دیامر،بھاشا،مہمندڈیمزسے متعلق کیس سماعت,ڈیمزکا ڈیزائن کیا ہوگا ٹھیکہ کس کودینا ہے یہ ہمارا کام نہیں،ریاست اورانتظامیہ کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے، چیف جسٹس

 
0
402

اسلام آباد جولائی 30(ٹی این ایس)دیامر،بھاشا،مہمندڈیمزسے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ لکھ لیں ڈ یم ضرور بنے گااورفنڈزکاغلط استعمال بالکل نہیں ہونے دیں گے،ڈیم بنے تواس شخص سے افتتاح کرایاجائے جس نے پوری زندگی لگادی،سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔تفصیلات کے مطابق دیامر،بھاشا،مہمندڈیمزسے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی لارجربنچ نے کی۔اس موقع پر چیف جسٹس کا اعتزازاحسن سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے سوال کیا کہ کیاعدالت کا ڈیمزکیلئے فنڈزبنانے کا فیصلہ درست ہے؟جس پر اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ ڈیمزکیلئے فنڈزبنانے کا فیصلہ درست اور اچھا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پرجب کبھی اتفاق ہوگاوہ بھی بن جائے گا،لوگ چاہتے ہیں ڈیمزفنڈکی نگرانی عدالت کرے،ڈیمزکا ڈیزائن کیا ہوگا ٹھیکہ کس کودینا ہے یہ ہمارا کام نہیں،ریاست اورانتظامیہ کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے، الیکشن کی وجہ سے فنڈزمیں پیسے نہیں آسکے،کالاباغ ڈیم کوقوم کے اتفاق پرچھوڑرہے ہیں،حکومت اگر فنڈز اکٹھے کرسکتی ہے توکرے،حکومت چاہے تو قائم فنڈزکوٹیک اورکرلے،فنڈز اکٹھے کرناعدالت یاججوں کاکام نہیں، کل درگاہ حاضری پرکسی نے مجھے 5 لاکھ کاچیک دےدیا،لوگ ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈز دیناچاہتے ہیں اورلوگ اب پانی کے ضیاع پربھی توجہ دے رہے ہیں،ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کامقروض ہے،ہمیں کچھ تو کرناپڑے گا۔ہمارے علم میں ہے کچھ بیرونی عناصر ڈیم بننے میں رکاوٹ ہیں۔جس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اورمقننہ کامعاملہ ہے،سپریم کورٹ کومداخلت نہیں کرنی چاہیے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم مداخلت نہیں کریں گے،حکومت خود فنڈریزنگ کرناچاہتی ہے توہمیں اعتراض نہیں،بیرون ملک پاکستانی فنڈزدیناچاہتے ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں کہاں بھیجیں،گورنراسٹیٹ بنک نے کہاجرمنی اورامریکاسے زیادہ فنڈزدیئے جارہے ہیں اور ہم بھارت سے آبی تنازعات پرانتظامیہ کوہدایت نہیں دے سکتے، 40 سال سے کون ڈیم نہیں بننے دے رہے؟ڈیمز کی تعمیراب بہت ضروری ہے،سیاست کے عروج پربھی لوگ ڈیم نہیں بنا سکے ،حکومت کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاملات کو عالمی سطح پر اٹھائے ،لوگ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ عالمی سطح پر معاملات کو اٹھائے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 1960 سے اب تک سندھ طاس معاہدے پربڑی حد تک عمل کیاگیا اورصرف بگلیہار ڈیم کے حوالے سے ہماری شکایات ہیں ۔جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اعتزازاحسن نےٹھیک کہاہمیں انتظامی معاملات میں نہیں جاناچاہیے، لوگ عدالت پراعتبارکرکے ڈیم کے لیے پیسے جمع کراناچاہتے ہیں،معاونت کریں انتظامی معاملات میں مداخلت کیے بغیرفنڈزکیسے اکٹھے کریں؟کئی بار کہا گیاہم اپنی حدود سے باہرجارہے ہیں لیکن یہ لکھ لیں ڈ یم ضرور بنے گااورفنڈزکاغلط استعمال بالکل نہیں ہونے دیں گے،ڈیم بنے تواس شخص سے افتتاح کرایاجائے جس نے پوری زندگی لگادی۔سپریم کورٹ میں ڈیمزفنڈزکیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔