ہر وہ شخص جس میں سندھ کے عوام کا درد ہے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو، وہ تبدیلی چاہتا ہے،

 
0
377

کراچی جنوری 15 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ جن کی ٹانگیں کمزور ہوں وہ ویسے ہی لڑکھڑانا شروع کر دیتے ہیں، ہر وہ شخص جس میں سندھ کے عوام کا درد ہے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو، وہ تبدیلی چاہتا ہے، پیپلز پارٹی کے سنجیدہ لوگ بھی تبدیلی چاہتے ہیں، ہمارے سارتھ خود سندھ میں پیپلز پارٹی کے اراکین نے رابطہ کیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ تبدیلی کے لئے آگے بڑھیں، تبدیلی کا سفر شروع ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی خود تبدیلی لے آئے، مراد علی شاہ استعفی دے دیں، نیا وزیر اعلی لے آئیں، ہم ان کو پہلے موقع دینا چاہتے ہیں، اگر یہ موقع سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور مراد علی شاہ استعفی نہیں دیتے تو یقینی طور پر ہمیں یہاں پر عملی اقدامات کرنا پڑیں گے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی بھرپور اکثریت ہمارا ساتھ دے گی، تبدیلی کی وہ لہر جو باقی 3 صوبوں نے دیکھی ہے، سندھ کا بھی حق ہے کہ وہ اس تبدیلی کا حصہ بنے،ناصر حسین شاہ وزارت اعلیٰ کے اہم امیدوار ہیں ان کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ رہے، پاپا اور پھوپھی نے سندھ کو یرغمال بنایا ہوا ہے، جب اومنی گروپ والے چراغ رگڑتے ہیں تو مراد علی شاہ ان کے سامنے حاضر ہو کر کہتے ہیں کہ میرے لئے کیا حکم ہے میرے آقا، رضا ربانی کئی سال سے سینیٹر ہیں وہ یہاں سب سے بڑے مزدور رہنما بنتے ہیں، وہ بزنس کلاس میں سفر کرتے ہیں، ان کا اپنا استحقاق نہیں ہے لیکن وہ منسٹرز کالونی میں رہ رہے ہیں، فاٹا پرعزم تھا کہ اس کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں تمام صوبے حصہ ڈالیں گے، صرف ایک صوبہ سندھ حصہ نہیں ڈال رہا۔منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ چاہے آپ کچھ بھی نہ کریں جن کی ٹانگیں کمزور ہوں وہ ویسے ہی لڑکھڑانا شروع کر دیتے ہیں، ہم نے گزشتہ 11سالوں سے دیکھا ہے کہ جب سے مراد علی شاہ سندھ کے وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ ہیں چاہے تعلیم ہو، صحت ہو یا کوئی اور معاملہ ہو تمام شعبوں میں سندھ پورے پاکستان سے پیچھے رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کے اپنے حلقے میں جا کر حالات دیکھیں وہاں ڈاکٹرز نہیں ہیں، نرسیں نہیں ہیں، سکول ہیں تو ٹیچر نہیں ہیں، ٹیچر ہیں تو فرنیچر نہیں ہے، ڈاکٹر ہے تو دوائی نہیں ہے، لاڑکانہ میں 117 ارب روپے کا پیکج خرچ ہوا، کل سوشل میڈیا پر وڈیو آرہی تھی جس میں امام مسجد شاعری کر کے بلاول کو کہہ رہے ہیں کہ یہاں پانی نکلوانے کا کوئی انتظام کریں۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بلاول کو تو چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ بچے ہیں اور بچے تو آپ کو پتا ہے غیر سیاسی ہوتے ہیں، مجھے تو ان کا کوئی تعلق سیاست میں نہیں لگ رہا لیکن پاپا اور پھوپھی نے سندھ کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جادو کا چراغ ہے اور سندھ کے حکمرانوں میں ایک ایسا جادوہے کہ وہ پھونک مارتے ہیں تو عوام کا پیسہ لندن اور دبئی میں نکلتا ہے۔مراد علی شاہ کے استعفی کا مطالبہ ہم اس لئے کرتے ہیں کہ دراصل وہ چراغ جسے رگڑنے سے اومنی گروپ کے سارے کام ہو رہے تھے اس کا جن مراد علی شاہ ہیں، جب اومنی گروپ والے چراغ رگڑتے ہیں تو مراد علی شاہ ان کے سامنے حاضر ہو کر کہتے ہیں کہ میرے لئے کیا حکم ہے میرے آقا۔ وہ جن کو کہتے ہیں کہ سندھ بینک سے ہمیں 54 کروڑ کا قرضہ لینا ہے وہ ہوجاتا ہے، اس کے بعد وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اکائونٹس کھل جائیں وہ ہو جاتا ہے، اس کے بعد وہ کہتے ہیں کہ باقی جو ہمارے اکائوٹنس ہیں سمٹ بینک کو ہم نے دینا ہے، وہ بھی معاملات ہو جاتے ہیں، ان کے لئے یہ تمام مراد علی شاہ کر رہے ہیں اس لئے پاکستان تحریک انصاف مراد علی شاہ کے استعفی کا مطالبہ کرتی ہے۔چوہدری فواد حسین نے کہا کہ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ہم سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی تبدیلی کے لئے کوئی فارورڈ بلاک بنائیں گے، ہر وہ شخص جس میں سندھ کے عوام کا درد ہے چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو، وہ تبدیلی چاہتا ہے اور پیپلز پارٹی کے سنجیدہ لوگ بھی تبدیلی چاہتے ہیں۔ جب یہ معاملہ شروع ہوا ہے ہمارے سارتھ خود سندھ میں پیپلز پارٹی کے اراکین نے رابطہ کیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ تبدیلی کے لئے آگے بڑھیں۔تبدیلی کی وہ لہر جو باقی 3 صوبوں نے دیکھی ہے، پورے پاکستان نے دیکھی ہے، سندھ کا بھی حق ہے کہ وہ اس تبدیلی کا حصہ بنے اور سندھ کے عوام کا بھی حق ہے کہ وہ اس تبدیلی کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر ہوں اور میں نے اکانومی کلاس میں سفر کیا ہے، رضا ربانی کئی سال سے سینیٹر ہیں وہ یہاں سب سے بڑے مزدور رہنما بنتے ہیں، وہ بزنس کلاس میں سفر کرتے ہیں، ان کا اپنا استحقاق نہیں ہے لیکن وہ منسٹرز کالونی میں رہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آج شہید بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو مجھے لگتا ہے کہ سب سے زیادہ دکھ ان کو ہوتا۔ فاٹا پرعزم تھا کہ اس کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں تمام صوبے حصہ ڈالیں گے۔ صرف ایک صوبہ حصہ نہیں ڈال رہا اور وہ سندھ ہے، باقی تینوں صوبوں اور وفاق نے فاٹا کی ترقی کے لئے اپنا حصہ ادا کیا ہے۔ یہ جو باتیں کرتے ہیں اور خود کو جمہوریت کا چہرہ بنا کر پیش کرتے ہیں، جب عملی کام آتا ہے تو آپ دیکھیں کس طرح سے انہوں نے فاٹا سے خود کو لاتعلق کیا ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ پیسہ بھی سندھ کے غریب عوام پر خرچ نہیں ہونا، وہ پیسہ بھی اومنی گروپ اور زرداری گروپ آف انڈسٹریز کی بڑی بڑی شاخوں میں چلا جانا ہے، دکھ کی بات یہ ہے کہ سندھ کے عوام کا پیسہ لندن میں خرچ ہو رہا ہے۔ کراچی کے حالات دیکھیں کیا حشر نشر ہو رہاہے کہ پیسے نہیں ہیں، صرف ایک دو بڑے خاندانوں کے لئے پیسے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ سندھ کے جو بیک بنچرز ہیں جو پیپلز پارٹی کے اراکین ووٹ لے کر آتے ہیں وہ بھی اس صورتحال پر خوش ہیں، تبدیلی کا سفر شروع ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی خود تبدیلی لے آئے، مراد علی شاہ استعفی دے دیں، نیا وزیر اعلی لے آئیں، ہم ان کو پہلے موقع دینا چاہتے ہیں، اگر یہ موقع سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور مراد علی شاہ استعفی نہیں دیتے تو یقینی طور پر ہمیں یہاں پر عملی اقدامات کرنا پڑیں گے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی بھرپور اکثریت ہمارا ساتھ دے گی۔ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تیل آج سستا ہے، غریبوں کی سہولت کی تمام چیزیں ستی ہیں، سبزیوں کی قمتوں میں کمی آئی ہے سوائے چند چیزوں کے، ہم امیر لوگوں کے لئے نہیں بلکہ غریبوں کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم پہلا موقع پیپلز پارٹی کو دینا چاہتے ہیں کہ وہ خود فیصلہ کرے، مراد علی شاہ اس وقت سندھ کے عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ میں پیپلز پارٹی خود اس کے متعلق سوچے اور مراد علی شاہ سے استعفی لے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یتیم خانہ وہ ہوتا ہے جس کا کوئی والی وارث نہ ہو اس وقت سندھ کا والی وارث کوئی نہیں ہے کیونکہ ان کی حکومت ایسے ہی ہے جیسے جب کسی کے انتقال کے بعد دشمن اس کے گھر پر قبضہ کر لے۔ اس وقت انہوں نے سندھ پر قبضہ کیا ہوا ہے، ہم سندھ کے عوام کے دکھ درد کے ساتھی ہیں، ہماری جماعت متوسط اور غریب طبقے کی جماعت ہے، ہماری پارٹی سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، ہم سندھ کے عوام کو صرف یہ پیغام دے رہے ہیں جو پیسہ پورے پاکستان سے آپ کی طرف آرہا ہے وہ آپ پر نہیں لگ رہا، اگر آپ لوگ خود اس کا خیال نہیں کریں گے وہ پیسہ لندن اور امریکا ہی جاتا رہے گا۔جب پاکستان بنا تھا سندھ میں سب سے زیادہ تعلیم تھی اور آج ان کے اقتدار کو اتنا عرصہ ہو گیا ہے اس کے بعد آج سندھ کہاں پر کھڑا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ میرا خیال ہے گھبراہٹ زیادہ ہے ہم انہیں حوصلہ دینے آئے ہیں، ہم تو پورے نظام کو سپورٹ کرتے ہیں لیکن تبدیلی ناگزیر ہے۔ اسپغول پینے کے بیان کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے سوال پوچھا گیا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حکومت 5 سال کی مدت پوری نہیں کر سکتی تو میں نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ آپ رات کو اسپغول کا چھلکا پی کی سویا کریں اس سے نیند اچھی آتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے لئے ایک فیصلہ کیا ہے کہ وفاق سے پیسے آتے ہیں سندھ پر نہیں لگ رہے۔ متحدہ عرب امارات کے حکمران محمد بن زید کے دورہ میں سب سے بڑا پراجیکٹ کراچی کے لئے آیا ہے جو پینے کے پانی اور انڈسٹریل واٹر کا مسئلہ ہے، اس طرح سے جو بھی پراجیکٹس اب آرہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پیسہ صحیح صورت خرچ ہو جائے، جتنا پیسہ سندھ کو ملا ہے اگر یہ جائز خرچ ہوتا تو آج سندھ میں کسی شخص کے پاس گلہ کرنے کی بات نہ ہوتی۔انہوں نے میڈیا اداروں سے ورکرز کی برطرفیوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ حکومت سے اشتہارات کے بقایا جات نہیں مل رہے لہذا ہم نے فوری طور پر 50 کروڑ روپے ادا کئے تاکہ آپ جو ورکرز کو نکال رہے ہیں یہ نہ نکالیں ، پیسے آگئے ہیں اس کے بعد بھی ورکرز کو بکالنا نہیں روکا گیا۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے ہماری کلائنٹ ایڈورٹایزنگ ایجنسیاں ہیں، اب ہم نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی لے کر آرہے ہیں، اس پالیسی میں ہماری کوشش ہے کہ سٹیک ہولڈرز سے مل کر اشتہارات کو اس بات سے جوڑ دیں گے کہ آپ اپنے اداروں میں تنخواہیں پوری ادا کریںگے اور لیبر لاز پر عمل کریں گے تو ہم آپ کو اشتہار دیں گے ورنہ نہیں دیں گے۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ڈان نیوز نے پی ٹی آئی کے جعلی اکائنٹس کے حوالے سے خبر شائع کی اور سٹیٹ بینک نے اس کی تردید کی اب ڈان نیوز کو چاہیئے کہ پہلے صفحے پر اتنی ہی بڑی معافی مانگے، یہ جعلی خبر یا فیک نیوز تھی، ہم جعلی خبروں کا مقابلہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پر کون سا کیس ہے، میں یہی تو کہتا ہوں کہ 27 لاکھ روپے کا کیس نیب نے بنا دیا ہوا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، نیب کو نہ صرف کیس واپس لینا چاہیئے بلکہ وزیراعظم سے معافی بھی مانگنی چاہیئے۔ایک سوال کے جواب میں کہ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میٹرو سٹیشن بنا کر نہیں دے رہی، وزیر اطلاعات نے کہا کہ ناصر حسین شاہ وزارت اعلیٰ کے اہم امیدوار ہیں ان کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ رہے۔