اسٹریٹ کرائمز کیخلاف کریک ڈاؤن کو مزید تیز کیا جائے،آئی جی سندھ

 
0
607

پولیس آپریشنز کے دوران برآمد ہونیوالے اسلحہ کا ایف ایس ایل لازمی طور پر کرایا جائے،امجد جاوید سلیمی کی ہدایت 
کراچی اگست29 (ٹی این ایس )آئی جی سندھ امجدجاوید سلیمی کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران کراچی میں امن وامان کی موجودہ صورتحال کا خصوصی حوالوں سے تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس تناظر میں مزید ضروری ہدایات دی گئیں۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیرشیخ کے علاوہ زونل ڈی آئی جیز کراچی، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرزسندھ،ضلعی ایس ایس پیز ساؤتھ، سٹی، ویسٹ، سینٹرل، ایسٹ، ملیر، کورنگی، ایس ایس پیز انویسٹی گیشن، اے سی ایل سی،اے آئی جی ایڈمن سی پی او،اے آئی جی آپریشنز سندھ نے بھی شرکت کی۔

دوران اجلاس قتل ،ڈکیتی، رابری، رہزنی، اغواء ودیگر سنگین جرائم کے انسدادی اقدامات اور اس حوالے سے آپریشنل وانویسٹی گیشن امور کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے آئی جی سندھ نے پرزور الفاظ میں احکامات دیئے کہ اسٹریٹ کرائمز کے خلاف بھرپور اور منظم ایکشن کے ساتھ ساتھ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے انٹیلی جینس بیسڈ کاروائیوں پر خصوصی فوکس رکھا جائے ۔آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشنز کے دوران برآمد ہونیوالے اسلحہ کا ایف ایس ایلFSL لازمی طور پر کرایا جائے اور اس رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ تھانہ جات میں موجود رجسٹروں کی ترتیب کو روزانہ کی بنیاد پر ترتیب دینے جیسے امور کو لازمی قرار دیا جائے اور اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

امجدجاویدسلیمی کا کہنا تھا کہ جرائم کیخلاف جاری آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے اور شہر میں متحرک انسداد اسٹریٹ کرائمز اسکواڈ کو حقیقی معنوں میں فعال کیا جائے علاوہ اذیں پولیس کے مجموعی سیکیورٹی اقدامات بشمول پیٹرولنگ، اسنیپ چیکنگ، پکٹنگ، ریکی، نگرانی ،ناکہ بندی اور باالخصوص سراغ رسانی و انٹیلی جینس کلیکشن کو ہر سطح پر انتہائی ٹھوس اور مربوط بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جرائم کیخلاف پولیس اور عوام کے مابین دوستانہ ماحول کو حقیقتاً فروغ دینے کے اقدامات کو عملی طور پر یقینی بنایا جائے اورتھانوں سے اپنے مسائل ومشکلات کے اذالوں یا کیسز ودیگر رپورٹس کے اندراج کیلئے رجوع کرنیوالے شہریوں کو ناصرف مثبت ریسپانس دیا جائے بلکہ انکی داد رسی کو اپنے فرائض منصبی کی ذمہ داریوں میں خصوصی اہمیت دی جائے بصورت دیگر سخت انضباطی کاروائی کا سامنا کرنا پڑیگا۔