عام انتخابات کے نتیجہ میں معلق پارلیمنٹ وجود میں آئے گی،  مقبولیت میں  شہباز شریف عمران خان  سے آگے: بین الاقوامی تنظیم کا سروے

 
0
406

انتخابا بات میں  مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف میں کانٹے کا مقابلہ ہوگا تاہم قطعی اکثریت کسی کو حاصل نہ ہوگی

انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینیئن ریسرچ کا امریکی فرم گلوبل اسٹریٹجک پارٹنرز کے تعاون سے تازہ سروے

اسلام آباد، جولائی  22 (ٹی این ایس):   25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے ایک تازہ سروے میں مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ  کے نتیجہ میں معلق پارلیمنٹ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

نئے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں جماعتوں میں سے کسی کو بھی  قطعی اکثریت حاصل نہیں ہوسکے گی جبکہ عوام کی اکثریتی رائے کے مطابق پاکستان غلط سمت میں بڑھ رہا ہے۔ تاہم رائے دہندگان کی اکثریت نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جن کا تناسب 2013 میں 76 فیصد سے بڑھ کر اب 82 فیصد ہوگیا ہے۔

اس رائے عامہ جائزے کے مطابق مقبولیت میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے آگے ہیں۔ نواز شریف کے نعرے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کو منقسم ردعمل ملا ہے۔

سروے میں 32فیصد نے مسلم لیگ (ن)، 29فیصد نے تحریک انصاف اور 13فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یہ سروے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینیئن ریسرچ نے امریکی فرم گلوبل اسٹریٹجک پارٹنرز کے تعاون سے کرایا ہے۔

13جون تا 4 جولائی کے درمیان ہونے والے اس سروے میں ملک بھر سے 3735 چنندہ افراد کی رائے معلوم کی گئی جس میں سے تقریباً 72 فیصد نے جواب دیا۔

انتخابات میں برتری کا پیمانہ 35فیصد رکھا گیا اور کوئی بھی پارٹی اس پیمانے پر پوری نہیں اترتی تاہم تحریک انصاف کی نومبر2017 میں مقبولیت 27فیصد سے اضافہ ہوکر جولائی2018 میں29 فیصد ہوگئی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت اس عرصہ میں37 فیصد سے گھٹ کر 32 فیصد رہ گئی۔ پیپلز پارٹی کی پوزیشن 13فیصد پر برقرار ہے۔