اسلام آباد اپریل 29 (ٹی این ایس): پیپلزپارٹی کے سینیٹر اے رحمان ملک نے سی ڈی اے آرڈیننس 1960ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل سی ڈی اے (ترمیمی) بل 2019ء سینیٹ میں پیش کیا۔ حکومت نے بل کی مخالفت کی۔ وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز احمد شاہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں کابینہ کے اجلاس میں سی ڈی اے ممبران کے تقرر کے لئے رولز فائنل کئے جائیں گے جس کے بعد ممبران اور چیئرمین سی ڈی اے مقرر کر دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو بہتر طریقے سے چلانے کے لئے ماہرین کو لانے کی ضرورت ہے۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں اداروں کو چلانے کے لئے اہل لوگوں کو لانا ہوگا۔ سی ڈی اے مسائل حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ حکومت اس بل کی حمایت نہیں کرتی۔ وفاقی وزیر پیشہ ورانہ و فنی تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ کچھ چیزیں اسپیشلائزڈ اہلیت کی متقاضی ہوتی ہیں، دارالحکومت کا انتظام و انصرام خصوصی اہلیت کا تقاضا کرتا ہے۔
ماضی میں سی ڈی اے میں لوٹ مار ہوتی رہی ،جہاں جہاں ہم پروفیشنلز کو لا سکتے ہیں وہاں لانا چاہئے۔ چیئرمین نے سینیٹر عبدالرحمان ملک کے اصرار پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ اراکین کے اکثریت نے بل پیش کرنے کی تحریک کی حمایت کی جس کے بعد چیئرمین نے بل ارکان کی رائے لینے کے بعد قانون و انصاف کی کمیٹی کو بھجوا دیا کیونکہ بل کے محرک متعلقہ کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے بوڑھے والدین اور بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور فلاح کا بل پیش کیا۔ چیئرمین نے یہ بل بھی متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
https://www.facebook.com/tnsworldofficial3/videos/312939442708219/