لاہور اپریل 05 (ٹی این ایس): پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف نے حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ آج پوی قوم نے دیکھا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس کس طرح پامال کیا گیا‘ہم سب انسان اور پاکستانی ہیں لیکن آج پہلی مرتبہ مجھے یہ محسوس ہوا کہ شاید ہم دہشت گرد ہیں ، جس طرح دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، ٹیمیں آتی ہیں گھروں کا گھیراﺅ کر کے زبردستی اندر گھسنے کی کوشش کی جاتی ہے اس طرح ہمارے خلاف ہوئی.
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو میٹرو بس ایک کھرب کے بجٹ کے باوجود نہ بن سکی ان کے لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں لیکن گرفتاری شریف خاندان کی ہوتی ہے اور آج مجھے بھی گرفتار کرنے آگئے‘ گرفتار کرنا ہے تو کریں لیکن میرے پاس عدالتی حکم موجود ہے کہ گرفتاری سے 10 دن قبل مطلع کریں گے اور ملزم کو موقع فراہم کریں گے تا کہ اسے ضمانت کے لیے رجوع کرنے کا موقع ملے لیکن عدالت حکم کی دھجیاں اڑا دی گئی.
حمزہ شہباز نے بتایا کہ میری بیٹی زندگی موت کی جنگ لڑ رہی تھی، عدالت نے مجھے اجازت دی کہ شادی کے 20 سال بعد ملنے والی بیٹی سے جا کر مل کر آﺅں اور عدالت کی دی ہوئی مہلت سے ایک روز قبل پاکستان میں موجود تھا. انہوں نے کہا آخر ایسی کیا قیامت ٹوٹ گئی کہ جمعہ کے دن اس طرح کارروائی کی گئی، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ نیب سایست زدہ ہوچکی ہے، نیب کے تضحیک آمیز سلوک کے باعث بریگیڈیئر اسد منیر نے خودکشی کرلی‘دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہہ دیا کہ آپ ہتھکڑیاں لگا کر ملزم کی تذلیل کرتے ہیں ہم اس کا جائزہ لیں گے.
انہوں نے کہا کہ ہم احتساب سے ڈرنے والے نہیں مشرف کے دور میں 10 سال نیب کے چکر کاٹے 18 سالہ کی عمر میں جیل کاٹ کے رہائی پائی‘ نیب نے جب بھی طلب کیا میں تمام تر تحفظات کے باوجود وہاں پیش ہوا، آج اس اقدام کی ضرورت کیا تھی، یہ کونسا قانون ہے کہ جس آدمی نے ہر نوٹس کا جواب دیا اس کے ساتھ یہ سلوک کیا جائے. انہوں نے کہاکہ نیب نے شرمناک حرکت کی، آج کے بعد کسی عزت دار آدمی کی عزت محفوظ نہیں‘ آج جو ہوا یہی سلوک ایک تاجر، ایک ریڑھی والے کے ساتھ بھی ہورہا ہے جس کی وجہ سے معاشی صورتحال دیکھ لیں.
حمزہ شہباز نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہونے کے باوجود ہم نے اپنے دل پر پتھر رکھ کے حلف لیا کیوں کہ ہم چاہتے تھے کے پاکستان میں جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے اور تمام اپوزیشن پاکستان کے لیے اکٹھی ہوگئی‘اسوقت بھی شہباز شریف نے کوئی الزام نہیں لگایا بلکہ میثاقِ معیشت پر بات کرنے کی پیشکش کی لیکن نیازی صاحب نے اس کا جواب چور ڈاکو کی گالیوں میں دیا.
شہباز شریف کے خلاف آشیانہ کیس میں ایک انچ بھی زمین نہیں گئی نہ ہی قومی خزانے سے ایک پیسہ بھی گیا اور یوں وہ عدالت اور عوام کی نظروں میں سرخرو ہوئے، اس طرح نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ کرپشن ثابت نہیں ہوئی. حممزہ شہباز نے کہا کہ عمران نیازی چور ڈاکو ڈھونڈنے ہیں تو اپنی کابینہ میں ڈھونڈو اپنے اردگرد ڈھونڈو‘آج کی کارروائی کے ردِ عمل کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں حمزہ شہباز نے کہا قانونی حکمت عملی کے لیے وکلا سے مشورہ کردیں گے.
انہوں نے کہا کہ محسوس ہوا جیسے ہم دہشت گرد ہیں ، ہمیں نہ ڈرائیں،مقابلہ سیاسی میدان میں کریں، احتساب سے ڈرنے والے نہیں، مشرف کےاحتساب کو بھی بھگتا، آپ ایسی حرکتیں کرتے رہیں، ہم سرخرو ہوتے رہیں گے. یاد رہے کہ آج قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے راہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے لاہور میں رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور تاہم ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی.
ماڈل ٹاو¿ن میں رہائش گاہ 96 ایچ پر نیب کی ٹیم پہنچی اور گھر میں موجود حمزہ شہباز سے پوچھ گچھ شروع کردی‘لاہور کی رہائش گاہ پر چھاپے کے وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں گھر میں موجود تھے. نیب کے چھاپے کی اطلاع کے ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد رہائش گاہ 96 ایچ کے باہر پہنچ گئی اور دھرنا دے دیا جبکہ نیب کی گاڑیوں کو بھی روک دیا.
نیب ذرائع نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے گھر پر چھاپہ مارنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ چھاپہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے مارا گیا. بعد ازاں نیب کی جانب سے باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ نیب لاہور کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے گئی تھی، تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور ٹیم کو زدوکوب کیا گیا.
اعلامیے کے مطابق نیب ٹیم کے بعد اہلکاروں کے کپڑے پھاڑنے کے علاوہ جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں، جبکہ ٹیم قانون کے مطابق ملزم حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر گئی تھی. مذکورہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ نیب کو کس ملزم کی گرفتاری کے لیے گرفتاری سے قبل آگاہ کرنا ضروری نہیں، تاہم حمزہ شہباز کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی.
اپنے بیان میں نیب نے واضح کیا کہ ملزم حمزہ شہباز کی ٹھوس شواہد کی بنیاد اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں گرفتاری عمل میں لائی جائے گی‘ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ایسے عناصر جنہوں نے نیب کی قانونی کارروائی اور کارسرکار میں جان بوجھ کر مداخلت کی ان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا. ادھر پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیب ایک وفاقی ادارہ ہے اور وہ اپنے آئین و قانون کے تحت چلتا ہے لیکن پنجاب حکومت کے علم میں نہیں کہ یہ کارروائی کب کی ہمیں میڈیا اور متعلقہ اداروں سے اس بات کا پتہ چلا ہے.
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم نیب نے کیوں چھاپہ مارا، یہ ادارہ پنجاب حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اس چھاپے کے بارے میں نیب ہی بتا سکتا ہے. شہباز گل نے کہا کہ پاکستان میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو خود سے کی جاسکتی ہے لیکن جو قانون کے مطابق عمل ہوتا ہے اسے پورا کیا جاتا ہے‘انہوں نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور وہ پنجاب حکومت کو بتانے کا مجاز نہیں ہے اور نیب کی کسی کارروائی کا بھی حکومت سے کوئی تعلق نہیں.