آئی جی پنجاب نے رضوان گوندل کو خاور مانیکا سے معافی کا نہیں کہا: تحقیقاتی رپورٹ

 
0
327

لاہورستمبر 1(ٹی این ایس) ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کے تبادلے کے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی جس میں بتایا گیا ہےکہ آئی جی پنجاب اور آر پی او نے ڈی پی او پاک پتن کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا نہیں کہا۔گزشتہ دنوں پنجاب حکومت نے ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کا تبادلہ کیا تھا، ڈی پی او پر خاور مانیکا کی بیٹی سے مبینہ بدتمیزی کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ ڈی پی او کا مؤقف ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ڈی پی او کے تبادلے کا از خود نوٹس لیا تھا جس پر گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے رضوان گوندل کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا جب کہ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ یا اس کے پاس بیٹھے شخص کے کہنے پر تبادلہ ہوا تو یہ درست نہیں، کسی وزیراعلیٰ کے لیے بھی آرٹیکل 62 ون ایف کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکر خدا بخش نے اس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کی ہے ۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب کلیم امام اور آر پی او نے ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا نہیں کہا۔
رپورٹ کے مطابق سابق ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل نے 2 مختلف مؤقف دیئے، خاور مانیکا اور ان کے خاندان کے ساتھ ایک نہیں دو واقعات ہوئے، ایک واقعہ 5 اگست اور دوسرا 23 اگست کو ہوا، 23 اگست کو خاور مانیکا کو پولیس پوسٹ پر روکنےکی کوشش کی گئی مگرنہ رکے، پولیس کی گاڑیوں نے پیچھا کرکے خاور مانیکا کی گاڑیوں کو روکا، روکنے پر خاور مانیکا نے اپنا تعارف کرایا تاہم اپنی گاڑی کی تلاشی دینے سےانکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں خاور مانیکا کے پولیس سے متعلق گالیاں دینے کا معاملہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔