ٹرمپ نے 2017میں وزیر دفاع کوبشارالاسد کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا،امریکی صحافی 

 
0
582

میٹس نے کہا تھا کہ وہ غور کریں گے اورپھر فون بندکردیا،پھر اپنے معاون سے کہاکہ وہ ایساکوئی قدم نہیں اٹھائیں گے،وڈورڈ
واشنگٹن ستمبر 5(ٹی این ایس)امریکا کے مشہور زمانہ واٹر گیٹ اسکینڈل کا بھانڈہ پھوڑنے والے سینئر صحافی باب وڈ ورڈ نے انکشاف کیا ہے کہ اپریل 2017ء کو شام کے شہر ادلب میں کیمیائی حملے کے بعد صدرڈونلڈ ٹرمپ نے شامی صدر بشارالاسد کو ہلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی صحافی جنہیں وائیٹ ہاؤس کی کلید بھی کہا جاتا ہے نے یہ چونکا دینے والا انکشاف اپنی آنے والی کتاب میں کیا ہے۔

وڈ ورڈ نے لکھا کہ جب ادلب میں خان شیخون کے مقام پر کیمیائی حملہ کیا گیا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر دفاع جیمز میٹس سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم انہیں اور ان کے بیشتر ساتھیوں کوہلاک کردیں گے۔ ان کا اشارہ بشارالاسد اور ان کی فوج کی طرف تھا جو مبینہ طورپر کیمیائی حملے میں ملوث تھے۔اس کے جواب میں جیمز میٹس نے کہا تھا کہ وہ فی الحال اس حوالے سے غور کریں گے۔ اس کے بعد وزیر دفاع نے فون بند کردیا اور اپنے ایک معاون سے کہا کہ ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے بلکہ ہم بہت محتاط رہیں گے۔صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کی ایک ٹیم نے بشارالاسد کو ہلاک کرنے کے مختلف سیناریومرتب کیے۔ٹرمپ کی طرف سے بشارالاسد اور ان کی حکومت کے لوگوں کو ہلاک کرنے کے حکم پر جیمز میٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پانچویں یا چھٹی جماعت کے اسکول کے طالب علم کی طرح سوچتے ہیں۔