سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

 
0
319

اسلام آبادجولائی19(ٹی این ایس) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کارپوریٹ ریہیبلیٹیشن بل 2017،میڈیکل بل کی ادائیگی کے متعلق عوامی عرضداشت، حکومت کے پچھلے سال کے حاصل کیے گئے قرضوں کی تفصیلات، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی مالی سال 2017-18کے بجٹ میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کارپوریٹ ریہیبلیٹیشن بل 2017کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بل کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے کچھ تجاویز مرتب کی تھیں جن کا وزارت خزانہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ ایس ای سی پی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ چار سفارشات تھیں ، ایک ہفتے کے اندر قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ظہور کی عوامی عرضداشت جومیڈیکل ری امبرس /میڈیکل الاؤنس کے تناظر میں حکومت کی ہیلتھ انشورنس سکیم متعارف کرانے سے متعلق تھی ، پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ یہ معاملہ وزارت صحت کا ہے ہم صرف فنڈز فراہم کرسکتے ہیں ۔ وزارت صحت کے ساتھ ملکر جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیرا عظم کے صحت کارڈ کے حوالے سے بیشمار شکایت موصول ہوئی ہیں کارڈ پر علاج نہیں ہوتا ،ایڈیشنل سیکرٹری صحت ڈاکٹر ہاشم نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پی ایم کے صحت کارڈ کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔ 50ہزار سے 2.5لاکھ تک کا علاج ہوسکتا ہے۔ 7بڑی بیماریوں کو شامل کیا گیا ہے جو پرائیوٹ ہسپتال سے علا ج کرواسکیں گے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ ایف سی ایف کے فنڈز کے حوالے سے سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ڈرافٹ بل بن چکا ہے ایک کمیٹی بنائی تھی جس کے پانچ اجلاس ہوئے ہیں۔ ایک ماہ تک رپورٹ تیار کرکے کمیٹی کو آگاہ کردیں گے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت نے جولائی 2016سے مئی 2017تک 7.4ارب ڈالر قرض لیے ۔ قائمہ کمیٹی کے شرح سود کے سوال کے جواب میں سیکرٹری خزانہ نے قائمہ کمیٹی سے درخواست کی کہ اس حوالے سے تفصیلات ان کیمرہ حاصل کی جائیں۔ جسے اراکین کمیٹی نے منظور کرلیا۔ قائمہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر کی کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ایف بی آر حکام نے کمیٹی کومالی سال 2017-18کے بجٹ میں سفارشات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ کسٹم ڈیوٹی ، سیلز ٹیکس ، انکم ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے 52سفارشات تھیں 17منظور ، 30 مسترد اور 5جزوی منظور کی گئیں۔ جبکہ جنرل سفارشات 7تھیں 24منظور ، 24مسترد اور 9جزوی منظور کی گئیں۔ قائمہ کمیٹی نے بجٹ میں دی گئی سفارشات کے حوالے سے تفصیلی کالم بناکر معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔کمیٹی کے اجلاس میں الیا س احمد بلو ر، محمد محسن خان لغاری ، محسن عزیز کے سیکرٹری خزانہ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی