سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر تیسری سماعت ، وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل

 
0
413

اسلام آباد جولائی19(ٹی این ایس) : سپریم کورٹ کے پاناما کیس بینج کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جے آئی ٹی کی جلد نمبر چار میں موجود دستاویز شریف خاندان کے لیے کافی خطرناک ہیں۔ شریف خاندان نے مختلف مواقع پر مختلف ذرائع بتائے ہیں۔ شریف خاندان نے ان فلیٹس کے بارے میں کبھی سعودی عرب کا نام لیا تو کبھی قطر کا ذکر کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی تمام سولات ثانوی ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ بنیادی سوال یہ فلیٹس کب خریدے گئے کن ذرائع سے خریدے گئے اور ان کے لیے وسائل کہاں سے آئے؟ انہوں نے کہا کہ باقی تمام سوالات ثانوی ہیں تاہم یہ اصل سوال ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ ان کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ اگر لندن کے تمام فلیٹس میاں شریف کی ملکیت تھے تو ان کی وفات کے بعد نواز شریف کو کچھ نہ کچھ ملا ہوگا۔ اس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے تو قطری سرمایے سے بھی کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لندن فلیٹس شریف خاندان کی مشترکہ ملکیت ہیں لیکن اگر انھوں نے اس کی قانونی دستاویزات نہیں لگائیں تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ایسی کوئی دستاویز موجود نہیں جس سے نواز شریف کی لندن فلیٹس کی ملکیت ظاہر ہو۔ انھوں نے کہا آف شورز کمپنیاں شیئر سروسز فراہم کرنے والوں کے نام ہیں۔ انھوں نے استفسار کیا کہ ان کمپنیوں کی خدمات حاصل کس نے کیں؟ پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ کے سامنے شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے بھی اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔

سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر تیسری سماعت جاری ہے۔پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق تین رکنی بینچ کی سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل کی تکمیل کے بعد مختصر وقفہ کیا گیا۔ وقفے کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن نے اپنے دلائل شروع کردیئے ہیں۔جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی عمل درآمد بینچ پاناماکیس کی سماعت کررہا ہے۔

سپریم کورٹ کے عمل درآمد بنچ نے گزشتہ روز سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ وزیراعظم فلیٹس میں جاتے رہتے ہیں اور ملکیت کا علم نہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ منی ٹریل موجود ہے تو پھر وہ دی کیوں نہیں گئی ؟۔وزیراعظم ثبوت دینے کے بیان سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔عدالت جے آئی ٹی کی رائے پر نہیں، رپورٹ میں دیئے گئے مواد پر فیصلہ کرے گی۔ معزز جج صاحبان نے ریمارکس دیے تھے کہ جے آئی ٹی کا مقصد شریف خاندان کو موقع دینا تھا، شواہد کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گے کہ معاملہ نیب کو بھیجیں یا نااہلی سے متعلق فیصلہ کردیں