ہوسکتی،موجودہ حکومت نے بھی ختم نبوت کے قلعہ میں نقب لگانے کی کوشش کی ،میں نے وزیراعظم سے بات کی اور مسئلہ حل کر لیا۔

مالاکنڈ ایجنسی میں بٹہ خیلہ کے مقام پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ ملک میں قیادت کی تبدیلی کا وقت آگیاہے، پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا،ہم پشتون کی عزت و غیرت کی حفاظت کررہے ہیں،کوئی غیرت مند پشتون پی ٹی آئی کا جھنڈا نہیں اٹھاسکتا،جمہوریت سے بات شروع کر کے جمہوریت پر ختم کرنے والی پیپلز پارٹی نے شیخ مجیب الرحمن کی اکثریت کا انکار کیا جس کے نتیجہ میں پاکستان دو لخت ہوگیا،جب بنگال بنگلہ دیش بن گیا تو ذوالفقار علی بھٹو نے کہاکہ شکر ہے پاکستان بچ گیا، ذوالفقار بھٹو نے ہی کہاتھاکہ ادھر ہم ادھر تم، یہ تھا پیپلز پارٹی کی جمہوریت کا آغاز، آج وہ کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کی سازش کو ہم نے ناکام بنایا، پاپائے روم کے ساتھ توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کے وعدے کرنے والوں کو دینی جماعتوں اور عوام کے اتحاد نے ناکام بنایا،چوری کا مال برآمد ہوگیا لیکن چور کون تھا ، یہ پتہ نہیں چل رہا تھا، ہائی کورٹ کے حکم پر جب رپورٹ شائع ہوئی تو پتہ چلاکہ چور پی ٹی آئی کا شفقت محمود تھا۔

انہوں نے کہاکہ عوام کے ووٹ سے قیادت ، حکومت اور نظام بدلے گا، عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت کا ادراک ہوناچاہیے،جب مذہب بیزار قوتیں پاکستان کی پارلیمنٹ پر قابض تھیں جو کہتی تھیں کہ ہم دنیا کے سامنے نرم اسلام پیش کر رہے ہیں اور علما شدت اور تشدد پسند ہیں جبکہ دنیا کو پاکستان کا روشن چہرہ دکھانے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ ہم قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا چاہتے ہیں،یہ دو نظریات اور تہذیبوں کی جنگ ہے،ہم آئین پاکستان کی بالادستی چاہتے ہیں۔

پاکستان کے آئین میں ہے کہ پاکستان میں حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہوگی، ریاست کا مذہب اسلام ہوگا اور پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنے گا،جب ہم نے کہاکہ قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہونی چاہیے ، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے کچھ لوگوں نے کہاکہ قرآن و سنت قانون سازی کی بنیاد نہیں ، قانون سازی کی بنیاد ہماری خواہشات ہیں جو معاشرہ چاہے گا وہ حلال اور جو معاشرہ نہیں چاہے گا وہ حرام ہو جائے گا۔