جے آئی ٹی نے ریکارڈ اور بیانات کے ساتھ بد دیانتی کی،: وزیرمملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

 
0
711

اسلام آباد جولائی19(ٹی این ایس) : وزیرمملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی اورمسلم لیگ(ن) کی راہنما انوشہ رحمان نے کہا ہے جے آئی ٹی اپنے مینڈیٹ سے باہر نکل گئی۔ جو سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں دیا تھا لیکن جے آئی ٹی نے اس مینڈیٹ کو پھیلا دیا۔ اس لیے ہم نے جے آئی ٹی کے اختیار اور اس کی رپورٹ پر سوالات اٹھائے۔سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رپورٹ کی زبان ایسی نہیں تھی جس کی کسی حکومتی اہلکار سے توقع کی جا سکتی ہے۔

اس کا طریقہ کار، تصویر کے لیک ہونے یا فون ٹیپ کرنے پر ہم نے اعتراض کیا۔ یہ اختیار کیا قانونی طور پر حاصل کیا گیا؟انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ریکارڈ اور بیانات کے ساتھ بد دیانتی کی بلکہ وہ ریکارڈ ان لوگوں کو دکھایا بھی نہیں گیا جن سے بیانات لیے گئے۔جے آئی ٹی کے سربراہ نے خود کوئسٹ کے نام سے کمپنی سوا کروڑ کے قریب رقم دی۔ اس کمپنی نے کوئی سیرحاصل کام نہیں کیا۔ یہ پاکستانی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی جانب سے پیش کردہ ہزاروں صفحوں کے پلندے میں میں اس کمپنی کی بھی رپورٹ ہے اگر یہ سچ ہے تو ساری رپورٹ ردی میں جانے کے قابل ہے۔انوشے رحمان نے کہا کہ کیا اب جے آئی ٹی کی رپورٹ کی تحقیقات کے لیے ایک اور جے آئی ٹی بنائی جائے۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا یکطرفہ میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ کسی قسم کا میڈیا ٹرائل یا وزیراعظم کو ہٹانے کی کوئی بھی سازاش ان کے ووٹر ناکام بنا دیں گے۔