سی ڈی اے کے کرپٹ افسران کی زیر سرپرستی 15ارب روپے سے زائد کرپشن کا انکشاف کرپشن کے خلاف برسرپیکار ادارے کرپٹ عناصر کے چہرے بے نقاب کرنے کیلئے تحقیقات کا آغاز کریں

 
0
858

اسلام آباد فروری 20 (ٹی این ایس): وفاقی ترقیاتی ادارے میں 15 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے شعبہ لینڈ و بحالیات،پلاننگ اور سٹیٹ کے اعلی افسران قومی دولت لوٹنے میں مصروف بااثر گروہ کے آلہ کار بن کر کرپشن میں حصہ دار بن گئے ہیں معتبر ذرائع نے TNSسے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹرC 14 میں حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ نے طویل عرصے سے 1550 کنال اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ صرف 350 کنال اراضی کے مالکانہ حقوق رکھتا ہے سی ڈی اے کے ڈائریکٹر لینڈ اور ممبر سٹیٹ کی ایما پر ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حبیب رفیق پرائیوٹ لمیٹڈ کو 1550 کنال زیر قبضہ اراضی کے عوض پلاٹس الاٹ کر رہے ہیں قوائد کے مطابقCDA ملکیتی زمین کے عوض ہی الاٹمنٹس کر سکتا ہے ملکیت کے بغیر صرف زیر قبضہ زمین کے عوض الاٹمنٹ سی ڈی اے قوانین کی خلاف ورزی ہے تاہم ممبر سٹیٹ،ڈائریکٹر لینڈ اور ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے کی اس خلاف ضابطہ الاٹمنٹ سے وفاقی ترقیاتی ادارے کو15ارب روپے سے زائد کانقصان پہنچ رہا ہے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس خلاف ضابطہ الاٹمنٹ سے وفاقی ترقیاتی ادارے کے شعبہ لینڈ اور سٹیٹ کے افسران نے مبینہ طور پر 30 پلاٹس حاصل کئے ہیں جبکہ ان افسران نے پانچ پانچ مرلے کے 40 مختار نامے بھی آئی سی ٹی میں درج کروائے گئے ہیں 10 لاکھ روپے فی کس میں حاصل کئے گئے ان مختار ناموں پر پلاٹس کی الاٹمنٹ کے بعد 50 سے 60 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا جائے گا جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ ان افسران کا اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپشن بھی بے نقاب ہو گئی ہے اور خلاف ضابطہ الاٹمنٹس کی تحقیقات سے CDA میں بدعنوانی سامنے آنے کے ساتھ ساتھ کرپشن میں ملوث اہلکاروں اور افسران کے چہرے بھی بے نقاب ہوں گے CDA قوانین کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹرC 15 میں متاثرین کو 171 پلاٹس کی الاٹمنٹ ہونی تھی جس پر ایک بار پھر شعبہ لینڈ،پلاننگ اور سٹیٹ کے افسران کی ایما پر ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے نے لسٹ B پر خلاف ضابطہ نظر ثانی کی اور منظور نظر افراد کو لسٹ A میں شامل کر دیا ڈپٹی کمشنر CDA کی اس دائرہ اختیار کے باہر نظر ثانی کے بعد 406 پلاٹس کی الاٹمنٹ لسٹ تیار کی گئی اور ذاتی مقاصد کیلئے قومی ترجیحات کو پس پشت ڈال دیا گیا وفاقی ترقیاتی ادارے کے افسران نے قوائد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 196 غیر رہائشی گھروں کے عوض بھی منظور نظر افراد کو ایوارڈ لسٹ میں شامل کیا حالانکہ یہ گھر چند ماہ پہلے ہی تعمیر کئے گئے تھے اور مکمل غیر رہائشی تھے ذرائع کے مطابق یہ گھر انہی افسران کی ایماء پر تعمیر کئے گئے تھے CDA قوانین کے مطابق متاثرین صرف رہائشی گھروں کے عوض ہی پلاٹس حاصل کر سکتے ہیں اور ان پلاٹس کے حصول کیلئے CDA کا قوانین بھی موجود ہیں لیکن بھاری رشوت اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قانون کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے انکشاف کیا ہےکہ چھٹی پر جانے والے ڈائریکٹر لینڈ و بحالیات کو صرف اسی بنیاد پر دوبارہ سیٹ پر لایا گیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر تیار کی جانے مکمل فائلوں پر الاٹمنٹ کر سکیں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ممبر سٹیٹ کو عدالت کو گمراہ کرنے پر عہدے سے ہٹانے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی ہدایات بھی جاری کی تھی جس پر عمدرآمد ہونابھی باقی ہے اداروں میں موجود کرپٹ عناصر کی پشت پناہی اور لوٹی گئی قومی دولت کو آپس میں تقسیم کرنے کی بنیاد پر کنگ حماد یونیورسٹی و اسپتال الاٹمنٹ،سیکٹرC 14 اور C 15 میں بحثیت مجموعی 15 ارب روپے سے زائد کرپشن پر تحقیقات کا آغاز ہی نہیں کیا جا رہا اور کرپٹ عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ،سٹیٹ اور لینڈ میں تعینات کرپٹ افسران کے خلاف تحقیقاتی سٹوری جاری ہے کنگ حماد یونیورسٹی و ہسپتال الاٹمنٹ کے بعد سیکٹر سی 14 اور سی 15 میں میگا کرپشن میں ملوث وفاقی ترقیاتی ادارے کے ڈائریکٹر لینڈ و بحالیات توقیر نواز اعوان اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں کروڑوں اور رحیم یار خان اور ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے قریبی عزیز و اقارب کے نام پر اربوں روپے اثاثے ہیں چیئرمین سی ڈی اے سیکٹر سی 15 میں ترقیاتی کاموں کے آغاز کی اجازت دے چکے ہیں اور دو شاہراہوں کی تعمیر کیلئے 40 کروڑ روپے کا ٹھیکہ بھی دیا جا چکا ہے جس پر زمین کا قبضہ نہ ملنے پر کام شروع نہیں کیا جا سکا سیکٹر سی 15 میں بی ہو پی کا ایوارڈ 2016 میں دیا جا چکا ہے جس میں ریویو کے بعد 230 پلاٹس کی خلاف قانون الاٹمنٹ بھی سامنے آ چکی ہے نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد ڈائریکٹر لینڈ و بحالیات، شعبہ م سٹیٹ اور ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے کا اختیارات کا ناجائز استمعال اور اربوں کی کرپشن سامنے آنے کے قوی امکانات ہیں